رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے مضمون میں حسین حقانی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اوباما انتظامیہ کے ساتھ ان کے تعلقات نے آگے چل کر اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کی راہ ہموار کی اور امریکی حکومت اس قابل ہوئی کہ پاکستانی انٹیلی جنس کی مدد کے بغیر اسامہ بن لادن کا کھوج لگا لیا گیا۔
حسین حقانی کے مطابق باراک اوباما کی الیکشن مہم کے جن ٹیم ممبرز کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات تھے، اوباما کے اقتدار سنبھالنے کے تین سال بعد جب وہ نیشنل سیکورٹی کونسل کے اہلکار بنے تو انھوں نے امریکی انٹیلی جینس اور اسپیشل آپریشنز کے اہلکاروں کو پاکستانی سرزمین میں تعینات کرنے میں تعاون کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ حسین حقانی اپریل 2008ء سے نومبر 2011ء تک امریکا میں پاکستان کے سفیر رہے۔
انھوں نے پیپلزپارٹی کی حکومت کے سامنے اپنی تجاویز رکھی تھیں، حکومت کی رضامندی کے بعد امریکی اہلکاروں کی تعینانی کی اجازت دی گئی تھی۔
دریں اثنا حسین حقانی کے انکشاف پر پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے پیپلز پارٹی نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا جس سے پاکستان کے مفادات متاثر ہوں اور ہوسکتا ہے امریکا میں حسین حقانی پر یہ سب لکھنے کے لیے دباؤ ہو۔
واضح رہے کہ پاکستانیعوام اس ملک میں امریکہ کے ہر قسم کے اقدام کے مخالف ہیں اور وہ امریکہ کو پاکستان کا اصل دشمن سمجھتے ہیں جو دوستی کے لبادے میں پاکستان کے خلاف سرگرم ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰