‫‫کیٹیگری‬ :
13 April 2017 - 20:47
News ID: 427479
فونت
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی :
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے کہا : آستان قدس رضوی کی پالیسیاں ملکی پیداور، معیشت کا علم پر انحصار اور استقامتی معیشت کے اصولوں کی پیروی کرنا ہے ۔
حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین ابراہیم رئیسی نے زراعت کے  علم کو معیشتی استقامت کے تحقق کے لئے مناسب جانتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران کا زراعت کے میدان میں تاریخی کردار، ماہرین اورتخلیقی و توانمند جوانوں سے بھرہ مند ہو کر زراعت کے میدان میں اس خطے میں ایک قدرتمند قطب میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے آستان قدس رضوی کے زرعی صنعتی فارم کے انسٹیٹیوٹ کا دورہ کرنے کے دوران مسئولین، ماہرین اور اس انسٹیٹیوٹ کے کارمند کی موجودگی میں مشینی زراعت اور جدید باغات سے حاصل ہونے والی زرعی اجناس کی کیفیت اور کمیّت میں ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج روایتی زراعت با کیفیت اور زیادہ مقدار میں پیداوار کے لئے ملکی سطح پر جوابگو نہیں ہے اس لئے علم اور نئی ٹکنولوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے ھمت وکوشش سے اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں زرعی قطب میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے علم زراعت کو معیشتی استقامت کے لئے مناسب جانتے ہوئے کہا: جمہوری اسلامی ایران مناسب ماحولیاتی زمینہ فراھم ہونے، ماہرین اور توانمند جوانان رکھنے کی وجہ سے خطے میں ایک قدرتمند قطب میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : بغیر کسی شک وشبھہ کے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ علم زراعت زرعی ترقی میں خاص اھمیت کا حامل ہے، وقت پر پانی دینا، مختلف آفات کا کنٹرول کرنا اور مناسب غذا کا فراہم کرنا یہ چند ایک ایسے موارد ہیں جن کا زراعت میں خاص توجہ دینا بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔

ابراہیم رئیسی نے ایران کے اندر ہزاروں سال پرانی زراعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر اسلامی جمہوریہ ایران میں روایتی زراعت صنعتی زراعت کی طرف جائے اور زرعی علم کو سنجیدگی سے مورد توجہ قرار دیا جائے تو یقیناً زراعی پیداوار میں ترقی آئے گی اور زرعی علم حاصل کرنے والے افراد کے لئے کام کرنے کے مواقع فراہم ہوں گے۔

انہوں نے بیان کیا: ملکی زراعت کا صنعتی ہونے میں ٹائم لگے گا لیکن زرعی میدان میں یہ چیز ناممکن نہیں ہے کیونکہ اس کے مواقع ملک کے اندر موجود ہیں۔

حجت الاسلام رئیسی نے آستان قدس رضوی کی پالیسوں کو طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آستان قدس رضوی کی پالیسیاں ملکی پیداور، معیشت کا علم پر انحصار اور استقامتی معیشت کے اصولوں کی پیروی کرنا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : مارکیٹوں کے بنانے میں پیسہ لگانا بہتر ہے یا زراعت کے میدان میں ترقی کرنا؟ ہرگز ان دونوں کا آپس میں تقابل نہیں کیا جا سکتا، آج بہت سارے ایسے افراد جو ان مارکیٹوں میں دوکانیں بنا کر بیٹھے ہیں یونیورسٹی سے پڑھے لکھے افراد ہیں اور بعض افراد ایسے بھی ہیں جو کہ زرعی انجیئرنگ میں مھارت رکھتے ہیں۔

حوزہ علمیہ خراسان کے استاد نے ایک شاپنگ سینٹر کھولنے کے لئے بہت زیادہ پیسہ چاہئے لیکن ایک زرعی پیداوار کا مرکز کھولنے کے لئے اتنا پیسہ ضروری نہیں ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اتنا زیادہ خرچہ جو ان شاپنگ سینٹرز پر خرچ کیا جاتا ہے آخر میں غیر ملکی مصنوعات سے بھرجاتا ہے۔

انہوں نے تاکید کی: افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ مناسب شرائط فراہم نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے زرعی انجینئر ان شاپنگ سینٹرز اور دوکانوں میں غیرملکی مصنوعات سے امرار معاش کر رہے ہیں ، زرعی صنعت کو فروغ دینے سے ایسی شرائط فراہم ہو سکتی ہیں جس سے یہ تمام افراد اپنے اپنے تخصصی علم میں کام کرسکتے ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : آج مشھد میں تجارتی سینٹر میں ترقی اور افزایش کی ہرگز ضرورت نہیں ہے، تجارتی مراکزجو غیر ملکی مصنوعات کی خرید و فروش کرتے ہیں ہرگز معیشتی استقامت کے لئے مناسب نہیں ہیں اور آستان قدس رضوی کی معیشتی میدان میں پالیسیاں پیداواری مراکزمیں ترقی دینا ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے زرعی گرین ہاؤس پلانٹ میں ترقی کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : آستان قدس رضوی کے زرعی گرین ہاؤس پلانٹ میں پائے جانے والی قابلیتیوں کے ذریعہ مسئولین زرعی گرین ہاؤس پلانٹ کی ترقی اور گسترش پر توجہ دیں ۔

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے کہا: صوبہ خراسان کا خشک خطہ ہونے کی وجہ سے اور پانی کم ہونے کی وجہ سے اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے زرعی گرین ہاؤس کو رواج دیا جائے اور اس طرح سے اچھی پیداوار حاصل ہو سکتی ہے۔ اس سے پیداوار میں افزایش کے ساتھ ساتھ کام کے نئے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۹۷/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬