23 June 2016 - 16:16
News ID: 422422
فونت
روزه‌ داری کے احکام (۱۰):
رھبر معظم انقلاب نے اس مسئلے کے جواب میں کہ آنکھوں کی بیماری کے سبب میں نے ڈاکٹر کے منع کرنے کے باجود روزہ رکھنا شروع کردیا مگر میری طبیعت ٹھیک نہیں رھتی اس حالت میں کیا میں روزہ رکھوں اور اگر رکھوں تو نیت کیا ہوگی کہا: اگر ڈاکٹر کے کہنے پر اطمینان حاصل ہوجائے کہ روزہ آپ کی انکھوں کے لئے نقصان دہ ہے اور نقصان کا خوف ہو تو نہ فقط یہ کہ آپ پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے بلکہ روزہ جائز بھی نہیں ہے ۔
روزه‌ داری کے احکام

 

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے اس مسئلہ کا استفتاء کیا گیا کہ آنکھوں کی بیماری کی وجہ سے ڈاکٹر نے مجھے روزہ رکھںے سے منع کیا ہے اور تاکید کی ہے کہ آنکھوں میں بیماری کے سب ہم ہرگز روزہ نہیں رکھ سکتے مگر میں نے ان کی بات نہیں مانی اور روزہ رکھنا شروع کردیا کہ جو ماہ مبارک رمضان میں مشکلات وجود میں آنے کا سبب بنا ، اس طرح کہ بعض دنوں میں عصر تک تکلیف کا احساس کرتا ہوں ، لھذا متحیر اور مردد ہوں کہ روزہ رکھوں یا نہ رکھوں ، یا تکلیف کو برداشت کروں اور اپنا روزہ تمام کروں ، سوال یہ ہے کہ ان حالات میں کیا ہم پر روزہ رکھنا واجب ہے کیوں کہ اگر روزہ رکھوں گا تو معلوم نہیں کہ پورے دن روزہ رکھ پاوں گا یا نہیں، اس صورت میں کیا میں روزہ رکھوں اور روزہ کی نیت کیا ہوگی ؟

 

حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای نے مذکورہ مسئلہ کے جواب میں کہا : اگر ڈاکٹر کے کہنے پر اطمینان حاصل ہوجائے کہ روزہ آپ کی انکھوں کے لئے نقصان دہ ہے یا نقصان کا خوف ہو تو نہ فقط یہ کہ آپ پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے بلکہ روزہ رکھنا ناجائز ہے نیز خوف کی حالت میں روزہ کی نیت درست نہیں ہے، ہاں اگر خوف نہ ہو تو روزہ کی نیت کرسکتے ہیں مگر روزہ کا صحیح ہونا اس بات پر موقوف ہے کہ واقعا روزہ آپ کے لئے نقصان دہ نہ ہو ۔

 

رھبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک دوسرے استفتاء کے جواب میں کہ گذشتہ سال میرے گردوں کا آپریشن ہوا ہے اور ڈاکٹر نے مجھے پوری عمر روزہ رکھنے سے منع کردیا ہے ، مگر در حال حاضر مجھے کسی قسم کا درد و مشکل کا احساس نہیں ، معمول کے مطابق کھاتا پیتا ہوں ، مجھے بیماری کے کسی بھی عارضہ کا احساس نہیں ہے ، ان حالات میں میرا وظیفہ کیا ہے ؟ کہا : اگر آپ کو روزہ رکھںے میں نقصان کا خوف نہیں ہے اور ترک روزہ پر شرعی دلیل بھی نہیں ہے تو آپ پر واجب ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں روزہ رکھیں ۔

 

ڈاکٹر کے کہنے پر روزہ نہ رکھنا اور اس کے بر خلاف ثابت ہونا

 

حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس استفاء کے جواب میں کہ اگر ڈاکٹر اپنے بیمار سے کہے کہ روزہ تمھارے لئے نقصان دہ ہے اور وہ بھی روزہ نہ رکھے مگر کچھ برسوں کے بعد اس پر ظاھر ہو کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ نہیں تھا اور ڈاکٹر نے اپنی تشخیص میں غلطی ہے تو کیا روزہ کی قضا اور کفارہ دونوں واجب ہے ؟ فرمایا: اگر متخصص اور امین ڈاکٹر کے کہنے یا دیگر عقلی بنیادوں پر نقصان کا خوف پیدا ہوجائے اور روزہ نہیں رکھا تو خلاف کے ثابت ہونے پر فقط قضا واجب ہوگی کفارہ واجب نہیں ہے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬