16 September 2013 - 18:37
News ID: 5936
فونت
سپاہ پاسداران کے کمانڈر ان چیف:
رسا نیوز ایجنسی - سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے کمانڈر ان چیف سید محمد علی جعفری نے تاکید کی : شام پر ممکنہ حملہ کے پروگرام میں دشمنوں کی شکست، انقلاب اسلامی کے دشمنوں کی اور ایک ہار شمار کی جاتی ہے ۔
 سيد محمد علي جعفري


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے کمانڈر ان چیف سید محمد علی جعفری نے آج منعقد ہونے والے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے سالانہ اجتماع سے خطاب میں کہا: عالمی میدان میں انقلاب اسلامی ایران کے اچھے اثرات رہے ہیں ، اور ہم مسلسل عالمی سامراجیت کی ہار کے شاہد ہیں ، فلسطین ، عراق ، لبنان کی استقامتی تحریکیں انقلاب اسلامی کی راہوں پر گامزن ہیں اور سامراج کو اس محاذ پہ، پہ در پہ شکستیں ہوتی رہی ہیں ۔

 

کمانڈر ان چیف جعفری نے مزید کہا: دشمن اور عالمی سامراجیت کی ایک اور ہار سوریہ میں ہوئی ، شام پر فوجی چڑھائی کا پروگرام دیگر پروگراموں کے مانند ناکامی سے روبرو ہوا جبکہ دشمن کا دعوی تھا کہ اگر شام کو اپنے قبضہ میں نہ لے سکے تو ایران کو بھی کو اپنے قبضہ میں نہ لے پائیں گے ۔


انہوں نے رہبر انقلاب اسلامی ایران کی نگاہوں میں عالمی سطح پر اسلامی انقلاب کی کامیابی کو اسلامی تہذیب و تمدن پرمبنی دنیا قائم کرنا جانا اور کہا : اسلامی انقلاب ، ملت ایران کے روٹی، کپڑے اور مکان کی فکر میں ہی نہیں ہے بلکہ سارے مسلمانوں کی فکر میں ہے، ہم خدا کی مدد اور اس کے ارادے سے ایک اسلامی تمدن کو وجود میں لانا چاہتے ہیں ۔ 


جنرل جعفری نے یہ کہتے ہوئے کہ گذشتہ دہائی اور گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد امریکہ نے تمام تر توانائیوں کے ساتھ ایران کے اطراف میں پڑاو ڈال لیا تھا اور خود ان کے الفاظ میں ایران کا محاصرہ کرلیا تھا لیکن ان میں ایران کو فوجی دھمکیاں دینے کی جرات بھی نہیں ہوئی اور یہی وحشت و خطرے کا توازن کہلاتا ہے جو سپاہ پاسداران کی بنیادی اسٹراٹیجی کا حصہ ہے کہا: یہ اسٹراٹیجی دفاعی، سکیورٹی اور سماج کے مختلف شعبوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ 


جعفری نے یہ کہتے ہوئے کہ ہمارا دشمن ، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف تمام شعبوں میں سازشیں بنا کر ان پرعمل کررہا ہے کہا: سن 88 کا بلوا ، ثقافتی یلغار، انٹلجنس اور سائبر وار وغیرہ اس کا کھلا نمونہ ہے جس کا سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔


انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امنیت کے سلسلہ میں ہمارے حالات رضایت بخش ہیں کہا: البتہ اقتصادی ، ثقافتی اور سیاسی میدان میں کچھ مشکلات موجود ہیں کہ امید ہے امسال موجودہ حکومت کی مدد اور تدبیروں سے ان تمام مسائل سے بھی نجات مل جائے گی 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬