13 February 2017 - 14:14
News ID: 426283
فونت
میانماری فوج کے حملوں سے بچ کر بنگلہ دیش فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں نے انتہائی المناک داستانیں بیان کی ہیں۔
میانمار

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج نے ملک کے مسلم آبادی والے علاقے میں گزشتہ سال اکتوبر میں آپریشن شروع کیا تھا جس کے باعث ستّر ہزار کے قریب روہنگیا مسلمان اپنی جان بچا کر بنگلہ دیش کی جانب فرار ہوگئے تھے اور یہ سفر بھی ان کے لیے خطرات بھرا ہوا تھا۔

گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش پہنچنے والے درجنوں روہنگیا مسلمانوں کو بالو خالی پناہ گزین کیمپ میں رکھا گیا ہے جہاں تقریبا ایک ہزار خاندان زندگی گزار رہے ہیں۔

اس کیمپ میں مقیم ایک روہنگیا مسلمان کا کہنا ہے کہ میں اپنے ایک پڑوسی کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے علاقے کی مسجد جارہا تھا کہ فوجیوں نے ہمیں روکا اور پھر فائرنگ کر دی۔

ایک اور پناہ گزین کا کہنا تھا کہ ہم فرار ہو کر بنگلہ دیش کی طرف آرہے تھے کہ فوجیوں نے ہمیں پا کر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں ایک گولی میرے پیر میں لگی، جبکہ میرا ایک رشتہ دار اور ایک دوست ہلاک ہو گیا۔

اس سے قبل روہنگیا مسلمانوں نے اقوام متحدہ کے کارکنوں کو بتایا تھا کہ میانمار کی سرکاری فوج نے آپریشن کے دوران شیر خواربچوں، چھوٹے چھوٹے بچوں، عورتوں اور حتی بوڑھوں کو بھی قتل کر دیا۔

میانمار کے فوجی، جان بچا کر بھاگنے والوں پر فائرنگ کرتے ہیں جبکہ متعدد مسلم آبادیوں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا ہے۔

میانمار کے فوجی، منظم طریقے سے روہنگیا مسلم خواتین کو جنسی تشدد کا بھی نشانہ بناتے ہیں جبکہ لوگوں کو اجتماعی طور پر گرفتار بھی کیا جا رہا ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ میانمار کے فوجی، حملہ کرتے وقت ان کے کھانے پینے کے سامان کو بھی تباہ کر دیتے اور قیمتی اشیا لوٹ کر لے جاتے ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کے امور کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے دو اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شمالی میانمار میں جاری فوجی آپریشن کے دوران ایک ہزار سے زائد مسلمان مارے جا چکے ہیں۔

حکومت میانمار نے نو اکتوبر دو ہزار سولہ کو ایک سرحدی چیک پوسٹ پر ہونے والے خونی حملے کا الزام لگا کر، کہ جس میں نو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے، روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیئے ہیں۔

حکومت میانمار، اپنے ملک کے تقریبا گیارہ لاکھ مسلمانوں کو اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی اور وہ انھیں بنگلہ دیشی تارکین وطن قرار دے کر ملک سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

میانمار کی برطانوی سامراج سے آزادی سے سیکڑوں برس پہلے سے آباد روہنگیا مسلمانوں کو انیس سو بیاسی میں فوجی حکومت کے منظور کردہ ایک قانون کے تحت شہریت کے حق سے محروم کر دیا گیا تھا۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬