21 October 2019 - 11:35
News ID: 441480
فونت
علامہ ساجد نقوی کا پیغام:
علامہ ساجد نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ عالم اسلام سیدؑالشہداء کی تحریک سے آگاہی لیکر یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے نجات کی منزل پا سکتا ہے، اب ظلم کیخلاف قیام کی جدوجہد کی بنیاد حسین ؑ کی سیرت اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر رکھی جائے گی۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ محسن انسانیت، نواسہ رسول اکرم، حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں، دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت و احترام سے امام عالی مقام اور ان کے باوفا اور جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے، لیکن محسن انسانیت سید الشہداء کی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل ہے، اس لئے گذشتہ چودہ صدیوں سے انسانیت آپؑ کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ و ملک آپ کی سیرت سے استفادہ کررہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کربلا کے بعد یہ اصول طے ہوگیا کہ رہتی دنیا تک آزادی کی جدوجہد ہو یا ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام، آمریت کے خلاف مزاحمت ہو یا امر بالمعروف و نہی عن المنکرکے فریضے کی انجام دہی، ہر مرحلے میں سیدؑالشہداء کی ذات اور کردار کو رہنماء تسلیم کیا جائے گا اور اپنی جدوجہد کی بنیاد حسین ؑ کی سیرت اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر رکھی جائے گی، یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جتنی تحریکوں، جدوجہد اور انقلابات نے فکر حسینی سے صحیح استفادہ کیا وہ دنیا پر غالب ہوئے اور اپنے اہداف میں کامیاب اور کامران ہوئے۔ عالم اسلام قائد حریت سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت، یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ عزاداری سیدالشہداء کے پروگرام اور تقاریب فکر حسینی کی ترویج کا ذریعہ ہیں، جبکہ پاکستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق اور شہری و انسانی آزایوں کا حصہ ہیں، لہذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا یا ان میں رکاوٹ ڈالنا زیادتی اور خلاف قانون ہے، ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عزاداری کے انعقاد کے لئے ہمیں کسی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں، بلکہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی آزادیوں اور حقوق پر قدغن نہ لگائے اور ان کی آزادیوں کی حفاظت کرے اور عزاداری و ماتم داری کے جلوسوں اور مجالس کے انعقاد کے سلسلے میں اپنی انتظامی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کرے۔ انہوں نے یہ بات زو ر دے کر کہی کہ وحی الہی کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یہ امت ایک امت ہے، لہذا تمام مسالک کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اخوت، بھائی چارے، باہمی احترام، برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

انکا کہنا تھا کہ عالم اسلام قائد حریت سید الشہداء کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشناہی حاصل کرکے اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت، یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے، امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ انسانی کے کربلا جیسے معرکہ حق و باطل میں سرفراز و سربلند حضرت سید الشہداءکی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے اتحاد و وحدت کے ذریعہ دشمنان اسلام کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں اور سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر اپنے زندہ و بیدار ہونے کا ثبوت دیں۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬