رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مملکت نے علاقائی سلامتی کے استحکام کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان فوجی اور دفاعی تعاون کی ترقی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کے ساتھ دفاعی اور فوجی تعلقات بڑھانا ناگزیر ہیں۔
ان خیالات کا اظہار حجت الاسلام حسن روحانی نے پیر کے روز ایرانی دارالحکومت تہران کے دورے پر آنے والے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کے ساتھ دوستانہ اور مستحکم تعلقات قائم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
صدر روحانی نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دفاعی اور فوجی باہمی تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں مسلح افواج کے درمیان تعلیمی سرگرمیوں اور مشترکہ مشقیں، فوجی صنعت میں تعاون اور تجربات کی منتقلی کے ساتھ ایسے دوطرفہ تعلقات مزید فروغ مل سکتے ہیں۔
انہوں نے آج دہشتگردی، متفرقہ اور نسلی اختلافات کو اسلامی دنیا کے اہم مشکل قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بعض طاقتیں ایسے مسائل کو پھیل رہے ہیں کیونکہ وہ اسلامی ممالک کے درمیان باہمی اتحاد نہیں چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلامی ممالک کے درمیان باہمی اتحاد اور استحکام قائم ہوئے تو ان ممالک کسی بھی دوسرے مغربی ممالک کی مداخلت کے بغیر اپنے مسائل کو حل کرسکیں گے۔
ایرانی صدر نے دہشتگردی سے نمٹنا اور اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد کے حوالے سے دونوں ممالک کے مشترکہ رویے کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان باہمی تعاون اسلامی دنیا میں مزید یکجہتی کو فراہم کرسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارا مقصد اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو فروغ دینا ہے اور کوئی شک نہیں ہے کہ مذاکرات اور بات چیت کے ساتھ ان ممالک کے اختلافات حل ہوں گے۔
صدر مملکت نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سرحدوں کی سلامتی کی مزید مضبوطی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاک ایران مشترکہ سرحدوں کو دونوں قوموں کے درمیان دوستی، ثقافتی اور سیاحتی تعلقات کو توسیع اور دہشتگرد گروپوں کو اس سرحدوں کی بدامنی کی اجازت نہیں دینی چاہیئے۔
انہوں نے علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقصد کو خطی ممالک کے درمیان باہمی اتحاد اور استحکام کو فروغ دینا قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی تمام ممالک کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے اور عراق اور شام کی درخواستوں کی بناپر ہم ان ممالک میں داعش دہشتگردوں سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
پاکستانی آرمی چیف نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہم تہران کے ساتھ تاریخی اور اقتصادی تعلقات کے علاوہ فوجی اور دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوا نے دونوں ممالک کی مشترکہ سرحدوں کی سلامتی کی فراہمی کے لئے انجام ہونے والے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم عالمی طاقتوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی بہادریوں کا احترام کرکے تمام شعبوں میں کثیرالجہتی تعلقات بڑھانے پر آمادہ ہیں۔
انہوں نے خطے میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور تکفیری انتہاپسندوں کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان مسائل اور اختلافات صرف مذاکرات کے ساتھ حل اور مغربی ممالک کو اپنے ہتھیاروں کی فروخت کے مقصد کے ساتھ اس مسائل کے پھیلنا چاہتے ہیں مگر ہمیں اس کی اجازت نہیں دینا چاہیئے۔
یاد رہے کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا سرکاری دورے پر گزشتہ روز اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران پہنچ گئے ہیں۔
اس دورے کے موقع پر پاکستانی فوج کے سپہ سالار اپنے ایرانی ہم منصب میجر جنرل محمد باقری اور دیگر اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔
جنرل قمر جاوید باجوا تہران میں اپنے قیام کے دوران ایرانی حکام سے ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، سرحدی سیکورٹی اور دفاعی تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
پاکستانی اخبار کے مطابق، پاکستانی فوج کے سپہ سالار کا دورہ ایران موجودہ خطی صورتحال بالخصوص جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سمیت پاکستان اور افغانستان کے لئے نئی پالیسیاں بنائی ہیں اس لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/