رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر اور حوزہ علمیہ جامعة المنتظر کے سربراہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد ماڈل ٹاﺅن لاہور میں خطبہ جمعہ میں اسلام کے بعض المیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخری الہامی کتاب قرآن مجید عبارت کے لحاظ سے ہر قسمی تحریف سے پاک ہے، مگر افسوسناک پہلو ضرور ہے کہ اس کے مطالب میں من پسند ردو بدل کیا گیا۔ اسی طرح خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفیﷺ کے فرامین کے نام سے جعلی احادیث گھڑ کر اسلامی تعلیمات کو مشکوک بنایا گیا، نماز کو کم اہمیت دینے کی سخت مذمت ہے۔
انہوں نے بیان کیا : امام علیہ السلام نے تنبیہ فرمائی کہ نماز کو سبک و خفیف قرار دینے والے کو ہماری شفاعت ہرگز نصیب نہ ہوگی، مسلمان کا کردار مسجد اور مسجد کے باہر ایک جیسا ہونا چاہئے، نماز آدمی کو اللہ کی حقیقی قربت کا درس دیتی ہے، حضرت امام ابو حنیفہ اور حضرت امام مالک دونوں چھٹے تاجدار امامت حضرت امام جعفر صادقؑ کے شاگرد ہیں۔ ابوحنیفہ کا مشہور قول ہے کہ اگر دو سال امام جعفر صادقؑ سے کسب فیض نہ کیا ہوتا تو ہلاک ہو جاتا۔
حافظ ریاض نجفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسلامی تاریخ کو مسخ کیا گیا اور غیر اسلامی کردار کے حامل حکمرانوں کے عیب چھپانے اور ان کے غلط کاموں کا جواز مہیا کرنے کیلئے انسان کامل حضرت ختمیء مرتبت سید الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی شخصیت کو کم کرنے اور عیب دار بنانے کی بھیانک سازش کی گئی اس مقصد کیلئے تاریخ میں بے بنیاد فرضی واقعات شامل کئے گئے تاکہ ان حکمرانوں کے جرائم کا جواز پیدا ہو سکے۔
انہوں نے عبادات کو کردار سازی کا اہم عامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان کا کردار مسجد اور مسجد کے باہر ایک جیسا ہونا چاہئے، نماز آدمی کو اللہ کی حقیقی قربت کا درس دیتی ہے، دن رات کی واجب اور مستحب 51 رکعت نمازوں میں اللہ کا ذکر 4445 مرتبہ کیا جاتا ہے، نماز کو خفیف اور کم اہمیت دینے کی سخت مذمت ہے یہاں تک کہ امام علیہ السلام نے تنبیہ فرمائی کہ نماز کو سبک و خفیف قرار دینے والے کو ہماری شفاعت ہرگز نصیب نہ ہوگی۔
علی مسجد کے امام جمعہ نے اہلسنت کے معروف مورخ عبدالحلیم جندی کی اہلبیت رسالتؑ کے بارے کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس مولف نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے معصوم جانشینوں کے تذکرے میں اعتراف کیا کہ یہ عام لوگ نہ تھے بلکہ ان کا تعلق شجرہ طیبہ سے تھا، شجرہ نبوت کی شاخیں تمام آئمہ علیہم السلام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے کئی علمی گتھیوں کو سلجھایا، وہ اپنے شاگردوں کے سامنے فقط نماز، روزہ نہیں بلکہ دنیا کے تمام مسائل پر گفتگو فرماتے تھے، جس دور میں عمر بن عبدالعزیز گورنر مدینہ تھے، حاکم وقت مدینہ آیا تو امام کو مشغول تدریس دیکھ کر سوال کیا کہ کیا پڑھا رہے ہیں؟ آپ کے کمسن بیٹے امام جعفر صادقﷺ نے جواب دیا کہ امام جغرافیہ پڑھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچویں جانشین رسول کے صاحبزادے امام جعفر صادق علیہ السلام 17 ربیع الاول 80ھ مطابق 24-5-699 عیسوی کو پیدا ہوئے اس وقت آپ کے والد اور جد بزرگوار امام زین العابدین، دونوں معصوم امام زندہ تھے۔ امام محمد باقر نے اپنے اس عظیم فرزند کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ”جعفر خیرالبریہ“ جعفر کائنات کے تمام انسانوں سے بہتر ہے۔۔/۹۸۹/ف۹۴۰/