لبنان کے سنی عالم دین:
عرب بادشاہ غاصب صھیونیت کی غلامی میں مصروف ہیں
شيخ ماهر عبدالرزاق


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت الاصلاح و الوحده لبنان کے سربراہ شیخ ماهر عبدالرزاق نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں جو مسجد بریقال عکار میں دسیوں نمازیوں کی شرکت میں منعقد ہوا، اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اسلام سے قبل اعراب عرصہ دراز تک ایک دوسرے سے برسرپیکار تھے کہا: اسلام آیا تاکہ جاھلیت اور اختلافات کو لگام دے سکے اور امت کو اتحاد و ھمدلی کی دعوت دے  ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ عصر حاضر میں عرب ممالک کی جنگ قبل از اسلام کی جنگوں کے مشابہ ہے کہا: شام ،عراق، یمن اور لیبیا کی جنگ فقط غاصب صھیونیت کے حق میں مفید ہے ، غاصب صھیونیت سن 1948 سے آج تک جنایتگری میں مصروف ہے اور اس کے مقابل عرب ممالک کے حکمراں خاموش تماشائی ہیں ۔


لبنان کےاس سنی عالم دین نے مزید کہا: آج ان حالات میں بعض افراد پیروزی کے دعویدار ہیں کہ غاصب صھیونیت، مسلمانوں کی عورتوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی نیز ان کی سرزمین پر قبضہ جمانے میں مصروف ہے ۔


شیخ ماهر عبدالرزاق نے اسلامی اتحاد کو نقصان پہیونچانے والوں سے خطاب میں کہا: صھیونی جنایتوں کے مقابل آپ کی کوئی آواز نہیں اٹھتی ، یمن ، شام اور عراق میں آپ کے اقدامات کھلم کھلا غاصب صھیونیت کی خدمت ہیں ۔


انہوں نے فلسطین اور آزادی میں امت اسلامیہ کے اتحاد کو اہم جانا اور کہا: عرب بادشاہ بے گناہوں کے قتل عام کے بجائے قدس میں بڑھتی ہوئی صھیونی اور یھودی آبادی اور اسرائیلیوں کے مظالم پر روک لگائیں ۔