رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوری ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سانحہ منٰی کے حوالے سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، جس میں سینکڑوں ایرانی اور غیر ایرانی حاجی جاں بحق ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستّرویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن روحانی نے سانحہ منٰی کا ذکر کیا اور کہا : افسوس کہ اس سال ہزاروں ایرانی اور غیر ایرانی حجاج کرام، انتظام کرنے والوں کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
ایرانی صدر نے سعودی حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے : وہ لاپتہ حاجیوں کی شناخت اور جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کی ایران منتقلی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا : اس سال حج کے موقع پر لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو جس طرح ٹھیس پہنچی ہے، مادی حساب کتاب سے اس کا ازالہ ممکن نہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سانحہ منٰی میں جاں بحق ہونے والے ایرانی حاجیوں کی تعداد دو سو چھبیس ہوگئی ہے۔ جمعرات کو سعودی حج حکام کی نااہلی کی وجہ سے پیش آنے والے حادثے میں سیکڑوں حجاج کرام جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایرانی صدر نے اس بات پر زار دیتے ہوئے کہا : ایٹمی سمجھوتے کے تحت آج ایران اور دنیا کے درمیان تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوگیا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے واضح کیا کہ ویانا ایٹمی مذاکرات نے دنیا میں پہلی بار ثابت کر دیا کہ فریقین مخاصمت سے قبل مصالحت تک پہنچ سکتے ہیں اور ایران نے تعمیری مذاکرات کے ذریعے اس میدان میں اپنی توانائیوں کا لوہا منوا لیا۔
ایرانی صدر نے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران نے رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے اور اپنی دفاعی حکمت عملی کے تحت ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی ہے نہ کرے گا۔ بنا برایں اس بہانے (ایٹمی ہیتھاروں کی تیاری) سے ایران کے خلاف منظور کی جانے والی قراردادیں اور عائد کی جانے والی پابندیاں، غیر منصفانہ اور بے بنیاد تھیں اور ان کے ذریعے ایرانی عوام پر مشکلات مسلط کی گئیں۔
ایران کے صدر نے کہا : پابندیوں اور دباؤ کا ایران کے مذاکرات کاروں پر کوئی اثر نہیں پڑا اور تہران نے مذاکراتی عمل کے دوران ٹھوس دلائل اور منطق کے ذریعے ایرانی عوام کے مفادات کا دفاع کیا اور یہ ایران کا منطقی موقف تھا کہ جس نے آخر کار امریکہ کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کر دیا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا : ایران کو فریق مقابل سے امید ہے کہ وہ ایمٹی سمجھوتے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرے گا، اسی طرح ہم توقع کرتے ہیں کہ ایٹمی ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی پر عملدرآمد کے لئے لازمی اقدامات کریں گے اور مشرق وسطٰی میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقے کے قیام میں مثبت کردار ادا کریں گے، نیز صیہونی حکومت کو اس کام میں رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایرانی صدر نے افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں عالمی برادری کے ساتھ ایران کے تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : تہران، عراق، شام اور یمن کے بحران کے حل کے لئے اسی پالیسی پر عمل کرتا رہے گا۔