حجت الاسلام و المسلمین روحانی:
بڑی طاقتیں لوزان سمجھوتے کے حوالہ سے تعمیری بیان سے کام لیں
حجت الاسلام و المسلمين روحاني


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے حکومت اور پارلیمنٹ کے پانچویں مشترکہ اجلاس میں 5+1 سے خطاب میں کہا: بڑی طاقتیں لوزان سمجھوتے کے حوالہ سے تعمیری بیان سے کام لیں ۔


انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمارا مقابل فریق آج بخوبی جانتا ہے کہ ایران کی حکومت و ملت کو جھکانا ناممکن ہے کہا: ایٹمی مذاکرات میں دو اہم اقدامات کئے گئے ہیں ، پہلا قدم نومبر دو ہزار تیرہ میں جنیوا کا عبوری معاہدہ تھا جس کے بعد ایران نے ایک دن میں اپنا وعدہ پورا کیا اور آئی اے ای اے نے اس کی تائید بھی کر دی اور اسی کے ساتھ بعض پابندیاں بھی ہٹادی گئیں اور دوسرے قدم سے ان اقدامات کی تکمیل ہوئی-


حجت الاسلام و المسلمین روحانی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایسا کہیں نہیں ہوتا ہے کہ ایک سمجھوتے میں ایک فریق اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرے اور دوسرا فریق کچھ نہ کرے کہا: یہ سوچنا کہ امریکہ اور یورپی یونین بڑی طاقتیں ہیں اور جو بھی چاہیں کرسکتی ہیں، صحیح نہیں ہے اور اگر انہوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں شک و تردید سے کام لیا تو ان کی عزت و حیثیت خطرے میں پڑ جائے گی-


انہوں نے ایٹمی مذاکرات کو سخت اور پیچیدہ قرار دیا اور کہا : ہمیں دونوں فریقوں کی کامیابی کے بارے میں سوچنا چاہئے کیونکہ ایک کی جیت اور دوسرے کی ہار کے لئے کوشش کرنے سے کسی کو کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوگا-


اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر مملکت نے علاقے کی بحرانی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علاقے کے مسائل کو تعمیری تعاون سے حل کرنے کی تاکید کی اور کہا : کچھ لوگوں نے علاقے میں جنگ کا کھیل شروع کر رکھا ہے جس سے مسلم امہ کو نقصان پہنچ رہا ہے، آپسی تعاون سے ان مسائل پر قابو پانا چاہئے اور مظلوموں پر جاری ظلم ختم ہونا چاہئے-


اس اجلاس میں ایرانی پارلیمنٹ اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے ایٹمی معاملے کو ایران کے لیے عالمی میدان میں ایک اہم مسئلہ قرار دیا ۔


انہوں نے ایٹمی مذاکرات کے حتمی نتائج تک پہونچنے کی راہ میں علاقے اور علاقے سے باہر کے کچھ ملکوں کی جانب سے رکاوٹیں ڈالے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایران اپنے علاقے میں اور عالمی سطح پر جاری مسائل میں آزادی و خود مختاری سے فیصلے کرتا ہے اور بعض حکومتوں کی مخالفت کے باوجود علاقے کی قومیں ایران کی بھرپورحمایت کرتی ہیں-


ڈاکٹر لاریجانی نے یہ کہتے ہوئے کہ بعض ممالک علاقے اور عالمی سطح پر دھوکے بازی سے کام لے رہے ہیں اور ایران اور اسلامی ملکوں نیز اس کے ہمسایہ ملکوں کے درمیان اختلافات پھیلانا چاہتے ہیں اور جھوٹے دعوے کرتے ہیں کہ ایران کے خلاف عالمی اتفاق رائے حاصل ہو چکا ہے کہا: حتمی معاہدے پر دستخط ہونے کےساتھ ہی تمام پابندیاں ختم ہونی چاہیں-


انہوں نے ایران کے مشرقی اور مغربی علاقوں میں بحران کھڑے کرنے اور دہشتگردی کے بارے میں اوباما کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : مغربی ملکوں کا ایک ہدف و مقصد مسلمان ملکوں کو دہشتگردی جیسے مسائل میں مبتلا کر کے صیہونی حکومت کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے-


انہوں نے مزید کہا: ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔