‫‫کیٹیگری‬ :
13 November 2017 - 15:55
News ID: 431788
فونت
آیت الله محمد ناصری:
نماز میں خضوع و خشوع کے معنی یہ ہیں کہ جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو یہ جانو کہ کس کے روبرو کھڑَے ہو اسے خضوع کہتے ہیں اور خشوع اس سے ایک رتبہ بالاتر ہے ۔
آیت الله محمد ناصری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور عالم دین آیت الله محمد ناصری نے شھر اصفھان کے ایک حوزہ علمیہ میں درس اخلاق دیتے ہوئے نماز میں خضوع و خشوع کے معنی پر گفتگو کی ۔

نماز میں خضوع و خشوع کے معنی یہ ہیں کہ جب تم نماز میں خدا کے روبرو کھڑے ہو تو یہ جانو کہ کس کے روبرو کھڑَے ہو اسے خضوع کہتے ہیں اور خشوع اس سے بھی ایک رتبہ بالاتر ہے ، لہذا نماز میں مکمل ادب کے ساتھ کھڑَے ہو ، تمھارے دونوں ہاتھ نیچے ہوں ، سر نیچے ہو ، نگاہیں سجدہ گاہ پر ہوں ، جب میرا بدن قبلہ رخ اور خدا کی جانب متوجہ ہو تو اسے خضوع کہتے ہیں ۔

اور اب خشوع  کیسے کہتے ہیں ؟ خشوع ، خضوع سے بھی ایک رتبہ بالاتر ہے ، انسان کے پاس جوارح  اور جوانح ہیں ، انسان کے ظاھری اعضاء کو جوارح اور باطنی اعضاء کو جوانح کہتے ہیں ، اگر ظاھری اعضاء شریعت کے قوانین و احکامات کے مطابق عمل کریں تو انہیں خاضع کہتے ہیں مگر خاشع اس سے ایک رتبہ بالاتر ہے کہ یعنی یہ کہ ظاھری اعضاء کے ساتھ ساتھ انسان کا دل بھی شریعت کا پابند ہو ، جس طرح ظاھر خدا کی بارگاہ میں ہو اسی طرح انسان کا دل و دماغ بھی خود کو خدا کی بارگاہ میں سمجھے تو یہ ہے خشوع ۔

آپ کی تمام تر توجہ خدا کی جانب ہونا چاہئے کہ اور آگاہ رہیں کہ کس کے روبرو کھڑے ہیں ایسی حالت کو خشوع کہا جاتا ہے ، ایسی عبادت کی قیمت ہے ۔

حضرت نبی اكرم صلی الله علیه و آله نے فرمایا : إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَ أَعْمَالِكُمْ وَ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ؛ خداوند تمھارے اعمال کی ظاھری شکل و صورت کو نہیں دیکھتا بلکہ تمھارے دل میں جو کچھ ہے اس پر نگاہ ڈالتا ہے ، خدا ظاھر کو نہیں دیکھتا بلکہ اس کے باطن اور دلوں کو دیکھتا ہے کہ آپ کے دل میں کیا گذر رہی ہے ، اگر آپ کا ظاھر و باطن دونوں ایک ہی ہوا تو ایسی عبادت کو قبول کرلیتا ہے ۔

حضرت رسول صلی الله علیه و آله ایک دوسری جگہ یوں فرماتے ہیں: إِيَّاكُمْ وَ تَخَشُّعَ النِّفَاقِ وَ هُوَ أَنْ يُرَى الْجَسَدُ خَاشِعاً وَ الْقَلْبُ لَيْسَ بِخَاشِع ، منافقوں جیسے خشوع سے پرھیز کرو یعنی یہ کہ ظاھر و بدن تو خاشع ہو مگر دل میں خشوع موجود نہ ہو ۔

ہم قران کریم میں پڑھتے ہیں کہ «هُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ ما كُنْتُم» جہاں بھی رہو خدا تمھارے ساتھ ہے ، کیا ممکن ہے کہ ہم کسی ایسی جگہ ہوں جہاں خدا کا وجود نہ ہو ؟ جس طرح آپ کی روح اپ کے پورے بدن میں جاری و ساری ہے اسی طرح خدا بھی تمام موجودات کے ساتھ ہے یہ ہے «هو معکم أینما کنتم ، جہاں بھی رہو خدا تمھارے ساتھ ہے » کے معنی ۔

خشوع کے ایک دوسرے معنی بھی ہیں ، کبھی انسان عبادت میں خاشع ہے اور کبھی معبود میں خاشع ہے ، یعنی یہ کہ کبھی عبادت کے وقت ہماری پوری توجہ اس کی بندگی پر ہے اور خود کو اس کا بندہ قرار دینا چاہتے ہیں تو کبھی ہم خدا کو اپنے دل کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور اس کے روبرو خضوع و خشوع کرتے ہیں یہ بہت بہتر ہے اور عبادت میں خشوع سے کہیں بالاتر ہے ۔

عبادت میں خشوع اچھا ہے مگر معبود میں خشوع اس سے بھی کہیں بالاتر ہے کہ انسان ہمیشہ خود کو خدا کے روبرو جانے اور اسے اپنے ساتھ پائے ۔

سوال : اگر ہمیں معبود میں خشوع کے رتبہ تک پہونچا ہے تو کیا کریں ؟ جواب یہ ہے کہ جب آپ طاھر و پاک وصاف ہوگئے تو خواه یا ناخواه خشوع در معبود بھی ہاتھ آئے گا کیوں کہ خشوع در معبود ، طھارت کے آثار پنجگانہ میں سے ہے ۔

طهارت کے مراحل

طھارت کا پہلا مرحلہ ، خباثت و نجاست سے طھارت ہے کہ ہمیں اپنا بدن نجاستوں سے پاک رکھنا چاہئے ، وہی نجاستیں جس کا مراجع تقلید عظام نے اپنے توضیح المسائل میں تذکرہ کیا ہے ۔

طھارت کا دوسرا مرحلہ ، حدث سے طھارت ہے اور حدث کی بھی دو قسمیں ہیں ، حدث اکبر اور حدث اصغر ، حدث اکبر سے غسل کے ذریعہ پاک ہوا جاتا ہے اور حدث اصغر کے لئے وضو و تیمم کافی ہے ۔ /۹۸۸/ ن۹۷۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬