‫‫کیٹیگری‬ :
01 March 2017 - 15:55
News ID: 426617
فونت
آیت الله جوادی آملی:
مفسر عصر آیت الله جوادی آملی نے سود و ربا کو کینسر کا ٹیومر بتاتے ہوئے کہا: یہ مرض مغربی دنیا سے مشرقی دنیا تک پہونچا ہے ، قرض الحسنہ کی ترویج کے ذریعہ اس بڑھتے ہوئے ٹیومر کو لگام دیا جائے ۔
آیت الله جوادی ‌آملی


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی دنیا کے نامور مفکر شیخ عمران نزار حسین نے علوم وحیانی اسراء عالمی سنٹر میں مفسر عصر حضرت آیت الله جوادی آملی سے ملاقات اور گفتگو کی ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ملاقات میں اسلام کے سلسلے میں بیان کردہ سوالات خصوصا بینک اور پیسے کے بارے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا: مذھب اسلام میں پیسہ ، مال و دولت ، ایک ملت کی طاقت اور قیام کا سبب بتایا گیا ہے ، قرآن کریم نے بھی ان لوگوں کو جن کے پاس مال نہیں ہے انہیں فقیر کے لفظ سے یاد کیا ہے ، البتہ فقیر ، بھیکھاری نہیں ہے بلکہ فقیر سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی کمر خرچ سے ٹوٹی جارہی ہو ۔

انہوں نے مزید کہا: جاہلیت میں لوگ فقر کے سبب بچوں کا گلا گھونٹ دیتے تھے ان کا حق حیات ان سے چھین لیتے تھے ، قران کریم نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ وہ ملت جس کی جیب خالی ہو وہ فقیر ہے اور اس میں استقامت و قیام کی طاقت نہیں ہے ، وہ ملک جس کا جیب خالی ہوگی وہ بیگانہ افراد اور طاقتوں کی چاپلوسی کرے گا کہ سامراجیت ، آمریت اور استکباریت یہیں سے وجود میں آتی ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے سود و ربا کے سلسلے میں موجود قران کریم میں آیات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قرآن کریم نے بینکوں کے سلسلہ میں فرمایا کہ پیسہ اور رقم گھروں کے مانند نہیں ہے جسے ہم کرایہ پر دے سکتے ہوں ، قران کریم سود کی کمائی کھانے والے کو دیوانے کے مانند سمجھتا ہے کیوں کہ در حقیقت یہ لوگ ، ناداروں کا خون چوسنے میں مصروف ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: سود و ربا ایک کینسر کا ٹیومر ہے کہ جو مغربی دنیا سے مشرقی دنیا تک پہونچا کہ اس بڑھتے ہوئے ٹیومر کو قرض الحسنہ کی ترویج کے ذریعہ روک دیا جائے ۔

عصر حاضر کے برجستہ مفسر قران کریم نے اپنی بحث کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے مال و ثروت کے سلسلے میں اسلام کے نظریات کی جانب اشارہ کیا اور کہا : یہ مال اور ثروت کن لوگوں کے پاس ہو اس سلسلے میں دنیا میں دو نظر اور دو مکتب موجود ہے ، ایک سوشلزم اور دوسرے سرمایہ داری کا نظریہ ، کہ در حقیقت دونوں ہی نظریہ ظالمانہ نظریہ ہے اور لوگوں پر ظلم و ستم کی بنیاد ہے ، جبکہ اسلام نے معاشرے کو ایک پیکر کے مانند بتایا ہے اور پیسہ خون کے مانند کہ جو بدن میں جاری و ساری ہے ، کہ اگر خون فقط بدن کے کسی ایک حصہ میں جاری رہے تو دیگر اعضاء مفلوج ہوجائیں گے ۔

انہوں ںے مزید کہا: اگر سرمایہ فقط حکومت کے ہاتھوں میں ہو تو عوام مفلوج ہوجائے گی اور اگر سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں ہو تو معاشرے مفلوج ہوجائے گا لہذا بینک سرمایہ داروں اور حکومتوں کے مانند برتاو نہ کرے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے آمریکا کی آمرانہ اقتصادی سیاست کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: بغیر کسی پشتوانہ کے امریکا کا کرنسی چھاپنا پوری دنیا کے اقتصاد کے لئے ضرر رساں ہے ، وہ ملک جو اپنے پیسے کو دیگر ممالک پر مسلط کرے اور انہیں فقط ڈالر میں معاملہ کرنے پر مجبور کرے وہ ظالم اور ستمکار ملک شمار کیا جاتا ہے ، یہ امریکا کی جنایتوں کی ہلکی سے جھلک ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۴۲

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬