رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عبدالخالق اسدی نے لاہور میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مذہبی منافرت کو ہوا دینے کی کوششیں قابل مذمت ہیں، پاکستان کے تمام شہری برابر ہیں، کسی کو فوقیت دینا اور کسی کو لاوارث سمجھنا تشویشناک اور ملکی امن کیلئے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا ایک وباء ہے، جس کا مقابلہ ہم بحیثیت قوم متحد ہو کر سکتے ہیں مگر افسوس کہ چند متعصب عناصر نے کورونا کو بھی شیعہ سنی میں تقسیم کرنے کی سازش کی۔
انہوں نے کہا کہ زائرین بھی پاکستانی ہیں اور تبلیغی جماعت والے بھی، لیکن وباء کو بنیاد بنا کر کسی مکتب فکر کو ہدف تنقید نہیں بنایا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک "آپریشن ردالتعصب" کی بھی ضرورت ہے، جس میں چند تکفیری عناصر کے ذہنوں سے مخالف مکاتب فکر کیلئے موجود تعصب کو ختم کیا جائے تاکہ یہ مٹھی بھر عناصر وحدت کی فضا کو خراب نہ کر سکیں۔
علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ ملک میں قیام امن اور وحدت کے فروغ میں علماء نے نمایاں کردار ادا کیا ہے، اور اب بھی حالیہ تکفیری سوچ کی بھی علماء نے مذمت کی ہے، اس حوالے سے حکومت اور علماء کو مل کر کام کرنا چاہیئے تاکہ یہ تعصب بھی ختم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ زائرین جان بوجھ کر وائرس اپنے ساتھ نہیں لائے اور نہ ہی زائرین میں زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں مگر مخصوص ذہنیت کے حامل میڈیا اور چند سیاسی رہنماوں نے الزام تراشی شروع کر دی مگر فرقہ واریت کو پھیلانے کی یہ سازش ناکام ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرنطینہ سنٹرز میں اب بھی زائرین کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے، کلیئر ہونے کے باوجود زائرین کو محصور رکھا گیا ہے جبکہ انہیں سہولیات بھی فراہم نہیں کی جا رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت امت متحد ہیں، ایک دوسرے کے عقائد اور نظریات کا احترام کرتے ہیں اس لئے حکومت کو تکفیری سوچ کے حامل ان شرپسندوں کا محاسبہ کرنا چاہیئے۔