07 December 2015 - 15:06
News ID: 8787
فونت
گلگت بلتستان پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی – ڈسٹرکٹ بار ہنزہ نگر کے صدر شیخ عیسٰی ایڈووکیٹ اور مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے اپنے الگ الگ بیان میں قراقرم یونیورسٹی گلگت پاکستان میں حسین(ع) ڈے منانے کی پابندی پر شدید عکس العمل کا اظھار کیا اور کہا: حکومتی ایماء پر قراقرم یونیورسٹی میں یوم حسینؑ کو متنازعہ بنایا جارہا ہے ۔
يوم حسين

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈسٹرکٹ بار ہنزہ نگر کے صدر شیخ عیسٰی ایڈووکیٹ اور مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے اپنے الگ الگ بیان میں قراقرم یونیورسٹی گلگت پاکستان میں حسین(ع) ڈے منانے کی پابندی پر شدید عکس العمل کا اظھار کیا ۔


انہوں نے قراقرم یونیورسٹی گلگت میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: مشترکات کو متنازعہ بناکر اتحاد بین المسلمین کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، حکومت تکفیری گروہوں کی نمائندگی کرنے کی بجائے انصاف کے تقاضے پورے کرے ۔


ڈسٹرک بار ہنزہ نگر کے صدر نے یہ کہتے ہوئے کہ قراقرم یونیورسٹی کی انتظامیہ، حکومت کو خوش کرنے کی بجائے تعلیم و تربیت پر توجہ دے، نواسہ رسول(ص) اور محسن انسانیت کا دن منانے پر پابندی یہود و نصاریٰ کی پالیسی ہے کہا: صوبائی حکومت نے روایتی انتقامی سیاست شروع کردی ہے۔ ہم عوام کو آپس میں لڑانے کی پالیسی نہیں چلنے دینگے۔ تمام اداروں اور محکموں میں اقربا پروری عروج پر پہنچ چکی ہے، من پسند افراد کی اہم پوسٹوں پر تعیناتی ہورہی ہے اور ناپسند افراد کو دور دراز علاقوں میں بھجوایا جارہا ہے۔


انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ صوبائی حکومت انتقامی سیاست کی بجائے عوام کو ریلیف دینے میں اپنی توانائیاں صرف کرے تو علاقے سے غربت کا خاتمہ ہوسکتا ہے کہا: قراقرم یونیورسٹی کے معاملات میں حکومت مداخلت بند کرے تو طلباء پرامن ماحول میں تعلیم کے حصول میں مصروف ہونگے۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ہر سال جامعہ قراقرم میں یوم حسین(ع) کے موقع پر ماحول کشیدہ کیا جارہا ہے اور یہ سب کچھ حکومتی ایماء پر ہورہا ہے۔


شیخ عیسٰی ایڈووکیٹ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پروفیسر شاہنواز پر حملے کی کوئی بھی حمایت نہیں کرتا لیکن ایک مخصوص لابی اس کو ایشو بناکر تعلیمی ادارے میں ماحول کو خراب کررہی ہے کہا: ایف آئی آر میں بار بار تبدیلی حکومتی مداخلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ معاملے کو طول دینے سے حالات بہتری کی بجائے ابتری کی جانب بڑھیں گے، خاص طور پر ہر ڈیپارٹمنٹ کے ہونہار طالب علموں کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج سوچی سمجھی سازش ہے۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یونیورسٹی انتظامیہ تکفیری گروہوں کے خوف سے اپنے آپ کو آزاد کرکے منصفانہ فیصلے کرے تو طلباء کا تعلیمی سال ضائع نہیں ہوگا حکومت سے مطالبہ کیا : جامعہ قراقرم میں مداخلت اور بلاجواز طلباء کی گرفتاریوں کو فی الفور بند کرے ۔


دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ قراقرم یونیورسٹی میں دانستہ طور پر یوم حسین(ع) کو متنازعہ بنایا جارہا ہے کہا: جامعہ قراقرم میں یوم حسین(ع) منانے والوں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتاریاں اور ملازمین کو اغوا کرنے والے دہشت گردوں سے مذاکرت تشویشناک عمل ہے ۔


انہوں نے قراقرم یونیورسٹی کے طلباء کے گھروں میں پولیس چھاپے کی مذمت کی اور کہا: قراقرم یونیورسٹی میں ہونے والے یوم حسین (ع) کو متنازعہ بنانے کا مقصد مستقبل میں ہونے والے دینی پروگرامات پر پابندی کا جواز تلاش کرنا ہے ۔
الیاس صدیقی نے یہ کہتے ہوئے کہ پرامن ماحول کو خراب کرنے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ کی ہے جبکہ حکومت ذمہ داروں کو تحفظ فراہم کرکے طلباء کو ہراسان کررہی ہے کہا: صوبائی حکومت اقتدار کے گھمنڈ میں تمام حدود کو پھلانگ رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ حکومت کی اشارے پر یوم حسین(ع) کو متنازعہ بناکر تکفیری گروہوں کی خوشنودی چاہتی ہے جو کہ علاقے کے امن کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔


انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حکومت دہشت گردوں کے دباؤ میں امن پسندوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں انجام دے رہی ہے جبکہ سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے اور سرکاری ملازمین کو اغواء کرنے والوں کے خلاف کسی کاروائی سے گھبرا رہی ہے کہا: گلگت بلتستان میں دہشت گرد آزاد اور امن پسند حکومتی انتقام کے نشانے پر ہیں۔ محسن انسانیت حضرت امام حسین (ع) کے نام پر جامعہ قراقرم میں یوم حسین(ع) منانے والوں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتاریاں اور ملازمین کو اغوا کرنے والے دہشت گردوں سے مذاکر ت، حکومت کے اس رویے سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے کیا عزائم ہیں۔


صدیقی نے مزید کہا: حکومت کی یکطرفہ روش سے علاقہ بھر میں تشویش کی لہر دوڑی ہے اور اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو حکومت ہٹاؤ مہم چلانے پر مجبور ہونگے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬