رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے تہران سے روانگی سے قبل مہرآباد ہوائی اڈے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے امام محمد تقی علیہ السلام کی روز شہادت کی مناسبت پر سب کی خدمت میں تعزیت پیش کی اور اظہار امید کی کہ ہم لوگ آئمہ ھدا علیہم السلام اور خاندان رسالت کی سیرت سے استفادہ کرے نگے ۔
انہوں نے بحیرہ خزر کے ساحلی ملکوں کی توانائیوں اور تعاون کا ذکرکرتے ہوئے کہا : یہ اجلاس کسپیئین سی کے بارے میں بہت ہی اہم اجلاس ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر قزاقستان کے اپنے ایک روزہ دورے میں مشترکہ بیان پر دستخط کرنے کے ساتھ ساتھ بحیرہ خزر یا کیسپین سی کے ساحلی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ اس سمندر کے قانونی امور کے تعین اور اسٹریٹیجک تعاون سے متعلق بھی کئی دستاویزات پر دستخط کریں گے ۔
تہران سے قزاقستان روانگی سے قبل نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا : اجلاس کے دوران بحیرہ خزر کی قانونی حدود اور حقوق کے بارے میں بات چیت ہوگی ۔
انہوں نے کہا : کسپیئن سی میں تیل و گیس کے ذخائر ہیں جو ساحلی ملکوں کی ترقی و پیشرفت میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔ تیل و گیس کی پیداوار اور تیل اور گیس کے ذخائر سے استفادے میں باہمی تعاون وہ جملہ معاملات ہیں جن پر ان ملکوں نے ہمیشہ تبادلہ خیال کیا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور نے ٹرانزیٹ کے مسئلے کو بحیرہ خزر اور اس کے ساحلی اور علاقائی ملکوں کے لئے ایک انتہائی اہم معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا : بحیرہ خزر کےمشرقی علاقے یعنی ترکمنستان اور قزاقستان ایران سے متصل ہوتے ہیں اور پھر یہاں سے خلیج فارس اور بحیرہ عمان تک ان ملکوں کی رسائی ہوتی ہے اور بحیرہ خزر کے مغربی علاقے کو متصل کرنے کے لئے بھی ابتدائی اقدام انجام دئے جا چکے ہیں اور اس کے لئے آستارا سے آستارا تک کے پروجیکٹ پر کام جاری ہے ۔
حجت الاسلام حسن روحانی نے بیان کیا : ایران اور ایشیا کے بہت سے ممالک بحیرہ خزر کے مغرب اور مشرق کے دو بڑے کوریڈور سے وسطی ایشا قفقاز اور روس تک متصل ہوسکتے ہیں اور بحیرہ خزر کے پانچ ساحلی ملکوں کے لئے ٹرانزیٹ کا مسئلہ بہت ہی اہم ہے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی صدر اپنے ایک روزہ دورے میں بحیرہ کیسپیئن ممالک کے سربراہی اجلاس کی شرکت کے علاوہ اپنے قازق ہم منصب اور دیگر ممالک کی اعلی قیادت کے ساتھ اہم ملاقاتیں کریں گے ۔/۹۸۹/ف۹۷۴/