20 October 2017 - 21:45
News ID: 430451
فونت
حجت الاسلام شیخ مرزا علی :
اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری نے کہا : سی پیک کے خلاف ہونیوالی بین الاقوامی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے فوراً گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کا اعلان کر کے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی دی جائے۔
حجت الاسلام شیخ مرزا علی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ممتاز عالم دین و اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری شیخ مرزا علی نے کہا ہے کہ سی پیک کے خلاف ہونیوالی بین الاقوامی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے فوراً گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کا اعلان کر کے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جی بی کے آئینی حقوق کی راہ میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے، اگر کوئی رکاوٹ ہے تو یہ وفاقی حکومت کے ادارے ہیں۔ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے وزارت خارجہ کا ایک الگ موقف ہے تو وزارت امورکشمیر کا کوئی اور موقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو آئینی صوبہ بنانے کے ساتھ ساتھ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں نمائندگی دی۔ ہمیں بتایا جائے کہ اس سے مسئلہ کشمیر پر انڈیا کا موقف کمزور ہوا یا مضبوط ہوا۔ مسئلہ کشمیر کے نام پر گزشتہ ستر سال سے ہمیں بے آئین رکھا، ایک نئی نسل جوان ہوئی ہے جو انتہائی باشعور ہے۔

انہوں نے بیان کیا : یہ لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے آباو اجداد نے ان علاقوں کو آزاد کرانے کے بعد غیر مشروط طور پر پاکستان سے الحاق کیا، مگر ستر سال گزرنے کے باوجود آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ ہمارے پاس نئی نسل کو مطمئن کرانے والا کوئی جواب نہیں ہے۔

شیخ مرزا علی نے کہا کہ گلگت بلتستان کی تعلیم یافتہ نئی نسل کو مسئلہ کشمیر کے نام پر مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا ہے۔

جی بی کے حوالے سے اس سے بڑھ کر ابہام کی کیا دلیل دی جاسکتی ہے کہ ایک طرف وفاق نے ایک وزارت امور کشمیر اور جی بی کے نام سے قائم کیا ہے، دوسری طرف عملا جی بی اور کشمیر کو الگ الگ چلایا جاتا ہے۔

کشمیر میں جموں کشمیر ایکٹ نافذ ہے جبکہ جی بی میں یہی ایکٹ معطل ہے۔ اسی ایکٹ کی بنیاد پر کشمیر کی آئینی حیثیت تسلیم کی گئی اور گلگت بلتستان کو وفاق کی چھتری دی گئی۔ ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے موقع پر جی بی کو پانچواں زون بنایا گیا اور کشمیر کو الگ سمجھا گیا، مگر جی بی کے معاملات وزیرامور کشمیر ہی کے سپرد کئے گئے۔ اسی سبب سوال کیا جاتا ہے کہ اگر جی بی کشمیر کا حصہ ہے تو کشمیر کی حیثیت کیوں نہیں دی گئی۔ اگر الگ ہے تو وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کا مطلب کیا ہے۔

انہوں نے کہا : جی بی کے عوام کیسے مطمئن ہوں کہ ہماری آئینی حیثیت کے تعین کیلئے سنجیدگی سے سوچا جا رہا ہے جبکہ سینیٹ آف پاکستان نے بھی کشمیر و گلگت بلتستان کی قائمہ کمیٹی تشکیل دی ہے، جو ابہام میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت جی بی کی آئینی حیثیت کے تعین کو سنجیدہ لے، کیا یہ ہماری حب الوطنی نہیں کہ بے آئین ہوتے ہوئے بھی سی پیک کی کامیابی آئینی بنیادوں پر چاہتے ہیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬