‫‫کیٹیگری‬ :
06 March 2017 - 21:58
News ID: 426718
فونت
آیت ‎الله جوادی آملی:
حضرت آیت ‎الله جوادی آملی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جب عقل بند ہوجائے تو شھوت اور غضب کو شہسواری کا میدان مل جاتا ہے کہا: داعشی ، وهابی اور اس جیسے دیگر شدت پسند گروہوں کے افکار ، عقل کے تعطیل ہونے کی نشانی ہے ۔
آیت الله جوادی ‌آملی


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے گذشتہ روز اپنے تفسیر قران کریم کے درس میں کہ جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں مسجد آعظم قم میں منعقد ہوا ، سورہ مبارکہ نجم کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: سورہ مبارکہ نجم کہ جو ایک مکی سورہ ہے وحی الھی کے سلسلے میں اہم نکات کی جانب اشارہ کر رہا ہے ، اگر کوئی ان آیات کی مناسب تفسیر کرنا چاہتا ہے تو ضروری ہے کہ خود کو معراج کی فضا میں قرار دے ، کیوں کہ زمین کے ماحول میں رہ کر معراج کی گفتگو ناممکن ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: معراج کی گفتگو ایک خاص گفتگو ہے ، انسان اپنی سمجھ اور ادراکات کے بقدر اس سلسلے میں گفتگو کرنے کی توانائی رکھتا ہے جبکہ سورہ اسراء کی آیات ایسی نہیں ہیں ان آیات کی تفسیر کے لئے افکار کا عروج ضروری نہیں ہے ۔

عصر حاضر میں قران کریم کے مشھور مفسر نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ حضرت جبرئیل(ع) مرسل آعظم(ص) کے استاد نہیں تھے کہا: اگر ہم ثابت کرسکے کہ جبرئیل عربی مبین کو سمجھتے ہیں اور علی حکیم بھی ہیں تو شاید اس وقت انہیں مرسل آعظم(ص) کے استاد کے عنوان سے ماننے کے بارے میں سوچیں ، رسول اسلام(ص) اور اهل بیت اطھار(ع) کے سلسلے میں ہمارے پاس جو شواھد موجود ہیں وہ شواھد حضرت جبرئیل(ع) کے سلسلے میں موجود نہیں ہیں ، قران کریم نے سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات میں فرمایا کہ تمام ملائکہ نے انسان کامل کے روبرو خضوع کیا کہ عصر حاضر میں اس کا مکمل مصداق حضرت حجت ابن الحسن(عج) کا وجود مبارک ہے ۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عصر جاہلیت کا ماحول ایسا ماحول تھا کہ عقلیں بند تھیں کہا: امام علی(ع) فرماتے ہیں کہ میں معاشرے میں عقلوں کے تعطیلی سے خوف مند ہیں اور خدا سے پناہ مانگتا ہے ، عصر حاضر میں بھی کچھ ایسا ہی ہے ، داعشیوں کو دیکھیں ، اس کے باوجود کہ وہ پوری سنجیدگی سے خدمت کرنے میں مصروف ہیں مگر سامراجیت کے غلام اور آلہ کار ہیں ، انسانوں کا قتل کرتے ہیں ، سروں کو تن سے جدا کرتے ہیں ۔ امام علی(ع) فرماتے ہیں کہ میں عقلوں کے تعطیلی سے خوف مند ہوں اور خدا سے پناہ مانگتا ہے ، عقل کب تعطیل ہوتی ہے ؟ جنگ میں تعطیل ہوتی ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے عقل اور ہوائے نفس کے درمیان موجود جنگ و جدال کی جانب اشارہ کیا اور کہا: جب جھاد کا آغاز ہوجائے اور ہوائے نفس ، عقل کا دہانہ بند کردے ، اسے اپنا اسیر بنا لے تو شھوت و غضب کو سرکشی کا میدان مل جاتا ہے  ۔

انہوں نے بیان کیا: جب عقل بند ہوجائے تو شھوت اور غضب کو شہسواری کا میدان مل جائے تو جاہلیت کا دور پلٹ جاتا ہے جیسا کہ عصر حاضر میں داعشی اور وھابی ہیں، ایسے ہی حالات کے لئے خداوند متعال کی ذات گرامی کا ارشاد ہے کہ رسول اسلام(ص) ھرگز اپنی مرضی سے کلام نہیں کرتے تاکہ انہیں شہوانی گفتگو سے دور رکھ سکے ۔

اس مفسر عصر نے مزید کہا: قران کریم گالیاں نہیں دیتا ، اس کا ان باتوں کا کہنا کہ یہ حیوان کے مانند ہیں ، یہ تحقیر نہیں ہے بلکہ حقیقت بیانی ہے ، جیسا کہ حضرت امام باقر(ع) اور امام سجاد(ع) دونوں نے ہی اپنے زمان امامت میں اس بات کو اعجاز امامت کے ذریعہ خاص اصحاب کو عرفات کے میدان میں دیکھایا کہ بہت سارے حاجی ، حاجی نہیں تھے بلکہ حیوان تھے ۔

حوزہ علمیہ قم میں تفسیر قران کے مشھور استاد نے مزید کہا: قران کریم میں گالیوں کا تذکرہ نہیں کیوں کہ قران سرسے پیر تک ادب کا مجموعہ ہے ، انسان اهل کشف و شهود ہو تو اسے دکھے گا یا اپنے بڑوں کی باتیں مانے یا صبر کرے تو اسے برزخ میں معلوم ہوجائے گا اور دکھے گا کہ کون حیوان کی صورت میں ہے اور کون انسان کی صورت میں ہے ، رسول اسلام نے فرمایا کہ انسان نیند میں ہے اور جب مرجائیں گے تب بیدار ہوں گے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۷۶۷

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬