‫‫کیٹیگری‬ :
20 October 2018 - 21:37
News ID: 437455
فونت
حجت الاسلام والمسلمین عابدی:
حجت الاسلام والمسلمین عابدی نے کہا: جس جگہ خبیث انسان موجود ہوں وہ جگہ منحوس ہوجاتی ہے جیسے کہ کہا جاتا ہے مکہ اور مدینہ کے بیچ ایک مقام قوم ثمود و عاد کے عذاب کی جگہ ہے وہاں ھرگز توقف نہ کرو جلد از جلد وہاں سے گذر جاو ۔
حجت الاسلام‌ و المسلمین احمد عابدی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور عالم دین حجت الاسلام‌ و المسلمین احمد عابدی نے اپنے درس خارج میں جو مسجد خاتم الانبیاء میں کثیر طلاب کی شرکت میں منعقد ہوا ، ماہ صفر اور اس ماہ سے منسوب نحوست کے حوالہ سے زمان و مکان کے سعد و نحس ہونے کے سلسلہ سے گفتگو کی ۔

زمان و مکان کا سعد و نحس ہونا

کلمہ نحس، قران کریم میں مفرد بھی استعمال ہوا ہے اور جمع بھی ، ایک جگہ فرمایا کہ «فی یوم نحس مستمر» اور دوسری جگہ یوں فرمایا کہ «فی ایّام نحسات» البتہ لفظ سعد کا قران کریم میں استعمال نہیں ہوا ، مگر سورہ قدر میں یوں فرمایا کہ «انا انزلناه فی لیلة مبارکة ؛ ہم نے قران کریم کو مبارک رات میں نازل کیا» اس مطلب یہ ہے کہ قران کریم میں زمان اور وقت کے لئے سعد و نحس دونوں ہی کا استعمال ہوا ہے ، مفسر کبیر علامہ محمد حسین طباطبائی نے تفسیر المیزان کی 19 ویں جلد میں سعد و نحس کے حوالے سے گفتگو کی ہے ۔

زمان اور وقت بھی مکان کی طرح ہے ، کوئی مکان اور جگہ فی نفسہ اور بذاتہ خود نہ سعد ہے اور نہ نحس ، مگر یہی مکان جب مسجد بن جائے تو سعد ہے یا ایسا مکان جہاں قران کی تلاوت کی جائے یا نماز پڑھی جائے تو وہ سعد ہے اور اگر انسان نے کسی مکان اور جگہ پر گناہ کی تو وہ مکان نحس ہے ۔

زمان بھی اسی کے مانند ہے ، جب پروردگار عذاب نازل کرے وہ وقت نحس ہے اور جب خداوند متعال قران کریم نازل کرے ، رسول مبوث کرے وہ وقت سعد ہے ، یا کسی مقام پر کوئی محترم و مومن دفن ہو تو وہ مقام مبارک ہے جیسے حرم حضرت معصومہ قم سلام الله علیها کہ آپ کے وجود کی وجہ سے مبارک اور بابرکت ہے ۔

جس جگہ خبیث انسان موجود ہوں وہ جگہ منحوس ہوجاتی ہے جیسے کہا جاتا ہے مکہ اور مدینہ کے بیچ ایک مقام قوم ثمود و عاد کے عذاب کی جگہ ہے وہاں ھرگز توقف نہ کرو جلد از جلد وہاں سے گذر جاو کیوں کہ وہاں پر ارواح خبیثہ ہیں ، اس گفتگو کا نتیجہ یہ ہے کہ زمان و مکان بذاتہ خود سعد و نحس نہیں ہیں بلکہ اس کام کے لحاظ سعد و نحس ہیں جو اس مقام پر یا اس وقت انجام پایا ہے ۔

کبھی ممکن ہے زمان و مکان بذاتہ خود سعد و نحس نہ ہوں مگر فال بد کیا گیا تو نحس ہوجائیں گے اور اگر فال خوب کیا جائے تو سعد ہوں گے چوں کہ زمان و مکان پر فال بد کے اثرات ہیں اسی لئے رسول اسلام نے فرمایا کہ فال نیک کیا کرو اور ھرگز فال بد نہ کرو ۔  

ماه صفر میں چونکہ پیغمبر خدا صلی الله علیه و آله وسلم انتقال فرما گئے مسلمانوں نے فال بد کیا اور کہا کہ ماہ صفر نحس ہے ۔ /۹۸۸/ ن ۹۷۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬