‫‫کیٹیگری‬ :
05 August 2017 - 12:16
News ID: 429342
فونت
حافظ سید ریاض حسین نجفی:
حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عراق بھی کامیابی کی راہ پر گامزن ہے جس میں ایک اہم عامل بے تاج بادشاہ آیت اللہ سید علی سیستانی کی حکومت کو حسب ضرورت ہدایات بھی ہیں، جنہوں نے داعش کے فتنہ کے آغاز میں امام جمعہ کربلا کے ذریعہ حکومت کو پیغام دیا کہ جلد از جلد داعش کو عراق سے نکالا جائے اور اس کیلئے ایک عوامی فوج ”الحشد الشعبی“ تشکیل دی جائے، مرجع عالی قدر کے حکم پر عوامی جہاد کی وجہ سے تیل سے مالا مال موصل اب داعش سے آزاد ہوگیا ہے۔
حافظ سید ریاض حسین نجفی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر حجت الاسلام و المسلمین حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ میں زور دیا ہے کہ قرآنی حکم کی رُو سے لازم ہے کہ ہر گھر سے ایک بچہ علم دین سیکھے، معاشرے میں بہتری لانے اور انقلاب پیدا کرنے کیلئے زبان اور قلم کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، اختلاف رائے اور اپنے نظریے کے اظہار میں اخلاقی تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے تاکہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور حق بھی لوگوں تک واضح ہو جائے، اسلامی مکاتب فکر کے درمیان سماجی رابطوں اور بات کے دروازے بند نہ کئے جائیں، ہمارے درمیان مشترکات اتنی ہیں کہ اختلافات پر الجھنے کی بجائے، ان پر علمی انداز میں بحث کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کہا ہے کہ مکتب اہلبیت کا ہمیشہ سے امتیاز رہا ہے کہ کبھی باطل کے آگے سر نہیں جھکایا، اسلامی جمہوری ایران کے استقلال و استقامت کو پوری دنیا مانتی ہے، عراق بھی کامیابی کی راہ پر گامزن ہے جس میں ایک اہم عامل بے تاج بادشاہ آیت اللہ سید علی سیستانی کی حکومت کو حسب ضرورت ہدایات بھی ہیں، جنہوں نے داعش کے فتنہ کے آغاز میں امام جمعہ کربلا کے ذریعہ حکومت کو پیغام دیا کہ جلد از جلد داعش کو عراق سے نکالا جائے اور اس کیلئے ایک عوامی فوج ”الحشد الشعبی“ تشکیل دی جائے، مرجع عالی قدر کے حکم پر عوامی جہاد کی وجہ سے تیل سے مالا مال موصل اب داعش سے آزاد ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل ان شاء اللہ حقیقی اسلام کا ہے، جس کیلئے علم اور حلم کی ضرورت ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی اپنے اہلبیت علیہم السلام کے حق میں امت کو تاکید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حسنین شریفین اور ان کے والدین کے حق میں آنحضرت کے بکثرت فرامین ہیں مگر افسوس کہ حضور کی وفات کے بعد اُمت نے ان کو نظرانداز کر دیا، امیر المومنین علی علیہ السلام نے اسلام کی بقا کیلئے اپنے حق خلافت سے چشم پوشی کی اور صبر کیا حالانکہ انہیں ایک بااثر شخص نے اس کیلئے خونریزی کی حد تک پیشکش کی، مگر آپ نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ ”تو کب سے مسلمان بنا ہے ؟“ انہوں نے کہا کہ اُمت کی اہلبیت رسول سے دوری کے نتیجہ میں سنگین سانحات رونما ہوئے، کربلا کا المیہ رونما ہوا، اس کے بعد مکہ و مدینہ تاراج کئے گئے، ہزاروں عورتوں کی عصمت دری کی گئی، یہ مظالم ڈھانے والے عیسائی نہیں بلکہ نام نہاد مسلمان تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنو امیہ کے دور میں اہلبیت رسول کے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار کے قریب افراد قتل کئے گئے، بعض کو دیواروں میں چن کر شہید کیا گیا مگر انہیں ختم نہ کیا جا سکا کیونکہ ہمیشہ حق ہی غالب آتا ہے۔

امام جمعہ نے تلخ تاریخی حقائق بیان کرتے ہوئے کہا کہ بنو عباس کی حصول اقتدار کی اندرونی کشمکش میں مامون نے قسم کھائی تھی کہ اگر اسے فتح ملی تو حکومت خاندان نبوت کے افضل ترین فرد کے حوالے کرے گا، اسی ضمن میں اس نے امام رضا علیہ السلام کو ولی عہد بننے کی پیشکش کی جوکہ پہلے تو امام نے قبول نہیں فرمائی مگر مامون کے شدید اصرار پر اس شرط پر راضی ہوئے کہ حکومتی امور میں کوئی عمل دخل نہیں دیں گے، مدینہ سے خراسان تشریف لے جاتے ہوئے نیشاپور (ایران) قیام فرمایا، اسی مقام پر آپ کی آمد کی برکت سے سوکھے چشمے سے پانی پھوٹا جو آج بھی جاری ہے اور لوگ باعث شفا سمجھ کر استعمال کرتے ہیں، مامون عباسی نے امام عالی مقام سے مختلف مسالک کے جید علما کے کئی علمی مناظرے کرائے جس میں امام کی علمی عظمت کا سب نے اعتراف کیا، اس دور میں لوگوں کو اہلبیت کو مزید پہچاننے کا موقع ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل امام محمد باقرؑ و امام جعفر صادق علیہما السلام کو علوم اہلبیت پھیلانے کا موقع ملا، سندھ (موجودہ پاکستان) کا ایک آدمی امام جعفرصادق ؑ کی خدمت میں آیا کہ حجت خدا کی تلاش میں اتنا سفر کرکے آیا ہوں، آپ نے اس سے سندھی میں گفتگو فرمائی، اس نے عرض کی کہ عربی سیکھنا چاہتا ہوں تو امام کی نظر کرم سے وہ اسی وقت فصیح عربی بولنے لگا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬