امام جعفر صادق علیہ السلام سلسلۂ امامت کی چھٹی کڑی تھے،آپ کی والدہ ام فروہ بنت قاسم ابن محمد ابی بکر تھیں۔آپ نےتاحیات مخلوقات کی رہنمائی اور بادیہ نشینوں کی ہدایت فرمائی اور ہمیشہ یہی فرمایا کرتے تھے ہم مخلوقات خدا پر اللہ کی حجت ہیں۔
قرآن کریم کی متعدد آیات میں اللہ نے حضرت حمزہ کا قصیدہ پڑھا، محبوب خدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے آپ کی مدح سرای فرمای اور جنکو اللہ نے جملہ فضائل عطا فرمائے یعنی ائمہ معصومین علیھم السلام نے آپ کی فضائل بیان کئے۔
بزدل امریکہ نے چاہا پہلے اپنے پروردہ داعش کے ذریعہ جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرا دیں لیکن جب چیلے کامیاب نہ ہو سکے تو گرو کو خود کودنا پڑا، لیکن وہی بزدلی کہ کسی میں ہمت نہ تھی کہ وہ سامنے سے وار کرتا لہذا بزدلانہ حملہ کر کے شہید کیا۔
رہبر کبیر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی سید روح اللہ موسوی خمینی قدس سرہ کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ آپ اللہ کے عبد صالح، رسول اکرم کے حقیقی پیرو، امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے سچے شیعہ اور حضرت امام حسین علیہ السلام کے با مقصد اور با معرفت عزادار تھے۔
جنت البقیع تاریخی دستاویز کے پیش نظر ایک قدیم تاریخی دستاویز ہے یہ مدینہ منورہ میں مسجدالحرام کے شمال مشرق میں واقع ایک تاریخی قبرستان ہے جس کا تذکرہ، اسلام سے پہلے بھی ملتا ہے۔
شوّال المکرم تاریخ کا وہ اندوہناک دن ہے جس دن نابغۂ روزگار حضرت علامہ سید عدیل اختر اعلی اللہ مقامہ کی وفات ہوئی۔
حجۃالاسلام والمسلمین مولانا حسن عباس فطرت مرحوم اسی مردم خیز سرزمین کے ایک مذہبی ودیندار گھرانہ کےچشم و چراغ تھے جنہوں نے وثیقہ عربی کالج فیض آباد وجامعہ ناظمیہ اور لکھنؤ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد اپنے قلم وبیان سے زیادہ عرصہ تک مستفید کیا ہے ۔
دنیا بھر میں موجود حریت پسند ہر سال جنت البقیع کے انہدام کے جانگداز المیہ پر اس دن کی یاد میں مجالس کا اہتمام کرتے ہیں مختلف پروگرامز اور احتجاجی جلسوں میں شریک ہو کر اپنا احتجاج درج کراتے ہیں ۔
بات ۱۹۷۲ ء یا ۱۹۷۳ ء کی ہوگی جب میں نے ’’ بلٹز ‘‘ ہفتہ وار اخبار بمبئی کو اپنے شہر اُترولہ میں پڑھنا شروع کیا تھا۔ بلٹز کی تمام خبروں ،تبصروں و نگارشات اور کالموں سے زیادہ مجھے حسن عباس فطرت ؔ کا ’’سفرنامہ ‘‘ بہت ہی اچھا لگتا۔