23 January 2014 - 12:17
News ID: 6354
فونت
جے ایس او پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی - جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر جے نے حالیہ مستونگ کی شدید مذمت کی اور کہا: پاکستان میں تسلسل سے دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
وفا عباس ساجد علي ثمر

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ مطابق، جے ایس او پاکستان کے مرکزی صدر ساجد علی ثمر نے ارسال کردہ مذمتی بیانیہ میں حالیہ مستونگ سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور غم دیدہ اہل خانہ سے ہمدردی کا اظھار کیا ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جب سے نواز حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے پورے ملک میں تسلسل سے دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور حکومت اس سلسلے میں کچھ کرتی نظر نہیں آرہی ہے کہا : یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے ان واقعات کے پیچھے حکومت کا ہی ہاتھ ہے ۔


جناب ساجد علی ثمر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ملک دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے ، سیکیورٹی اداروں سے زیادہ فعال دہشت گردوں کا نیٹ ورک ہیں کہا: ہمارے سکیورٹی ادارے صرف وی آئی پیز کی سکیورٹی تک ہی محدود ہو چکے ہیں اور حکومت کوعام آدمی کی حفاظت سے کوئی غرض نہیں ہے، ملک میں جگہ جگہ ناکے تو لگائے گئے ہیں لیکن ان ناکوں کے باوجود دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں اپنی مرضی کی کاروائی کر لیتے ہیں اور حکومتی ادارے بے بسی کی تصویر بنے رہ جاتے ہیں۔


انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کچھ نادیدہ قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں اور جان بوجھ کر پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے تاکہ اس ملک کا امن و امان تباہ کیا جا سکے کہا: مستونگ واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ، ہم اس واقعہ کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ذمہ داروں کو منظر عام پر لا کر قرار واقعی سزا دی جائے ۔


دوسری جانب جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی نائب صدر وفا عباس نے بھی اپنے ارسال کردہ مذمتی بیانیہ میں حالیہ مستونگ سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا: ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا نہیں ملک دشمن عناصر کی سازش کو سمجھنے کا وقت ہے ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ شکاری ہمیں شکار کر کے یا ہمارے کندھوں پر بندوق رکھ کر پاک وطن کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں کہا: اگر ہم ہی اپنی صفوں میں اتحاد کھو بیٹھیں تو دشمن اپنے ذلیل و ناپاک ارادوں کو فتح سے ہمکنار کروانے میں کامیاب ہو جائے گا۔


جے ایس او پاکستان کے مرکزی نائب صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم صبر، استقامت، جرات اور حکمت عملی کام لیں کہا: ہم ایسی قوم میں بستے ہیں جہاں اپنے بھی پرائے ہیں۔ اپنوں کے لباس، شکل میں دشمن گھس آئے ہیں ذرا سی کوتاہی، ہماری قوم کو، ملک کو نہ قابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔


انہوں ںے اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ اس کربلا کو بھی حسینؑ جیسے کرداراورتدبرسے جیتنا ہوگا کہا: جذباتی  نعروں، تقریروں، دھرنوں سے نہیں بلکہ شہادتیں دے کر، چادریں لٹا کر، مصیبت برداشت کر کے ظاہراً جو ذلت نظر آرہی ہے وہ ذلت نہیں امتحان ہے، کربلا والوں جیسے اس امتحان کے بعد فتح ہماری مقدر ہوگی ۔


جناب وفا عباس نے یہ کہتے ہوئے کہ آپ کس کے سامنے دھرنے دینے اور حفاظت کرنے کا مطالبہ کرتے ہو؟ اُن بے بس لاچاروں سے جوخود روزانہ مر رہے ہیں کہا: جو اپنی حفاظت نہیں کرسکتے وہ آپ کی کیا خاک کریں گی؟ بستر پر مرنے سے بہتر ہے حسینی فوج میں شامل ہو کر سعادت جیسی عظیم نعمت ہمارے نصیب ہو رہی ہے۔ آئیے مل کر نعرہ بلند کرتے ہیں۔ یہ درس کربلا کا ہے کہ خوف بس خدا کا ہے ۔
          
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬