رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله نوری همدانی نے سورہ مبارکہ رعد کی ۱۱ ویں آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انقلاب کو مختلف ذاویہ سے بیان کرنا ضروری جانا ہے اور کہا : بیان کئے گئے آیت پر توجہ کرنے سے یہ حاصل ہوتا ہے کہ لوگوں کی ثقافت ان کے مستقبل و قسمت کو معین کرتی ہے ۔
مرجع تقلید نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اگر چاہتے ہیں اپنی قسمت کو بدلیں تو اپنی ثقافت کو بدلیں اور اس وقت ہم لوگوں کا مستقبل بھی اس زمانہ کی ذہنیت کے مطابق ہے ؛ کسی بھی زمانہ میں انقلاب کے مسئلہ کو جو دنیا میں تغیر و تبدیلی کا سبب ہوا ہے اس کو فراموش نہیں کرے نگے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ تاریخ انقلاب کا مطالعہ اور انقلاب کی شناخت عظیم اہمیت کا حامل ہے بیان کیا : انقلاب کے ثمرات و برکات کو انقلاب پر ہو رہے چیلینجز و دھمکی سے سمجھنا چاہیئے تا کہ دھکیاں کے ایجاد کو روکا جا سکے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : تمدن کی کتابوں کو مراجعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام علمی اصطلاحات عربی زبان میں ہیں لیکن صلیبی جنگ کے بعد تمام علمی کتابوں کو مغرب زمین پر منتقل کر دیا گیا جس کی وجہ سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ جو مطالب و علم بیان ہو رہے ہیں اور نئے نظریہ پیش کئے جا رہے ہیں وہ ان کی طرف سے ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : علمی نکات اس زمانہ میں علماء اسلام کی طرف سے پیش ہوئے ہیں کہ یہاں تک یورپ میں ایک دانشمند بھی نہیں پائے جاتے تھے اس وجہ سے تحقیق کرنی چاہیئے کہ مسلمان کس وجہ سے کس طرح تنزلی کا شکار ہوئے ہیں ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے گلستان و ترکمن چای معاہدہ واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : بہت ہی اہم دلیلیں جو اسلام کو نقصان پہوچانے اور مسلمانوں پر سامرجیت کے تسلط کا سبب ہوا ہے دشمنوں کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنا تھا ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے وضاحت کی : امام خمینی (ره) نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مسلمانوں کے درمیان اتحاد پیدا کی اور شیعہ اور سنی دونوں تحملی جنگ میں شہدا پیش کئے یقینا علمی مناظرہ ان کے اتحاد کو نقصان نہیں پہوچاتے ہیں لیکن عملی میدان میں سب ایک دوسرے کے بھائی ہوں ۔
مرجع تقلید نے اس وضاحت کے ساتھ کہ اسلام میں سلطنت کا وجود نہیں ہے بیان کیا : اسلام میں جو شخص مسلمان پر حکومت کرتا ہے جیسے پیغمبراکرم (ص) و امام علی(ع) عام لوگوں کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں اور کاخ تعمیر کرنے کا غلط رواج معاویہ کے زمانہ سے شروع ہوا ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے بیان کیا : اسلام میں فقیر و غنی کا وجود نہیں ہے اور سب لوگوں کو ایک جیسی زندگی بسر کرنی چاہیئے ، اگر اسلامی احکامات کو اچھی طرح نافذ کیا جائے تو بیکاری و مہنگائی اور معاشی مشکلات نہیں ہوگی ۔/۹۸۹/ف۹۷۱/