‫‫کیٹیگری‬ :
20 October 2017 - 08:13
News ID: 430448
فونت
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان:
حوزہ علمیہ کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان کی تمام سرگرمیاں اس کے قلب کی خواہشوں کے مطابق انجام پاتا ہے اور کہا : خداوند عالم اگر کسی انسان کو دوست رکھتا ہے تو اس کو پاکیزہ آنکھ عطا کرتا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے گذشتہ شب حسینیہ ہدایت میں منعقدہ تقریب میں کہا : آیات و روایات میں انسان کو قلب کی حفاظت کی تاکید کی گئی ہے حالانکہ بدن کے دوسرے اعضا کے سلسلہ میں اس حد تک تاکید نہیں ہوئی ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے : انسان کے وجود میں قلب ایک حاکم کی طرح ہے اور بدن کے اعضا کو سپاہی اور فوج کے عنوان سے شمار کیا جاتا ہے ؛ انسان کے اعضا و جوارح قلب کے ماتحت عمل کرتے ہیں ۔

حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اگر انسان کا قلب آنکھ اور کان کے ذریعہ کسی چیز کو پسند کرتا ہے تو تمام اعضاء و جوارح کو استعمال کرتا ہے تا کہ انسان جس چیز کو پسند کرتا ہے اور اس کو حاصل کرنا چاہتا ہے مثال کے طور پر جب انسان امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا عاشق ہو جاتا ہے تو اس کا قلب اپنے تمام اعضاء و جوارح کو اپنے عشق کے حصول میں استفادہ کرتا ہے ۔

حوزہ علمیہ کے استاد نے اس اشارہ کے ساتھ کہ انسان کی تمام فعالیت و سرگرمی اس کے قلب کے خواہشوں کے مطابق ہے بیان کیا : اگر قلب کی خواہشات نیک ہو تو انسان نیکی کے امور کی طرف قدم بڑھاتا ہے لیکن اگر قلب برائی کی طرف تمایل رکھتا ہے تو انسان کی حالت و اس کا رویہ بھی اسی طرح ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : خداوند عالم فرماتا ہے : لوگوں کے تمام اعمال و فعالیت قیامت کے روز تک اس کے اندرونی حالت پر منحصر ہے ؛ وہ اعمال جو انسان باہر انجام دیتا ہے وہ اس کے قلبی حالات کی وجہ سے نشات پاتا ہے اس بنا پر انسان کا قلب صحرائی پتے کی طرح نہ ہو کہ ہلکی سی نسیم اس کو بدل دے ۔

انہوں نے بیان کیا : خداوند عالم تواب ہے اور اگر انسان دنیا میں لغزش انجام دیتا ہے اور استغفار کرے تو خداوند عالم اس کے توبے کو قبول کرتا ہے اور الہی آیات کے مطابق خداوند عالم کسی بھی گنہگار کو نا امید نہیں کرتا ہے اسی بنا پر انسان جب تک دنیوی حیات میں زندگی بسر کر رہا ہے اس کے پاس توجہ و استغفار کا موقع ہے ۔

قرآن کریم کے مفسر نے اس تاکید کے ساتھ کہ قلب سے مرتبط مقدمات کی حفاظت ہونی چاہیئے تا کہ قلب سالم باقی رہے بیان کیا : اگر یہ مقدمات واقعیت کے رابطے میں شام ہو جائے تو وہ محب انسان کے قلب میں شامل ہو جاتا ہے اس وجہ سے اگر انسان کا قلب منفی مقدمات میں گرفتار ہو جائے اور تاریک ہو جائے تو گناہ اور حرام کاموں میں مبتلی ہو جاتا ہے ۔

ایران کے مشہور خطیب نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : خداوند عالم اگر کسی انسان کو دوست رکھتا ہے تو اس کو پاکیزہ  آنکھ عطا کرتا ہے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬