16 July 2015 - 23:14
News ID: 8303
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی – حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے ایران و عالمی طاقتوں میں ہونیوالے معاہدے کو تاریخ ساز اور خوش آئند بتاتے ہوئے کہا: ایران وعالمی طاقتوں کے مابین معاہدہ نے یہ بات ثابت کردیا کہ ہمیشہ مسائل کا حل مذاکرات پابندیاں نہیں ہیں ۔
حجت الاسلام و المسلمين سيد ساجد علي نقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے 13 سال کے طویل عرصہ سے جاری مذاکرات کے بعد مغربی ممالک اور ایران میں ہونیوالے حالیہ معاہدے کو خوش آئند بتایا ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اس معاہدہ سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ہمیشہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں اور طاقت کا استعمال یا پابندیاں کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں ، اس معاملے کو ’’دیر آید درست آید ‘‘ کا مصداق قرار دیتے ہوئے کہا : اس معاہدہ سے جہاں ایک طرف ایران کی اقتصادی مشکلات کا خاتمہ ہوگا، وہاں ایران و مغربی ممالک میں جاری تناؤ کا خاتمہ ہونے میں بھی مدد ملے گی۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس معاہدہ سے جہاں خطے پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور اسلامی ممالک کے اتحاد میں بھی اہم پیش رفت ہوگی تو وہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مظلوم فلسطینیوں پر عشروں سے جاری اسرائیلی ظلم و بربریت اور جارحیت کو روکنے اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کیلئے عوامی جدوجہد کو بھی تقویت ملے گی کہا: اس نئی اور بدلتی صورتحال میں پاکستان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، کیونکہ اس معاہدے کے بعد خطے کی معاشی صورتحال اور تجارتی روابط مزید مضبوط ہونگے، جس کے صوبہ بلوچستان سمیت پورے ملک کی اقتصادی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور اس معاہدے سے دہشت گردی کے خاتمے میں بھی بڑی مدد ملے گی۔


انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس صورتحال میں پاکستان کو عوام کی خاطر اقتصادی مفادات آگے بڑھ کر سمیٹنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اب وقت آگیا ہے کہ باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور شکوک و شبہات کو دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں کہا: اس معاہدہ کو اسلامی ممالک کو آپس میں متحد کرنے اور باہمی معاملات افہام و تفہیم سے حل کرانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔


حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے مزید امید کا اظھار کیا: اب پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے میں حائل ہونیوالی رکاوٹیں بھی دور ہونگی۔ حکومت کو چاہیے وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے فی الفور عملی اقدامات اٹھائے، تاکہ ملک سے توانائی بحران کا خاتمہ ہوسکے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬