01 October 2015 - 13:59
News ID: 8508
فونت
رسا نیوز ایجنسی – سزرمین پاکستان کے شیعہ علماء نے مِنٰی سانحہ پر شدید رد عمل کا اظھار کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کو حج انتظامات، اسلامی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ۔
حجت الاسلام شيخ احمد علي نوري و حجت الاسلام و المسلمين راجہ ناصر عباس جعفري وحجت الاسلام سبطين سبزواري

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سزرمین پاکستان کے شیعہ علماء نے مِنٰی سانحہ پر شدید رد عمل کا اظھار کیا اور سعودی حکمرانوں کو حج انتظامات، اسلامی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ۔


مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے رہنماء حجت الاسلام شیخ احمد علی نوری نے اپنے ایک بیان میں سانحہ منٰی کے دلخراش سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا : رواں سال مکہ مکرمہ میں کرین گرنے اور مِنٰی سانحہ میں اب تک کی رپورٹ کے مطابق تین ہزار سے زائد حجاج ناقص انتظامات کی وجہ سے زخمی اور جان بحق ہوچکے ہیں اور بہت سارے حجاج اب تک لاپتہ ہیں ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ سانحات سعودی حکومت کے ناقص انتظامات اور سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں کہا: ان سانحات میں شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے والے حجاج کا اصل قصوروار سعودی حکومت ہے ۔


حجت الاسلام نوری نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ سعودی حکومت اصل حقائق چھپا رہی ہے عالم اسلام اور خصوصاً او آئی سی کو ان سانحات پر نوٹس لینے اور آئندہ حج انتظامات کو اپنی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں مِنٰی سانحہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: حکومت پاکستان سعودی عرب میں اپنے حجاج کا مقدمہ لڑنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔


انہوں نے کہا: اسلامی ممالک مل کر ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر زور دیں، جو سانحہ منٰی کے تمام پہلووں کا جائزہ لے اور ان محرکات سے عالم اسلام کو آگاہ کیا جائے، جو اس اندوہ ناک سانحہ کے رونما ہونے کا باعث بنے۔


حجت الاسلام و المسلمین جعفری نے یہ کہتے ہوئے کہ سانحہ منٰی کا شکار ہونے والے پاکستانی حجاج سے متعلق معلومات حاصل کرنے میں وزارت خارجہ اور وزارت مذہبی امور کو مکمل طور پر ناکامی کا سامنا ہے کہا: اب تک نہ تو شہداء کے مکمل کوائف سامنے لائے جاسکے ہیں اور نہ ہی گمشدہ افراد کی معلومات فراہم کی گئی ہیں، جو سینکڑوں خاندانوں کے لئے شدید اضطراب کا باعث ہے۔


انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حجاج کرام کی لاشوں کی اس طرح پامالی انسانیت کی بدترین توہین اور اسلامی تعلیمات کی صریحاَ نفی ہے کہا: اس پر آواز بلند کرنا کسی مسلک یا نظریات کی بنیاد پر نہیں بلکہ خالصتاَ انسانیت کی بنیاد پر ہے۔


حجت الاسلام و المسلمین جعفری نے یہ کہتے ہوئے کہ اس سانحہ پر عالم اسلام کو خاموش نہیں رہنا چاہئے اور ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع کو محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دے کر اس باب کو بند نہیں کیا جاسکتا کہا: اسلامی ممالک مل کر ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر زور دیں جو اس سانحہ کے تمام پہلووں کا جائزہ لے اور ان محرکات سے عالم اسلام کو آگاہ کیا جائے جو اس اندوہ ناک سانحہ کے رونما ہونے کا باعث بنے۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ امت مسلمہ کی سربلندی، بقا اور سلامتی اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے کہا: اسلام دشمن عالمی قوتیں مسلمانوں سے دشمنی میں یکجا ہیں جبکہ امت مسلمہ منتشر اور تنزلی کا شکار ہے۔ اہل اسلام کو مسلک و مکتب کے حصار سے نکل کر اسلام کی حقیقی تعلیمات پر گامزن رہنے کی ضرورت ہے۔ نفاق و ناچاکی کو ترک کرکے بھائی چارے اور رواداری کے فروغ کے لئے علماء کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ دین اسلام علماء پر بہت ساری ذمہ داریاں عائد کرتا ہے، ہمیں ان ذمہ داریوں کو نیک نیتی کے ساتھ ادا کرتے ہوئے ملک و قوم اور دین کی خدمت کرنا ہوگی۔


انہوں نے مزید کہا : علماء کو چاہئے کہ وہ دین اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کی ترقی اور استحکام کو ہر شے پر مقدم رکھیں۔ حق کا ساتھ دینے اور باطل کی مخالفت پر اپنی پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہیں، یہی درس اسلام بھی ہے اور قومی حمیت کا تقاضا بھی۔ اس وقت دنیا بھر کے مسلمان زوال و بربادی کا شکار ہیں، جس کی بنیادی وجہ حق کی خاطر مشترکہ سعی کی ضرورت کو نظر انداز کرنا ہے۔


دوسری جانب شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر حجت الاسلام سبطین سبزواری نے فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد وطن واپسی پر صوبائی دفتر لاہور میں کارکنوں سے گفتگو میں سانحہ منیٰ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے سعودی حکومت کو اس حادثہ کا ذمہ دار ٹھرایا اور کہا: سعودی اور پاکستانی حکومتیں اپنی کوتاہی کو تسلیم کریں، سعودی حکام شہدا کی تعداد کے بارے میں بھی دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں، ایک محتاط انداز ے کے مطابق تقریباً 4000 حجاج شہید ہوئے ہیں جبکہ سعودی میڈیا شہدا کی تعداد کم بتا کر امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہزاروں حجاج کرام کی شہادت کا باعث بننے والے سانحہ کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کروائی جائیں، جس میں ان تمام ممالک کے تفتیشی نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے جن کے شہری اس حادثے میں لقمہ اجل بنے ہیں کہا  : سعودی ادارے اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں، ان سے تحقیقات کا مطلب ملزم کو ہی تفتیش کا حق دینے کے مترادف ہوگا۔


حجت الاسلام سبزواری نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اس بار حرم مبارک کے توسیعی منصوبے کے باعث سعودی حکومت تقریباً 16 لاکھ مسلمانوں کیلئے حج کے انتظامات نہیں کرسکی تو آئندہ نئے توسیعی منصوبے کے مطابق 50 لاکھ افراد کیلئے حج کے انتظامات کیسے کرسکے گی کہا : شہید ہونیوالے پاکستانی حجاج کرام کی تعداد 100 کے قریب ہے، جبکہ پاکستانی سفارت خانہ بھی جھوٹ سے کام لے رہا ہے، جو اسٹاف اپنے شہریوں کے بارے میں ایک ہفتے تک معلومات نہ لے سکے تو ایسے ملازمین کی سعودی عرب میں کیا ضرورت ہے۔ 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬