‫‫کیٹیگری‬ :
05 February 2017 - 19:43
News ID: 426123
فونت
امریکی شہریوں نے ایک بار پھر ملک کے مختلف شہروں میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں اور اقدامات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے ہیں ۔
مظاھرہ امریکا میں مظاھرہ


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ٹرمپ کے اقدامات اور پالیسیوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ یورپ کے بھی مختلف ملکوں میں امریکی صدر کی انتہا پسندانہ اور نسل پرستانہ پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں ۔

امریکی شہریوں نے ڈینور ، فیلاڈلفیا، نیویارک ، واشنگٹن، اور میامی جیسے شہروں میں ایک بار پھر بڑے بڑے مظاہرے کرکے مسلم ملکوں کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔

مظاہرین نے حکومت مخالف پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکی انتظامیہ تارکین اور پناہ گزینوں کی حمایت کرے ۔

ریاست فلوریڈا میں بھی مظاہرے کے شرکا نے سات مسلم ملکوں کے شہریوں پر پابندی کے ٹرمپ کے فیصلے کی سخت مذمت کی ۔

ادھر ریاست پینسلوانیا کے شہر فیلا ڈلفیا کے شہریوں نے بھی ایک مظاہرہ کرکے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی مذمت کی ۔

ریاست کیلی فورنیا سے امریکی ایوان نمائندگان کے رکن ٹیڈ لیو نے کہاکہ ٹرمپ کا ذہنی توازن صحیح نہیں ہے ۔

انہوں نے صدر ٹرمپ کے متنازعہ اقدامات منجملہ سات اسلامی ملکوں کے شہریوں پر پابندی کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ ٹرمپ کے ذہنی توازن کا چیک اپ کرایا جانا چاہئے ۔

امریکی مظاہرین نے ٹرمپ کی پالیسیوں کی مخالفت میں اس بات کا اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی بیٹی کی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے ۔

اس درمیان امریکا کے نورڈسٹرم ڈیپارٹمنٹ اسٹور نے جس کا ہیڈ آفس سیاٹل میں ہے اعلان کیا ہے کہ اس نے صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کی کمپنیوں کے ساتھ اپنا تجارتی معاملہ ختم کرد یا ہے ۔

ٹرمپ کی بیٹی کی کمپنییوں اور کارخانوں کے بنے ہوئے جوتے، ملبوسات اور پرس وغیرہ امریکا میں نورڈسٹرم ڈیپارٹمنٹ کی ایک سو پچاس دوکانوں اور شاپنگ مال میں فروخت ہوتے تھے ۔

نیمن مارکوس ڈیپارٹمنٹ اسٹور نے بھی جس کا مرکزی دفتر ڈالاس میں ہے اپنے بیالیس شاپنگ مال میں ایوانکا ٹرمپ کی کمپینوں کے بنے ہوئے زیورات کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے ۔

امریکا کے بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹ اسٹورس کے ذریعے ایوانکاٹرمپ کی کمپنیوں اور کارخانوں کی مصنوعات کی فروخت سے انکار کی وجہ یہ ہے کہ امریکی شہریوں نے ٹرمپ اور ان کی بیٹی کی کمپنیوں اور کارخانوں کی بنی ہوئی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا ہے ۔

دریں اثنا امریکا کے ایک سینیئر صحافی نے بھی دنیا بھر کے مسلمانوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ امریکی شہریوں کو چاہئے کہ وہ انتہا پسندی کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوں ۔

امریکا کے معروف صحافی اور دوبار صحافت کا سب سے معتبر اعزاز اور انعام حاصل کرنے والے کالم نگار نیکلس کریسٹیف نے امریکی صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ حکمنامے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے غیر ذمہ دارانہ اور سنگدلانہ فیصلے سے پوری امریکی قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے ۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پورے امریکا کے نمائندے نہیں ہیں کہا: سبھی امریکی شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہا پسندی کی مذمت کریں اور غیر ملکیوں کے خلاف جنگ کو ترک کردیں ۔

انہوں نے کہا: معاملہ مسلمانوں اور دوسروں کے درمیان شگاف اور اختلاف کا نہیں ہے بلکہ یہ اعتدال پسندوں اور انتہا پسندوں کے درمیان کی لڑائی ہے ۔

دوسری جانب یورپ کے بھی مختلف ملکوں میں امریکی صدر کے نسل پرستانہ فیصلے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

پیرس میں ہزاروں افراد نے امریکی صدر کے نسل پرستانہ فیصلے کے خلاف مظاہرہ کیا اور ان کی پالیسیوں کی مذمت کی ۔

جرمن دارالحکومت برلین میں مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے حکمنامے کی مذمت کرتے ہوئے امریکی صدر کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں کو فاشیسٹ نظریات کا نتیجہ قراردیا ۔

لندن میں بھی لوگوں نے بڑا مظاہرہ کرکے ٹرمپ کے اقدامات کی مذمت کی ۔/۹۸۹/ ف۹۳۰/ ک۶۹۵

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬