01 December 2009 - 13:02
News ID: 628
فونت
رهبر معظم انقلاب :
رسا نیوزایجنسی - قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سیریل یوسف پیغمبرکے فن کاروں اور اداکاروں سے ملاقات میں فن کے شعبے کے لئے اہم سفارشات کی.
قائد انقلاب اسلامي


رسا نیوز ایجنسی کی رهبر معظم کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی پر بننے والے سیریل کے ہدایت کار، اداکاروں اور دیگر متعلقہ افراد سے ملاقات میں اس فنکارانہ شاہکار کی قدردانی کی اور فرمایا: یہ سیریل در حقیقت داستان کے ماہرانہ انعکاس کے ساتھ خلاقانہ فنی کاموں کا ایک نقطہ آغاز ہے جس پر اسلامی ثقافت و ہدایت کی وزارت اور ریڈیو اور ٹی وی کے ادارے نیز اداکاروں کی جانب سے پہلے سے زیادہ سرمایہ کاری اور محنت کی ضرورت ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی پر بننے والے اس سیریل میں واقعے کی فنکارانہ انداز میں پردے پر نمائش کو بڑی اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا: فنون و سنیما کی اس دنیا میں ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے جنسی کشش جیسی بعض چیزوں کا سہارا لیا جاتا ہے لیکن ایران اور دیگر ممالک میں بہت زیادہ پسند کئے جانے والے اس سیریل میں دوسری فلموں اور سیریلوں کے برخلاف داستان کا محوری نقطہ عفت و پاکدامنی ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے اس خصوصیت کو بہت با ارزش قرار دیا اور فرمایا: اس سیریل کی ایک اور خصوصیت حضرت یوسف کی حقیقی نبوت اور جامع الصفات شخصیت کی عکاسی تھی اور واقعی اس دینی شخصیت نے روحانیت و ذکر و دعا پر توجہ کے ساتھ ہی معاشرے کے نظم و نسق، ظلم کے خلاف جنگ اور دباؤ کے مقابلے میں پائیداری و استقامت کے سلسلے میں بھی نمایاں کردا ادا کیاـ


قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عصر حاضر کی فلم انڈسٹری کو بظاہر صنعتی لیکن بباطن سیاسی قرار دیا اور فرمایا: ہالیوڈ کی بیشتر کمپنیاں اور ادارے امریکی سیاست کے پس پردہ کارفرما سیاسی نظام کے ارادوں اور افکار کا مظہر ہیں اور بسا اوقات وہ حکومتوں سے بھی بالاتر ہوتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر فرمایا کہ مواصلاتی اور فنکارانہ وسائل کی ترقی نے فلم انڈسٹری کو سیاسی اہداف اور افکار کی ترویج کا موثر حربہ بنا دیا ہے۔


آپ نے فرمایا: اسلامی جمہوری نظام کے پاس بیان کرنے کے لئے بہت سی نئی باتیں اور نظریات ہیں جنہیں فنکارانہ زبان اور موثر انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے دینی جمہوریت کو دنیا کے لئے بالکل نیا اور عدیم المثال نظریہ قرار دیا اور فرمایا: اس وقت ایران میں دینی ماہیت والی جمہوریت عملی طور پر موجود ہے اور فن و ہنر کی مدد سے اس بے مثال حقیقت کو دنیا میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔


قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ظلم کے مقابلے میں اسلامی نظام کی بے خوف استقامت کو دنیا کی ایک اور بے مثال حقیقت قرار دیا اور فرمایا: ایران کے اسلامی نظام میں قوموں کے لئے بڑی دیدہ زیب اور پر کشش باتیں اور نظریات ہیں جنہیں فنکارانہ روشوں کے ذریعے چھوٹے یا بڑے سیریلوں کی شکل میں پیش کیا جا سکتا ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے طرز فکر کی ترویج کے لئے اس ذریعے کے بھرپور استعمال کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا: یہ فنکارانہ شاہکار یقینا بہت بڑے شاہکار ہیں لیکن انہیں کبھی بھی آسکر یا آرٹ کا نوبل ایوارڈ نہیں ملے گا کیونکہ اس وقت فن و ہنر کی حامی عالمی تنظیموں کی رسوائی طشت از بام ہو چکی ہے۔


قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان انعامات کی کوئی ارزش نہیں ہے اور فنکاروں کو بھی چاہئے کہ ان انعامات کو مقصد بناکر کوئی فلم یا سیریل نہ بنائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا: فن کاروں کو چاہئے کہ حقیقت کو مقصد بناکر فنکارانہ شاہکار تیار کریں۔ آپ نے فرمایا کہ فنکارانہ روش کو بخوبی سیکھا جائے اور حقائق پر مبنی فلمیں اور سیریئل بنانے پر کمربستہ ہوا جائے اور یہ ہدف فرض شناس فنکاروں اور با ایمان نوجوانوں کی محنت و مشقت کے بغیر حاصل نہیں ہوگا۔


آپ نے زور دیکر فرمایا: فلموں اور سیریلوں میں فن اور اداکاری کے لحاظ سے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر بننے والی فلموں اور سیریلوں میں اچھی داستانوں کے فقدان کو ایک بڑی خامی قرار دیا اور فرمایا: اداکاری کے جوہر کے لئے مناسب داستان کا سہارا بہت دلچسپ ہوتا ہے اور اس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت یوسف کی سرگزشت پر بننے والے سیریل کے کے ہدایت کار جناب سلحشور کی زحمتوں اور کاوشوں کی قدردانی کی اور فرمایا: اس اہم اور با ارزش سیریل میں تعاون کرنے والے تمام افراد اللہ تعالی کی بارگاہ میں ماجور مثاب ہوں گے۔

 
آپ نے فرمایا کہ اس سیریل کی جو خامیاں بیان کی گئیں وہ یا تو درست نہیں تھیں یا پھر اتنی معمولی تھیں کہ ان کا کوئی اثر نہیں پڑا۔


تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬