رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس علمائے ھند کے جنرل سکریٹری اور لکھنو ھندوستان کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے ماہ رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کے خطبہ میں دنیا کی محبت اور ماہ رمضان المبارک کی اہمیت کے موضوع پر روزہ داروں کو خطاب کیا۔
انہوں نے آیات و روایات کی روشنی میں حبّ دنیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہ دنیا کی بیجا محبت انسان کو جانورسے بھی بدتر بنادیتی ہے کہا: اگر اس دنیا میں انسان کا ہدف صرف کھانا اور پینا ہو تو وہ جانوروں سے بھی بدتر شمار ہوتاہے ، کیونکہ جانور جب بندھا ہوتا ہے تب بھی اس کا کل ہدف چارہ ہوتا ہے اور جب اسے آزاد کردیا جاتا ہے تب بھی اسکا ہدف ادھراُدھر منہ مارنا ہوتا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے یہ کہتے ہوئے کہ انسان کا ہدف فقط دنیا کی لذتوں حصول نہ ہو بلکہ دنیا کو آخرت کمانے کا ذریعہ قراردے کہا: اسلام میں زھد کا حکم ہے لیکن رہبانیت کی اجازت نہیں ہے ، رہبانیت دنیا کی لذتوں اور نعمتوں کو ترک کرنے کا نام ہے جبکہ زہد جائز اور پاکیزہ نعمتوں سے استفادہ کا نام ہے ، زاہد نعمتوں کے ملنے پر نہ خوش ہوتا اور نعمتوں کے چھن جانے پر غمگین ہوتا ہے ، زاہد دنیا میں رہ کر دنیا کی محبت سے بچتا ہے مگر راہب دنیا سے کنارہ کشی کرکے دنیا سے بچنے کی کوشش کرتا ہے یعنی رہبانیت فرار کا نام ہے اور زھد استقلال اور ثبات کا نام ہے ۔
انہوں نے ماہ رمضان المبارک کی عظمت بیان کرتے ہوئے ماہ رمضان المبارک میں روزہ دار کو اللہ کا مہمان بتایا اور کہا: اس مہنیہ میں ضیافت کی ذمہ داری اللہ پر ہے ، مگر ہم دیکھتے ہیں کہ میزبان نے دنیا کی تمام نعمتوں اور لذتوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے ، مہمان ہوتے ہوئے نہ ہم کچھ کھا سکتے ہیں نا پی سکتے ہیں ، نعمتیں سامنے موجود ہوتی ہیں مگر ان سے استفادہ نہیں کرسکتے ، آخر یہ کیسی ضیافت ہے ؟
لکھنو ھندوستان کے امام جمعہ مزید کہا: انسان اپنی حقیقت میں جسم کا نام نہیں ہے بلکہ روح کا نام ہے ، انسان کا جسم ختم ہوجاتا ہے مگر روح کوفنا نہیں ہے ، اس لئے اللہ نے جسم کی ضیافت کا نہیں بلکہ روح کی ضیافت کا انتظام کیا ہے ، اگر روح قوی ہوگی اور تمام آلودگیوں سے پاک ہوگی تو جسم پر بھی اسکے اثرات مرتب ہوں گے ۔
انہوں نے عالمی تناظر میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ماہ رمضان المبار ک میں مسلمان ، مسلمان پر ظلم کررہا ہے یہ قابل مذمت اور افسوسناک عمل ہے کہا: افغانستان میں دھماکے ہورہے ہیں، کبھی یمن اور بحرین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے ۔ ۔
مجلس علمائے ھند کے جنرل سکریٹری نے عالمی میڈیا کے دہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہا : اگر شام میں کسی کا قتل ہوتا ہے یا کوئی دھماکہ ہوتا ہے تو عالمی میڈیا ہنگامہ برپا کردیتا ہے مگر یمن پوری طرح تباہ ہوچکا ہے لیکن عالمی میڈیا تماشائی بنا ہوا ہے ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آل خلیفہ نے بحرین کے مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کو نظر بند کررکھا ہے ، ان پراور انکے حامیوں پر ناحق ظلم و تشدد کیا جارہا ہے کہا: آل خلیفہ انہیں وطن بدرکرنا چاہتے ہیں جسکے نتائج اچھے نہیں ہونگے۔
حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے یہ کہتے ہوئے داعش ، طالبان اور القاعدہ کا ایک ہی جنم داتا ہے اور عالمی سامراجیت امریکا اور اسرائیل ہے کہا: آج بھی وہی ان دھشت گرد طاقتوں کو فروغ دے رہے ہیں اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی ہے ۔
انہوں نے یمن کی تباہی و تشویشناک صورتحال پر اقوام متحدہ کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا : اقوام متحدہ کی رپورٹ تو منظر عام پر آئی مگر افسوس کہ اقوام متحدہ نے یمن کے حالات بہتر بنانے کے لئے کوئی قابل ذکر کوشش نہیں کی ۔
لکھنو ھندوستان کے امام جمعہ نے بحرین میں جاری تشدد اور ظالمانہ واقعات پر سخت عکس العمل کا اظھار کیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بحرین میں آل خلیفہ کے ظلم و تشد د پر پابندی عائد کرے اور بحرینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے ساتھ ہی آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔
انہوں نے عالم اسلام کے حالات اور ٹرمپ کے دورۂ سعودی عرب کو عالم اسلام کے خطرساز بتایا اور کہا: آقاء و غلام کے فرق کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایران میں کوئی بھی خاتون بغیر حجاب کے نہیں جاسکتی خواہ وہ کسی بھی بڑے عہدہ پر ہی کیوں نہ ہو مگر سعودی عرب میں ٹرمپ کی اہلیہ کے ساتھ سعودی شہزادے اور خادم الحرمین شریفین گرمجوشی سے مصافحہ کررہے تھے ۔ مسلمانوں کو اب سمجھ لینا چاہئے کہ کہ مسلمانوں کا کون سچا خادم اور دوست ہے اور کون دشمن اور سامراجیت کا آلہ کار ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۲۳/ ک ۸۸۸