‫‫کیٹیگری‬ :
21 April 2017 - 23:10
News ID: 427651
فونت
محمد اکرم ذکی:
وزارت خارجہ پاکستان کے سابق جنرل سکریٹری نے کہا: افغانستان میں گرایا جانیوالا سب سے بڑا غیر جوہری بم روس اور پاکستان کیلئے واضح پیغام تھا ۔
محمد اکرم ذکی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت خارجہ پاکستان کے سابق جنرل سکریٹری محمد اکرم ذکی نے اپنے بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ افغانستان میں گرایا جانیوالا سب سے بڑا غیر جوہری بم روس اور پاکستان کیلئے واضح پیغام تھا  کہا: امریکہ و نیٹو افغانستان میں پائیدار امن کا قیام اپنے مفادات کے منافی سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ افغانستان میں دنیا کا سب سے بڑا غیر جوہری بم ’’موآب‘‘ اس وقت چلایا گیا، جب روس کے دارالحکومت ماسکو میں افغانستان کے مستقبل سے متعلق کانفرنس جاری تھی کہا: اس کانفرنس میں خطے کے گیارہ ممالک چین، روس، ایران، ہندوستان، پاکستان، ازبکستان، قازقستان، ترکمانستان، کرغزستان،ا فغانستان اور تاجکستان شامل تھے۔ ماسکو کانفرنس افغانستان کے امن سے متعلق اس تین رکنی فورم کا تسلسل تھی کہ جس میں پہلے ابتدائی طور پر چین، روس اور پاکستان شامل تھے، بعد ازاں اس میں خطے کے تمام ممالک کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

محمد اکرم ذکی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اکتوبر 2001ء میں نیٹو ممالک کے ساتھ ملکر امریکہ افغانستان میں امن کے دیپ روشن کرنے نہیں بلکہ اپنے مفادات کے حصول اور خطے میں اپنی چوہدراہٹ کا خواب لیکر آیا تھا۔ امریکہ وسطی ایشیائی ریاستوں کو بھی اپنے کنٹرول میں کرنا چاہتا تھا۔ ابھرتی ہوئی طاقت چین کا راستہ بھی روکنا تھا۔ ایران اور روس پہ نظر رکھنے کیلئے انکے قریب بھی رہنا چاہتا تھا اور پاکستان کے جوہری پروگرام پہ بھی نگاہ رکھنا چاہتا تھا کہا:  بالخصوص شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے قیام کے بعد افغانستان یا پاکستان میں امریکہ اپنا عسکری وجود بھرپور قوت کے ساتھ رکھنا چاہتا تھا۔ اپریل 1996ء میں شنگھائی فائیو نامی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی، جس میں روس اور چین دونوں شامل تھے۔ جون 2001ء میں ازبکستان کی شمولیت کے بعد جب شنگھائی تعاون تنظیم وجود میں آئی تو اس وقت امریکہ نے افغانستان پہ حملے اور یہاں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ جس کے کچھ عرصے بعد ہی نائن الیون کا حادثہ برپا ہوا، گرچہ اس واقعہ میں کوئی ایک حملہ آور بھی افغان نہیں تھا مگر اس کے باوجود افغانستان پہ امریکہ نے نیٹو ممالک کے ساتھ چڑھائی کی۔

انہوں نے مزید کہا: افغانستان جو کہ ایک طویل جنگی اور خانہ جنگی کی تاریخ اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔ امریکہ کیلئے اتنا ہی آسان ہدف ثابت ہوا کہ آج سولہ سالہ قبضے کے بعد بھی امریکہ کو افغانستان میں دنیا کے سب سے بڑے بم چلانے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ اپنے وقت کی تین بڑی طاقتوں نے یکے بعد دیگرے افغانستان کو ترنوالہ بنانے کی کوشش کی ہے، مگر بالآخر تینوں کی کوششیں ناکامی پہ منہتج ہوئیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬