‫‫کیٹیگری‬ :
16 January 2018 - 11:19
News ID: 433654
فونت
رسا نیوز ایجنسی کے سربراہ :
حجت الاسلام محققی نے حوزہ علمیہ کے اہل قلم حضرات کی ایک نشست میں حکمت کی علامت کو بیان کرتے ہوئے علم اخلاق کی ذمہ داری قوہ عقل کو معتدل کرنے اور اخلاقی رزائل کو دور کرنا جانا ہے ۔
حجت الاسلام محمد مهدی محققی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق رسا نیوز ایجنسی کے سربراہ حجت الاسلام محمد مهدی محققی نے رسا نیوز ایجنسی کے مصنفین کلب کے جلسہ میں اس بیان کے ساتھ کہ علماء اخلاق انسان کے لئے کئی طاقت کے قائل ہیں کہ ان میں سے ایک عقلانی طاقت ہے بیان کیا : علم اخلاق میں انسان کی زندگی سے اخلاقی رذائل کو دور کرنے کوشش کی جاتی ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : عقلانی طاقت کے نقصانات میں رذائل کو دو نگاہ انتہا پسندی و غفلت کے عنوان سے تحقیق کی جاتی ہے اور اس کا اعتدال «حکمت» کے بنیاد پر ثمر بخش ہوتا ہے ۔ علم اخلاق میں حکمت کی فضیلت یعنی انسان اپنے عقلانی طاقت کو رذائل انتہا پسندی ( دھوکا دینا ) اور غفلت ( سادگی ) سے پاک رکھے ۔

حوزوی میڈیہ کے فعال رکن نے «حکمت» کی اخلاقی فضیلت کی علامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : پہلی علامت یہ ہے کہ فرد حکیم «حُسن تدبیر» کا حامل ہے ، حسن تدبیر کا معنی یہ ہے کہ فساد سے صلاح کی تشخیص دینا ہے اور دوسری علامت «جودة الذهن» ہے یعنی کئی مختلف نظر میں سے بہتر نظریہ کا انتخاب کیا جانا ۔

انہوں نے بیان کیا : حکمت فضیلت کی تیسری علامت «نقایة ‌الرای» ہے ؛ حکیم شخص کا بغیر تاخیر کے صحیح راہ پر قدم بڑھاتا ہے اور آخری علامت «صواب الظن» ہے اس معنی میں کہ مشاہدات کے ذریعہ بغیر کسی بھی تردید کے حق کے ساتھ ہوتا ہے ، جب علم تک پہوچنا مشکل ہوتا ہے حق کی علامت کے ساتھ ہوتا ہے اور جب حق کے راہ پر پیر رکھے تو اس میں شک نہیں کرتا ہے ۔

انہوں نے بشری عقلی طاقت کے نقصانات کو دھوکہ جانا ہے اور کہا : یہ اخلاقی رذائل سبب ہوتا ہے کہ انسان اپنی زندگی میں مسلسل سازش و دھوکہ اور دوسروں کے سروں پر ٹوپی پہنانے کے ذریعہ اپنے فائدہ کے حصول کی کوشش کرتا ہے ۔ جن لوگوں کا ذہن دوسروں کو دھوکہ دینا اور چال بازی و فریب دینے میں سیٹ ہو گیا ہے ، اکثر اپنے مادی مفاد حاصل کرنے کے لئے دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں ۔

رسا تنظیم کے سربراہ نے علم اخلاق کی ذمہ داری بشری تعقل کو معتدل کرنا جانا ہے اور غریبوں و محتاجوں کی معاشی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے عقل معاش کو مضبوط کرنے کی تاکید کرتے ہوئے وضاحت کی :عقل معاش ایک تاجر جو تجارت کے فنون سے با خبر ہوتے ہوئے مادی مفاد کے حساب و کتاب میں دوسروں سے مضبوط ہوتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : یہ اخلاقی زذائل فکری میدان میں عقیدہ کے منحرف ہونے کا سبب ہوتا ہے یا یہاں تک کہ مرحلہ الحاد پر پہوچ جاتا ہے اور رویہ کے اعتبار سے شخص کو وسوسہ میں مبتلی کر سکتا ہے ۔

حجت الاسلام محققی نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : جس شخص نے «خدعہ و چال بازی» کی عادت کر لی ہے ہمیشہ واقعی و حقیقی امور کے فہم میں شک و حیرت سے دو چار ہوتا ہے اور یہاں تک کہ اکثر حق کے راہ سے پلٹ جاتا ہے ۔

انہوں نے فکروں کی ہدایت کے لئے فیصلہ کن کردار و «استدلال» کے تعاون کی تاکید کی ہے اور کہا : ہمارے معاشرہ کو فکری نمونہ کا متعارف کرانے ، صحیح فہم رکھنے والے اور صحیح عقیدہ والے اور عقلی و استدلالی یقین والوں کی شناخت کی ضرورت ہے ۔

حجت الاسلام محققی نے اسی طرح « عقل کی فریب کاری » کے نقصانات سے رہائی کے راہ حل کے سلسلہ میں بیان کیا : علماء اخلاق نے بیان کیا ہے کہ فریب و چالبازی میں مبتلی شخص کو چاہیئے کہ اس اخلاقی رذیلہ کے خطرہ کو ہمیشہ ذہن میں یاد کرے ؛ اپنے فکر کے نمونہ کو اہل علم و صاحبان اہل عمل کو قرار دے ؛ فکر کے معیار و درستگی و تدبر کو "اولی الافهام المستقیمه" یعنی مفکرین و دانشور ، دینی قائد اورمعاشرے کے اہل فکر کو قرار دے کہ وہ کس طرح فکر کرتے ہیں اور کس حد تک امور میں احتیاط و دقت سے کام لتے ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬