10 February 2017 - 12:49
News ID: 426220
فونت
اسلامی انقلاب کی ۳۸ ویں سالگرہ کی مناسبت سے مختلف شعبہ ہائے زندگی اور قوموں سے تعلق رکھنے والے ایرانی عوام نے آج ملک گیر ریلیوں میں بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کی ۔
اسلامی انقلاب

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کی ۳۸ ویں سالگرہ کی تقریبات میں ایرانی قومی امنگوں ، نظریات، قومی یکجہتی، اتفاق و اتحاد کے پیغامات نمایاں ہیں۔ جس میں تمام مظلوم دوست عوام نے ایک ساتھ دنیا کے تمام گوشے میں ہونے والے ظلم کے خلاف اپنے اتحاد کا ثبوت پیش کیا ۔

آج پوری ایرانی قوم کے لئے خوشی و مسرت کا دن ہے کیونکہ اس روز ایران نے ایک ظالمانہ اور سامراجی حکومت سے آزادی حاصل کی تھی۔

اس موقع کی مناسبت سے ملک بھر میں مختلف ریلیاں اور تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔

اسلامی انقلاب کی ۳۸ ویں سالگرہ کی مناسبت سے بڑی تقریب تہران کے آزادی چوک میں ہوگی، صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین حسن روحانی ریلیوں کے اختتام پر خطاب کریں گے۔

ایران کے مختلف شہروں میں ہونے والی تقریبات اور ریلیوں میں حکومتی ارکان، مسلح افواج کے حکام، مذہبی رہنما اور اہم شخصیات بھی شریک تھے۔

ملک بھر میں ہونے والی جشن آزادی کی تقریبات میں ملی نغمے، اور ملکی ثقافت کے فروغ پرمبنی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

واضح رہے کہ ۱۹۷۹ کو ایرانی قوم کے اندر یہ شعور بیدار ہوا تو انہوں نے رہبر کبیر حضرت امام خمینی کی انوکھی رہبریت میں اپنے شعور کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور اسلامی انقلاب قائم کر کے ایک نیا طرز زندگی اور جینے کا ڈھنگ دنیا والوں کو سکھایا ، اسلام کو حیات مجدد عطا کی اور عالم اسلام کے لئے الٰہی حکومت کا ایک انمول اور بے نظیر عملی نمونہ پیش کیا۔ انقلاب اسلامی ایران اسلامی سوچ اور تفکر کی اٹھان کا نقطہ آغاز تصور کیا جاتا ہے۔

ایران کا اسلامی انقلاب ایک قومی انقلاب تھا اور اسلام کی بنیاد پر اور انبیاء کے انقلابات جیسا تھا اور خدا کے علاوہ کسی سے وابستہ اور کسی پر متکی نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ دوسرے انقلابات سے زیادہ تبلیغاتی اور تسلیحاتی حملوں کی زد پر رہا ہے، کیونکہ ایران کا اسلامی انقلاب ایک مستقل خصوصیت کا حامل ہے۔

امام خمینی (رح) ظالموں اور ستمگروں کے پنچہ ظلم سے عالم اسلام کو آزاد کرانا مسلمانوں کی عزت و شوکت کا پھر سے بول بالا، عالم اسلام کے سیاسی، مذہبی، ملی و قومی اختلافات کو ختم کرنا، مسلمانان عالم کو باخبر کرنا اور دینی تفکر تعمیر اور نجات اور ایک جملے میں مسلمانوں کو نجات دلانا چاہتے تھے۔

امام خمینی (رح) نے انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی حکام جور اور دشمنان اسلام کے مقابلے میں دنیا کے مسلمانوں کو وحدت و اتحاد کی دعوت دی اور مسلمان ملتوں کی عزت و پائیداری کی سند وحدت کلمہ اور توحید کلمہ کو جانتے تھے۔

انقلاب اسلامی ایران کے بعد سے ایران تمام دنیا کی توجہ کا مرکز ہی نہیں بنا ہوا بلکہ خود ایران بھی تمام بین الاقوامی معاملات میں حق کا ساتھ دینے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا یہی وجہ ہے کہ مغربی استعماری طاقتیں ایران کے خلاف کھلم کھلا سازشیں کرتی رہتی ہیں۔

انقلاب اسلامی دینی، سیاسی، اقتصادی، اجتماعی و ثقافتی، جہان بینی آئیڈیالوجی اور سیاسی آئیڈیل ماڈل میدانوں میں ایک جامع اور چند بعدی تمدن کے عنوان سے اسلامی تمدن کو داخلی اور بین الاقوامی میدان میں پیش کرنے میں کامیاب ہوا اور محروموں اور کمزوروں کی سطح آگاہی کو بلند کر کے اور خود آگاہی و خود باوری کے میدان میں مناسب فضا ہموار کر کے مسلمان ملتوں کے درمیان اعتماد بہ نفس اور اسلامی بیداری کو پیدا کیا ۔

ایران کے اسلامی انقلاب کا ایک ثمرہ، مسلمانوں کے درمیان وحدت کی تقویت کے معنی میں اخوت اسلامی کے تحکیم تھا۔

قابل ذکر ہے کہ ایران کی طرف سے پیش کی گئی ظالم مخالف اقدام و مستضعفین کی حمایت سبب بنی ہے کہ تمام سامراجی و استبدادی و ظالم حکومت ایک محاذ بنا کر ایران اور ظالم مخالف طاقت کے مقابلہ میں متحد ہو چکے ہیں مگر کل بھی ایران اپنے انسان دوستانہ پالیسی اور اسلام ناب محمدی کے احکامات کی پیروی میں ہزاروں گوہر کی قربانی پیش کی اور آج بھی انسانیت کے تحفظ میں قربانی پیش کر رہا ہے اور مستقبل میں بھی اپنے اس موقف کی حفاظت کرے گا ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۲۱/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬