رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما سے اتوار کی شام ہونے والی ملاقات میں مختار ملکوں کو ایک دوسرے کے زیادہ سے زیادہ قریب آنے کی تاکید کی ۔
انہوں نے تہران اور پریٹوریا کے درمیان مختلف سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں تعاون میں توسیع پر زور دیتے ہوئے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد جنوبی افریقہ کی اس وقت کی نسل پرست حکومت سے رابطہ منقطع کرلئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران نے تقریبا ایک ہی وقت میں صہیونی حکومت اور جنوبی افریقہ کی اپارتھائیڈ حکومت، دونوں سے رابطہ منقطع کیا تھا ۔
رہبر معظم نے جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کا خاتمہ کرنے میں نیلسن منڈیلا کے ممتاز کردار اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ان کے دیرینہ اور گہرے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : نیلسن منڈیلا اور جنوبی افریقہ کے عوام کی مسلسل اور طویل جدوجہد کے نتیجے میں اس ظالم اور انسان دشمن حکومت کا خاتمہ ہوا اور نیلسن منڈیلا نے اپنے اس کارنامے سے درحقیقت پورے براعظم افریقہ کی انقلابی تحریکوں میں نئی روح پھونکی ۔
آپ نے یہ فرماتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، جنوبی افریقہ کے سلسلے میں مثبت اور تعمیری سوچ رکھتا ہے کہا: رہبر ایران اور جنوبی افریقہ کے تعلقات انتہائی دوستانہ ہیں اور عالمی اداروں میں ایک دوسرے سے دونوں ملکوں کا تعاون بھی بہت ہی موثر اور کارساز ہے تاہم اقتصادی اور تجارتی لین دین کا حجم دونوں ملکوں کی توانائیوں کے لحاظ سے مزید بڑھائے جانے کی ضرورت ہے ۔
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ناوابستہ تحریک میں دونوں ملکوں کے تعاون کو باہمی تعاون کا ایک اور موقع قرار دیا اور فرمایا : یہ تعاون، ناوابستہ تحریک کے سبھی رکن ملکوں کے مفاد میں ہوگا ۔ نیز خود مختار ملکوں کے مفادات مختلف میدانوں میں تعاون اور آپسی تعلقات کو فروغ دینے میں مضمر ہیں اور اس راہ میں بعض طاقتوں کی جانب سے جو رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ان کا مقابلہ کئے جانے کی ضرورت ہے ۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے بھی جنوبی افریقہ کی اپارتھائیڈ حکومت کے خلاف عوامی تحریک کے دوران جنوبی افریقہ کے عوام کی اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے کی جانے والی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا : جنوبی افریقہ کے عوام، ایران کی اس حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے ۔