‫‫کیٹیگری‬ :
22 October 2017 - 15:00
News ID: 430479
فونت
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان:
حوزہ علمیہ کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان اپنی شناخت کے ذریعہ خلیفۃ اللہ کے مقام کو حاصل کر سکتا ہے بیان کیا : گمراہی اور ضلالت خودشناسی نہ ہونے اور خداوند عالم سے تکبر کا نتیجہ ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور استاد حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے آج حسنیہ ہداہت میں بیان کیا : انسان اگر سالک الی اللہ ہو تو یقینی طور پر خلافت کے مقام کو حاصل کرے گا ۔

انہوں نے وضاحت کی : بعض لوگ فکر کرتے ہیں کہ مقام خلافت صرف حضرت آدم علیہ السلام سے مخصوص ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔

حوزہ علمیہ کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ خداوند عالم رئوف و رحیم ہے بیان کیا : تمام موجودات پر خداوند عالم کے رحمت کی تابش ہے اور اس میں سے کوئی بھی خود کو رحمت الہی کی تابش سے دور نہیں کر سکتا مگر انسان اور جن ۔ انسان خود خداوند عالم کی رحمت سے دوری اختیار کر کے خود کو ضلالت و گمراہی میں غرق کر سکتا ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : جو لوگ خود کو خداوند عالم کی رحمت کی تابش سے دور کرتے ہیں وہ گم شدہ موجود میں تبدیل ہو جاتے ہیں کیوںکہ وہ لوگ اپنے سلسلہ میں خودشناسنی نہیں رکھتے ہیں اور فساد کے مقابلہ میں کوی بھی طرح کا رد عمل اپنی طرف سے پیش نہیں کرتے ہیں اور اپنے گمراہ زندگی کو اچھا فکر کرتے ہیں اور یہ گمراہی خداوند عالم کی طرف سے انجام پاتا ہے ۔

یہ بزرگ عالم دین و مفکر نے وضاحت کی : خداوند عالم مکمل طور سے لطف و رحمت ہے اور اپنے بندے کے لئے خیر کے علاوہ کچھ بھی نہیں چاہتے ہیں اس وجہ سے ایسے انسان کو خداوند عالم کا گمراہ کرنا اس کو چھوڑ دینا ہے ۔ خداوند عالم پیغمبر اکرم (ص) سے فرماتا ہے : اے میرے رسول خود کو ایسے لوگوں کے لئے جو ضد و تکبر کی وجہ سے خود کو گمراہ کیا ہے پریشان نہ کرو ؛ خداوند عالم اپنی رحمت کسی پر زبردستی تحمیل نہیں کرتا ہے بلکہ الہی رحمت انسان کی رضایت کے ساتھ اس کو عطا کرتا ہے ۔ خداوند عالم کبھی بھی ایسے انسان کو جو کہ خود کی قرآنی آیات کے مطابق شناخت حاصل کی ہے نہیں چھوڑتا ہے ۔

قرآن کریم کے مفسر نے بیان کیا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مبارک وجود تمام ہستی ہے ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پروردگار کے پہلے مخلوق تھے اسی وجہ سے تمام ہستی حضرت کے مہمان ہیں اس بنا پر جب کہتے ہیں حضرت آدم علیہ السلام خلیفۃ اللہ ہیں تو اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ ان کا مقام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے افضل ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : خداوند عالم پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سلسلہ میں فرماتا ہے ہمارا حبیب رئوف و رحیم ہے اور یہ رئوف و رحیم ہونا خود ان کی بلندی پر قائم ہے ، خداوند عالم اور پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درمیان اس صفات میں صرف یہ فرق ہے کہ رئوف اور رحیمیت ہونا خداوند عالم کی ذاتی صفات میں سے ہے لیکین رئوف ہونا اور رحیم ہونا پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اکتسابی صفات میں سے ہے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : دنیا میں اس سے بڑا کوئی جھوٹ نہیں ہے کہ خداوند عالم اور قیامت کا انکار کیا جائے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬