‫‫کیٹیگری‬ :
13 May 2017 - 23:55
News ID: 428049
فونت
جشن نور سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے قرآن و احادیث اور جلیل القدر علماء اسلام کے نقطہ ہائے نگاہ کے تناظر میں تصور مہدی (عج) اور آپ (عج) کے ظہور و انقلاب کی اہمیت بیان کی۔
جلوس

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،  سلسلۂ امامت کی آخری کڑی منجی عالمِ بشریت حضرت امام محمد مہدی (عج) کے یوم ولادت باسعادت کی مناسبت سے حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم بڈگام میں شاندار تقریب بعنوان ’’جشن نور‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں مکاتب جامعہ باب العلم کے ہزاروں طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ متعدد علمائے دین اور عوام کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔ جشن نور سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے قرآن و احادیث اور جلیل القدر علماء اسلام کے نقطہ ہائے نگاہ کے تناظر میں تصور مہدی (عج) اور آپ (عج) کے ظہور و انقلاب کی اہمیت بیان کی۔ آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ خداوند عالم نے دین اسلام کو اس وعدہ کے ساتھ اپنا پسندیدہ دین قرار دیا کہ وہ اپنے دین کو ایک نظام حکومت کے طور پر کرہ ارض پر نافذ فرمائیں گے۔ حضرت ولی عصر (عج) کا ظہورِ پُرنور اسی وعدہ الٰہی کے ساتھ مشروط ہے۔

آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ تصور مہدی اور آپ کا انقلاب تمام مسلمان مسالک کا غیر متزلزل ایمان و عقیدہ ہے، ہر راسخ العقیدہ مسلمان بڑی بے تابی کے ساتھ حضرت ولی عصر (عج) کا منتظر ہے۔ آغا سید حسن نے کہا کہ جن لوگوں نے حضرت امام مہدی (عج) سے واضح طور پر جنگ و جدال کا ارادہ ظاہر کیا، انہیں مسلمانوں کے کسی بھی زمرے میں رکھنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ اس موقعہ پر آغا سید حسن نے کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے صدائے احتجاج کا خیرمقدم کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ کشمیری عوام کو جرم بے گناہی کے اجتماعی سزا کی دیگر بھارتی پالیسیوں کا بھی سنجیدہ نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ کہ حالات کا ناگزیر تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ کو کشمیر سے متعلق اپنے پاس کردہ قراردادوں کی روشنی میں بھارت اور پاکستان کو اس تنازعہ کے مستقل حل پر آمادہ کرنے کے لئے میں اپنا کردار ادا کرے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬