14 January 2018 - 13:41
News ID: 433632
فونت
کاظم جلالی :
او آئی سی پارلیمانی یونین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اسلامی ممالک کی مالی اور تکنیکی امداد کے ذریعے دہشتگردوں کے چنگل سے رہائی پانے والے ممالک کا تعاون کیا جائے گا ۔
کاظم جلالی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سنیئر ایرانی رکن پارلیمنٹ اور او آئی سی پارلیمانی یونین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مسئلہ فلسطین مسلم پارلیمانی یونین اور اسلامی ممالک کے ایجنڈے کی سر فہرست باقی رہے۔

یہ بات کاظم جلالی نے ہفتہ کے روز تہران میں منعقدہ او آئی سی پارلیمانی یونین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ۳۹ ویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی ممالک کے اسپیکروں کی کانفرنس کا آغاز ۱۶ جنوری بروز منگل ایرانی دارالحکومت تہران میں ہوگا اور اس کی اختتامی نشست بدھ کے روز ہوگی۔

توقع کی جارہی ہے کہ اس کانفرنس میں ۴۱ ایشیائی اور افریقی ممالک کے وفود بشمول ۱۲ اسپیکرز، ۹ نائب اسپیکرز، اراکین پارلیمنٹ شریک ہوں گے۔

کاظم جلالی نے ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں شریک رکن ممالک کے ماہرین کی موجودگی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی پارلیمانی یونین کے اجلاس کا انعقاد ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب خطے میں داعش کی تکفیری تنظیم اور دیگر دہشتگردوں کی جانب سے خطرات میں کمی آئے گی۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اسلامی ممالک کی مالی اور تکنیکی امداد کے ذریعے دہشتگردوں کے چنگل سے رہائی پانے والے ممالک کا تعاون کیا جائے گا جس کا مقصد خسارت کا متحمل ہونے والے ممالک کی تعمیر نو، دہشتگردی کا قلع قمع اور ممالک کو تقسیم کرنے کی سازش کا مقابلہ کرنا ہے۔

کاظم جلالی نے ایران کی اسلامی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے جانب سے القدس کے حوالے سے امریکی فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کی وحدت اور تمام مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو نقصان پہنچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس جلاس میں شریک رکن ممالک کے نمائندے بین الاقوامی بین الپارلیمانی یونین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ناجائز صہیونی ریاست کی رکنیت کو منسوخ کرے۔

کاظم جلالی نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین اور مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت اس اجلاس کے ایجنڈے میں شامل اور پہلی ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جہوریہ ایران کی پارلیمنٹ اسلامی پارلیمانی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ بالخصوص عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے تعاون کے لئے ہمیشہ آمادہ ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬