03 November 2016 - 22:18
News ID: 424241
فونت
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مدھیہ پردیش میں پولیس کی فائرنگ سے ۸ مسلمان قیدیوں کی ہلاکت کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
مدھیہ پردیش انکاؤنٹر

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں پولیس کی فائرنگ سے 8 مسلمان قیدیوں کی ہلاکت کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ مدھیہ پردیش کی حکومت کو 31 اکتوبر کے روز پولیس کی جانب سے 8 قیدیوں کے ماورائے عدالت قتل کی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرنی چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی پروگرامز ڈائریکٹر تارا راؤ کے مطابق ’’قیدیوں کی ہلاکت کے حوالے سے حکام کی جانب سے دیے گئے متضاد بیانات اور ویڈیو کلپ نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قیدی پولیس سے بات کرنے کی کوشش کررہے تھے جب انہیں گولیاں ماری گئیں لہٰذا اس حوالے سے آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں‘‘۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مقامی میڈیا چینلز نے ویڈیو فوٹیج آن ایئر کیں جو بظاہر پولیس مقابلے کے مقام کی تھی اور ان میں سے ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قیدی اپنے ہاتھ ہلا رہے ہیں اور وہ پولیس اہلکاروں سے بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایک اور ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا کہ فائرنگ کے بعد قیدی زمین پر پڑے ہوئے ہیں جبکہ ایک پولیس اہلکار ان میں سے ایک شخص کو گولی مار رہا ہے جو شاید اس وقت تک زندہ تھا۔

ان قیدیوں پر قتل، ڈکیتی اور دہشتگردی سے متعلق جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات تھے، ان میں سے بعض قیدیوں کی پیروی کرنے والے وکیل نے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کو بتایا کہ ’’قیدی کیوں جیل سے فرار ہونے کی کوشش کریں گے جبکہ وہ جانتے تھے کہ ان کے کیس کا فیصلہ چند ہفتوں میں آنے والا ہے، ان کے خلاف کوئی شواہد موجود نہیں تھے اور ہمیں امید تھی کہ وہ رہا ہوجائیں گے‘‘۔

تارا راؤ کا کہنا ہے کہ ’’پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق تمام 8 افراد کو متعدد گولیاں ماری گئیں اور تمام گولیاں کمر سے اوپر کے حصے میں ماری گئیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اکثر حکام اس طرح کے جعلی پولیس مقابلوں کی موثر تحقیقات میں پس و پیش سے کام لیتے ہیں تاہم اس کیس میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

گزشتہ دنوں بھارت کے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے مدھیہ پردیش کے سینیئر پولیس اور حکومتی عہدے داروں کو ہدایات کی کہ وہ چھ ہفتوں میں اس واقعے کی تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔

کمیشن کی جانب سے 2010ء میں جاری کیے جانے والے ضابطہ کار کے مطابق تمام مبینہ ’’جعلی جھڑپوں‘ کی آزادانہ ایجنسی کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے قواعد اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں کہ ماورائے عدالت قتل کی جامع اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے جبکہ ان معاملات کی بھی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں جن میں کسی قیدی یا ملزم کی پولیس مقابلے یا کسی اور وجہ سے غیر فطری موت واقع ہوجائے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬