‫‫کیٹیگری‬ :
21 October 2014 - 15:06
News ID: 7389
فونت
آیت الله جوادی آملی کے تفسیر کے درس میں :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ امام حسین علیہ السلام سے مسلمانوں اور کافروں کی طرف سے خاص لگاو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اگر کوئی شخص اداکار ہو یا کسی دنیوی کمال کا ملک ہے تو ممکن ہے اس کی وجہ سے لوگ اس کی طرف تمائل کا اظہار کریں لیکن لوگوں کی فطرت اس کی حقیقت کو جانتی ہے لیکن اگر کوئی خدا کے لئے کام کرے تو ہمارے دل پر اس کا راج ہو جاتا ہے ۔
آيت الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت ‌الله عبد الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ درس تفسیر میں سورہ مبارکہ زمر کی تفسیر بیان کرتے ہوئے گذشتہ بحث کے سوال کے جواب میں بیان کرتے ہوئے بیان کیا : اگر کوئی شخص دلچسپی رکھتا ہو کہ خود اولیاء الہی کے جز کا حصہ بنے یا چاہتا ہو کہ اس کے قبیلہ سے اولیاء الہی کا جز ہو تو یہ جز تعصبات باطل نہیں ہے ، دعا کمیل میں بیان ہوا ہے کہ مجھ کو بہترین افراد اور اپنے نذدیک ترین لوگوں کے جز میں قرار دے ۔

انہوں نے وضاحت کی : زیارت امان اللہ میں ہم سے کہا گیا ہے کہ کچھ چیزوں کو خدا سے طلب کرو ، ان میں سے ایک یہ کہ خدایا ہم کو لوگوں میں محبوب قرار دے ۔ لوگوں کے دل کو کھیل و فریب سے اپنی طرف جذب نہیں کیا جا سکتا ، دل مقلب القلوب کے ہاتھوں میں ہے ، یعنی یہ کہ انسان کو نیک ہونا چاہیئے تا کہ لوگ اس سے محبت کریں اس کو دوست رکھیں ، ایسا کام کریں کہ لوگ ہم سے محبت کریں  یہ لوگوں کی توجہ جذب کرنا نہیں ہے کیونکہ اگر کوئی شخص اداکار ہو یا کسی دنیوی کمال کا ملک ہے تو ممکن ہے اس کی وجہ سے لوگ اس کی طرف تمائل کا اظہار کریں لیکن لوگوں کی فطرت اس کی حقیقت کو جانتی ہے لیکن اگر کوئی خدا کے لئے کام کرے تو ہمارے دل پر اس کا راج ہو جاتا ہے ، اس وقت ہمارا دل سید سالار شہدا پر فدا ہے کربلا کے واقعہ کی وجہ سے ، چاہے مسلمان ہو یا کافر ہو ، یہ اس لئے ہے کہ الہی فکر کیا اور اسی طرح ہے کہ جو اس راہ پر قائم رہے نگے ۔

قرآن کریم کے مشہور مفسر نے آیات «قُلْ إِنِّىٓ أَخَافُ إِنْ عَصَیْتُ رَبِّى عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیمٍۢ، قُلِ ٱللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًۭا لَّهُۥ دِینِى» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : اس آیہ میں مفعول فعل پر مقدم ہے اور یہ مفید حصر ہے ، یعنی خداوند عالم کے علاوہ کسی کی پرستش نہیں کرتے ہیں ، لیکن آیہ 11 اور 12 میں یہ افادہ حصر نہیں ہے ، اخلاص کا موضوع یعنی شرک اور غیر خداوند عالم کی عبادت سے پرہیز اور حصر عبادت فقط ذات اقدس الہی ، یہ اس آیہ سے حاصل ہوتا ہے ، اس کے ساتھ تکرار کا مفاد تاکید ہے جو اس نکتہ کو بھی شامل کرتا ہے ، فرمایا مجھے حکم ملا ہے کہ عبادت کروں یعنی الزامی و ضروری ہے اس بنا پر کہ اگر اس کو ترک کرتا ہوں تو الہی عذاب و گناہ میں گرفتار ہونگا ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬