‫‫کیٹیگری‬ :
12 March 2015 - 23:50
News ID: 7905
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلام کامل کا نفاذ مرضی پروردگار اور اسلامی جمہوری نظام کا نصب العین ہے۔
قائد انقلاب اسلامي


رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق جمعرات کی صبح ماہرین کی کونسل (مجلس خبرگان) کے ارکان سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے قوموں کے درمیان اسلاموفوبیا کے پروپیگنڈے کی سامراجی طاقتوں کی کوششوں کے مقابلے میں حقیقی اسلام پیش کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا : در پیش چیلنجوں کے علل و اسباب اور راہ حل کا جائزہ لینے کے عمل میں سطحی فکر سے پرہیز کرتے ہوئے مسائل کی تہہ تک پہنچنے اور منطقی انداز میں انہیں کنرول کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماہرین کی کونسل کے نو منتخب سربراہ آیت اللہ یزدی کی شخصیت اور ماضی کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے اسے مناسب انتخاب قرار دیا اور فرمایا کہ یہ الیکشن بڑے با وقار انداز میں اور عام طور پر نظر آنے والی حاشیہ پردازی سے دور رہتے ہوئے انجام پایا جو دوسرے اداروں کے لئے بھی نمونہ عمل قرار پا سکتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں ارکان و احکام دین پر توجہ کو اہم اسلامی مطالبہ قرار دیا اور زور دیکر کہا : اسلامی تعلیمات میں 'دین کی کمترین سطح' نام کی کوئی چیز نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ ہم دین مبین کے مکمل نفاذ اور اسلام کے تمام احکامات پر عمل آوری کو اپنا نصب العین قرار دیں اور اس راستے میں سعی و کوشش اور پیش قدمی جاری رکھیں۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ظاہری قالب اور عملی سیرت دونوں سطح پر اسلام کے تمام پہلوؤں کی پاسداری اور تقویت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: "اسلامی سیرت کی پاسداری یعنی ان تمام امور میں جو ملک، عوام اور حکام کی عمومی نقل و حرکت کو تشکیل دیتے ہیں اسلام کو ہدف اور نصب العین قرار دیا جائے اور اس منزل تک رسائی کے لئے تکامل پذیر منصوبہ بندی کی جائے اور سب اس راستے پر گامزن ہوں۔"

آپ نے بیان کیا : عالمی توسیع پسند طاقتیں اسلام کامل کے نفاذ کی جانب جاری پیش قدمی کے عمل کی اصلی مخالف ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : صیہونیوں کے سیاسی و تشہیراتی اداروں کے ذریعے اسلاموفوبیا کا پرچار اپنے ناجائزہ مفادات کے نابود ہو جانے کی بابت ان کے خوف و ہراس کی علامت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے بعض دشمنوں کی اس بیان بازی کا حوالہ دیا : وہ اسلامی جمہوری نظام کو نہیں بلکہ اس کے روئے کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں،

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : نظام کی روش میں تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ ملت ایران اپنے اعلی اہداف کی تکمیل اور اسلام کامل کے نفاذ کی جانب پیش قدمی کے لوازمات اور تقاضوں کو نظر انداز کر دے اور در حقیقت نظام کی تبدیلی اور اسلامی نظام کی عمومی اور کلی سرگرمیوں میں دینی سیرت کی نابودی سے عبارت ہے جس کی اب ایک الگ طریقے سے کوشش کی جا رہی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اسلاموفوبیا کے مقابلے میں دفاعی روش سے اجتناب کو بہت ضروری قرار دیا اور فرمایا : اسلاموفوبیا در حقیقت اس سیاسی اسلام اور قوموں کی زندگی کے متن میں رچے بسے اسلام سے، کہ ملت ایران نے اسلامی انقلاب لاکر جسے وجود بخشنے اور پھر اس کی تقویت و استحکام کا پرچم بلند کیا ہے، عالمی منہ زور طاقتوں کی سراسیمگی اور اضطراب کی علامت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بیان کیا : اسلاموفوبیا کو چیلنج کے بجائے بہترین موقع میں تبدیل کر دینا ممکن ہے، آپ نے اس سلسلے میں فرمایا کہ قوموں اور نوجوانوں کو اسلام سے ہراساں کرنے کی مربوط کوششیں دنیا کی رائے عامہ کی توجہ اس سوال پر مرکوز کراتی ہیں کہ اسلام پر اس وسیع پیمانے پر یلغار کی وجہ کیا ہے؟

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : اس سوال کا صحیح جواب قوموں کو حقیقی اسلام سے روشناس کرانا ہے جو لا متناہی برکتوں کا حامل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس راستے میں پوری توانائی سے کام کرنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے خالص اسلام کی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا : مظلوموں کے حامی اور ظالموں کے مخالف اسلام کا تعارف دنیا میں ہر جگہ نوجوانوں میں جوش و جذبہ بھر دیتا ہے اور انہیں یہ احساس دلاتا ہے کہ اسلام کے پاس مظلوموں اور بے آسرا لوگوں کی مدد کے لئے عملی ایجنڈا موجود ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا : معقولیت کی حمایت، طبقہ بندی اور رجعت پسندی کی مخالفت اور توہمات و خرافات کی نفی، خالص اسلام کی دیگر اہم خصوصیات ہیں۔

آپ نے فرمایا : "لا ابالی پن کے مد مقابل فرض شناسی سکھانے والے اسلام، سیکولر اسلام کے مد مقابل عوام کے متن زندگی میں نمایاں اسلام، کمزوروں پر رحمدلی کا درس دینے والے اسلام اور مستکبرین سے جہاد سکھانے والے اسلام کو دنیا میں متعارف کرانا چاہئے اور اس طرح دشمنوں کی اسلاموفوبیا پھیلانے کی سازش کو حقیقی اسلام کی جانب اقوام کی توجہ مبذول کرانے کے لئے سنہری موقع میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں امریکا اور بعض یورپی ملکوں کے ساتھ ایران کے موجودہ مسائل اور چیلنجوں منجملہ ایٹمی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا : سطحی نگاہ سے پرہیز کرتے ہوئے مسائل اور چیلنجوں کے اصلی اسباب و علل کو سمجھنا چاہئے اور اس طرح منطقی راہ حل کی جانب بڑھنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس کی مثال پیش کرتے ہوئے پابندیوں سے پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کیا اور فرمایا : صحیح تجزئے اور دقت نظر سے واضح ہو جاتا ہے کہ پابندیوں کی وجہ سے ہم نے جو نقصان اٹھایا ہے اس کی اصلی وجہ ملک کا تیل پر انحصار، معیشت کا 'اسٹیٹ اکانومی' ہونا اور معاشی میدان کے مرکز میں عوام کی عدم موجودگی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انتہائی کلیدی سوال اٹھاتے ہوئے کہا : اگر ہم نے ملکی معیشت اور قوم کی زںدگی کو تیل کی آمدنی پر منحصر نہ بنایا ہوتا اور تمام چیزوں کو حکومت کے ہاتھ میں رکھنے کی اوائل انقلاب کی غلطیوں کو جاری نہ رکھا ہوتا اور عوام کو حقیقی معنی میں اقتصادی سرگرمیوں میں شراکت دی ہوتی تو کیا اس صورت میں بھی دشمن تیل اور حکومتی اداروں پر پابندیاں عائد کر کے یہ نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوتا؟

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا : اگر ہم اس نظر سے مسائل کے علل و اسباب کا جائزہ لیں اور ان کا حل تلاش کریں تو مشکلات کا ازالہ ہو جائے گا اور ہمیں دشمن کی مہربانی سے آس بھی نہیں لگانی پڑےگی۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دنیا کی سامراجی طاقتوں کے ساتھ خفیہ اور آشکار چیلنجوں منجملہ ایٹمی مسئلے سے نمٹنے میں اس طرح کے طرز فکر اور گہری نظر کی افادیت اور بارآوری کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا : جس ایٹمی مذاکراتی ٹیم کا انتخاب صدر محترم نے کیا ہے وہ واقعی بہت اچھی، امین، قابل قبول ہے اور دردمندی اور محنت و لگن سے کام کر رہی ہے لیکن ان اچھے افراد کے ہوتے ہوئے بھی میں تشویش میں ہوں کیونکہ مد مقابل فریق عیار اور اہل فریب و نیرنگ ہے اور پشت سے خنجر مارتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس بڑی غلط فہمی کا بھی حوالہ دیا کہ لوگ جو کہتے ہیں کہ طاقتور افراد کو عیاری اور فریب کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔

آپ نے فرمایا کہ کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ امریکا کو اس سیاسی، اقتصادی اور عسکری قوت کے بعد فریب و نیرنگ اور موذیانہ اقدامات کی ضرورت ہی نہیں ہے، جبکہ اس تصور کے برخلاف امریکیوں کو فریب دہی اور عیاری کی بڑی ضرورت ہے اور اس وقت وہ اسی نہج پر چل رہے ہیں اور یہی حقیقت ہمیں تشویش میں مبتلا کر رہی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکیوں کی چالبازیوں کی طرف سے بہت ہوشیار رہنے کی ہدایت دی اور فرمایا : امریکی ہمیشہ مذاکرات کے لئے طے شدہ میعاد پوری ہونے کے وقت اپنا لہجہ سخت، تند اور تلخ کر لیتے ہیں تاکہ اپنے اہداف پورے کر سکیں، لہذا اس چال کی طرف سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ دنوں اور ہفتوں کے دوران امریکیوں کے بد دل کر دینے والے پست بیانوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ایک صیہونی مسخرے نے وہاں جاکر بیان دیا اور امریکی حکام نے کنارہ کشی کرنے کی غرض سے کچھ باتیں کہیں لیکن انہیں باتوں میں انہوں نے ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگا دیا جو واقعی بہت مضحکہ خیز ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : امریکیوں اور علاقے میں ان کے اتحادیوں نے خبیث ترین اور خوں آشام ترین دہشت گردوں یعنی داعش اور دیگر گروہوں کی تشکیل کی اور بدستور ان کی حمایت بھی کر رہے ہیں اور اس کے بعد وہ ان حرکتوں کو ملت ایران اور اسلامی نظام کے سر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے جعلی صیہونی حکومت کو حاصل امریکا کی بے دریغ حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : واشنگٹن اس حکومت کی کہ جو رسمی طور پر دہشت گردانہ اقدامات کا اعتراف کرتی ہے، مذموم ترین شکل میں حمایت کرتا ہے اور اس کے بعد اسلامی جمہوریہ کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے امریکی سینیٹروں کے حالیہ خط کو امریکی نظام میں سیاسی اخلاقیات کی نابودی کی متعدد علامات کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ بین الاقوامی سطح پر مسلمہ قوانین کی بنیاد پر دنیا کے تمام ممالک اپنی حکومتوں کے تبدیل ہونے کے باوجود معاہدوں پر قائم رہتے ہیں، لیکن امریکی سینیٹر رسمی طور پر اعلان کر رہے ہیں کہ جب یہ حکومت چلی جائے گی تو اس کے ذریعے کئے گئے معاہدے کالعدم تصور کئے جائیں گے! کیا یہ سیاسی اخلاقیات کی نابودی اور امریکی نظام کا داخلی طور پر بکھر جانا نہیں ہے؟

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو اپنا کام بخوبی آتا ہے اور انہیں معلوم ہے کہ معاہدہ ہو جانے کی صورت میں کس طرح عمل کرنا ہے کہ بعد میں امریکی حکومت دھوکا نہ دے سکے۔

قائد انقلاب اسلامی نے ماہرین کی کونسل کے سابق سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں عالم با عمل اور موثر جدوجہد کرنے والا انسان قرار دیا اور ان کے لئے اللہ سے مغفرت و رحمت کی دعا کی۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ماہرین کی کونسل کے نو منتخب سربراہ آیت اللہ یزدی نے کونسل کے سترہویں اجلاس کی بریفنگ دی۔

آیت اللہ یزدی نے بتایا کہ ایٹمی مذاکرات کا جائزہ، ملک کے داخلی مسائل پر بحث، مزاحمتی معیشت کو عملی جامہ پہنائے جانے اور اس سلسلے میں نعرے بازی سے اجتناب پر تاکید، مغرب میں اسلاموفوبیا کے مسئلے کا جائزہ، بعض ثقافتی مسائل کے سلسلے میں پائی جانے والی تشویش اس اجلاس کے اہم موضوعات اور نکات تھے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬