رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں تفسیر کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے اس مقدس شہر کے مسجد اعظم میں اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ احزاب کی آیہ «إِنَّمَا یُرِیدُ اللَّهُ لِیُذْهِبَ عَنکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیرًا» کی تلاوت کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن مجید اس آیہ میں ضمیر مذکر سالم کا استعمال کیا ہے ، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس دلیل کی وجہ سے کہ خداوند عالم نے حضرت موسی(ع) کی بیوی اور ان کی اولاد کے سلسلہ میں اھل کے لفظ استعمال کیا ہے اس آیہ میں بھی محل بحث اھل کا معنی پیغمبر اکرم (ص) کی بیویاں ہیں ، اس موقع پر «اذْ رَأَى نَارًا فَقَالَ لِأَهْلِهِ امْکُثُوا» ہم نہیں جانتے ان کے ساتہ کون لوگ تھے ، اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ قرآن مجید صرف ان کی بیویوں اور ان کے اولاد کے لئے «اهل» کا لفظ بیان کیا ہے ،جو لوگ اس موضوع پر شک کرتے ہیں ان کو اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہیئے کہ نمونہ کے طور پر ۲۰ مرتبہ جمع مؤنث سالم کا ضمیر ہو اور جمع مؤنث سالم کے ضمیر کے مکرر ہونے کی وجہ سے جمع مذکر سالم کا ضمیر استعمال ہو ، آیہ تطہیر سے پہلے مخاطب نساء نبی ہیں اور اسی دلیل کی وجہ سے ضمیر جمع مؤنث سالم لایا گیا ہے ۔