‫‫کیٹیگری‬ :
07 August 2017 - 16:22
News ID: 429363
فونت
سعودیہ عربیہ کے شیعہ عالم دین کا انٹرویو:
سعودیہ عربیہ کے شیعہ عالم دین نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ آل‌ سعود کی نگاہ میں حاجیوں کی جان کی اہمیت نہیں ہے وہ اپنے سیاسی اھداف اور ذاتی منافع کی تکمیل میں سیکڑوں حاجیوں کو قربان کرسکتے ہیں ۔
حجت الاسلام شیخ احمد الحرز

سعودیہ عربیہ کے شیعہ عالم دین حجت الاسلام شیخ احمد الحرز نے رسا نیوز ایجنسی کی عالمی سرویس کے رپورٹر سے گفتگو میں اس ملک کے شیعہ نشین علاقے العوامیہ کے عوام کو کچلنے اور ان کی ناکہ بندی کی جانب اشارہ کیا اور کہا: العوامیہ پر حملے کا مقصد فقط اس علاقے کے مدارس اور گھروں کو منھدم کرنا نہیں ہے بلکہ اس جنایت اور تجاوز کا اصلی مقصد شیعوں کو اپنے قانونی اور شرعی مطالبات کی تکمیل میں پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنا ہے ، العوامیہ کے لوگ آل سعود کی جیلیوں میں ۱۰ سال سے بند سیاسی جیلیوں کی رہائی کے طلبگار ہیں مگر آل سعود انہیں کچلنے اور سیاسی سرگرم افراد کو گرفتار کرنے میں مصروف ہے ۔

عالمی معاشرے کے سکوت کی آڑ میں العوامیہ کے شیعوں کی پھانسی  

انہوں نے مزید کہا: سعودی حکومت ، عوامی مطالبات کا مثبت جواب دینے اور ان کی قانونی مانگیں پوری کرنے کے بجائے انہیں کچلنے میں مصروف ہے ، سعودی حکمراں ملک کی مشکلات کے حل میں قطیف اور العوامیہ کی عوام سے گفتگو کے بجائے علاقے کو فوجی چھاونی بنا کر انہیں گولیوں سے جواب دے رہے ہیں نیز قدیم مکانات کی تعمیر کے بھانے شیعوں کے گھر منھدم کرنے میں مصروف ہیں تاکہ اس طرح انسانی حقوق کے فعالوں کی آوازوں کو دبا سکیں ، درحقیقت آل سعود اپنے اس اقدام کے ذریعہ اس بات کو سمجھانا چاہتے ہیں کہ ملک کے تمام معترضین کا حشر یہ ہوگا جبکہ العوامیہ کی عوام کا تنھا جرم یہ ہے کہ وہ ملک میں نسلی، قومی ، قبائلی اور مذھبی تعبیض کے متوقف کرنے اور اپنے شرعی و قانونی حقوق کی تامین کے خواہاں ہیں ۔  

حجت الاسلام شیخ الحرز نے شیعوں کو کچلنے میں آل سعود کے مختلف طرز کی تشریح کرتے ہوئے کہا: شیعوں کے کچلنے میں ملک کے شیعہ مخالف مختلف گروہوں سے استفادہ کیا جارہا ہے ، وہ عام افراد کی شکل میں اور عام گاڑی میں بیٹھ کر العوامیہ آتے ہیں اور وکیلیوں ، سیاسی شخصیتوں نیز عام انقلابیوں کو گولی مار کر چلے جاتے ہیں ، امین آل‌ هانی کہ جو قاری اور قران کریم کے مربی تھے اُنہیں اِنہیں افراد نے قتل کیا ، ان کی گاڑی میں آگ لگادی گئی ، وہ زخمی حالت میں اسی گاڑی میں جل کر راکھ ہوگئے اور کوئی بھی ان کی مدد کے لئے نہیں پہونچا ۔

سعودیہ کے اس شیعہ عالم دین نے قطیف اور العوامیہ کے جوانوں کو پھانسی کے تختہ پر لٹکائے جانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قطیف اور العوامیہ کے جوانوں نے جب یہ دیکھا کہ آل سعود ان کے کچلنے کے لئے جنگی وسائل و طور طریقے کا استعمال کررہے ہیں تو وہ اس نتیجے پر پہونچے کہ العوامیہ کی مشکلات کے حل کے لئے ہتھیلی پر جان لے کر نکلنے اور پھانسی کی صورت میں جان سے گذر جانے کے سوا کوئی ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے ، ممکن ہے آپ لوگوں نے یہ سنا ہوگا کہ آل سعود نے حال ہی میں اس ملک کے ۱۰ شیعوں کو پھانسی پر لٹکا دیا ، البتہ پھانسی بہت سنجیدہ اور تشویشناک معاملہ نہیں ہے بلکہ جو طریقہ آیت ‌الله شیخ باقر النمر کے حق میں استعمال کیا گیا تھا وہ تشویشناک ہے کیوں کہ سعودی کورٹ ہر قسم کے اعتراضات کی سزا پھانسی سناتی ہے ۔

آل ‌سعود اور غاصب صهیونیت ہم مزاج و ہم خیال ہیں

انہوں نے آل ‌سعود اور غاصب صهیونیت کے درمیان موجود شباہت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جو طریقہ غاصب صهیونیت نے غزہ پٹی اور فلسطین کے دیگر علاقوں کے لئے استعمال کیا ، مسجدوں کا توڑنا ، گھروں کا منھدم کرنا ، دینی اور سیاسی شخصیتوں نیز بے گناہ عوام کا قتل عام ، انہیں راستے پر آل سعود بھی چل رہے ہیں اور ہم عوامیہ میں اس کے شاھد ہیں ، آل سعود فورسز نے شیعہ علاقے میں موجود شیعہ مکانات پر حملے کئے ، ان کی ناموس کو اذیتیں دیں ، تمام وہی سیاست اور طور و طریقے جسے غاصب صھیونیت نے استعمال کیا ، آل سعود خود اپنے ملک میں بروئے کار لا رہے ہیں ، اور افسوس انسانی حقوق کے تمام عالمی مراکز ان کی اس جنایت پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں ، ہر دن العوامیہ کے دسیوں لوگ شھید اور زخمی ہورہے ہیں مگر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے حتی مذمتی بیانیہ بھی نہیں دیا ۔

حجت الاسلام شیخ الحرز نے سعودیہ کے بادشاہ کے بیرون ملک سفر اور حکومت کو محمد بن‌ سلمان کے حوالے کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سعودیہ کے حالات اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ سعودی بادشاہ کی قدرت ولی عھد کے حوالے ہورہی ہے ، یعنی ہم سعودی بادشاہ کی قدرت محمد بن سلمان کو منتقل ہونے کے دور سے گذر رہے ہیں ، ملک سلمان کا سفر ، حکومت کی اہم شخصیتوں خصوصا محمد ‌بن ‌نایف کی برکناری ، ملک کے امور کو آہستہ آہستہ ولی عھد کے حوالے کئے جانے کی نشانی ہے ، یہ وہ تمام باتیں ہیں جس کی جانب بہت سارے تجزیہ کاروں نے اشارہ کیا ہے ، اس حوالے سے اگر ملک سلمان کی زندگی ہی میں ان کے بیٹے محمد بن سلمان بادشاہ بن جائیں تو ہمیں تعجب نہیں کرنا چاہئے ۔

آل‌ سعود کی نگاہ میں حاجیوں کی جان کی کوئی اہمیت نہیں

سعودیہ عربیہ کے اس شیعہ عالم دین اپنے بیان کے دوسرے حصے میں آل سعود کی انصار اللہ یمن کے خلاف میڈیا جنگ کہ " انصار اللہ ، حج کے ایام میں مکہ پر میزائل سے حملہ ور ہوسکتے ہیں " کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حج سے سیاسی فائدہ اٹھانا بتایا اور کہا: آل سعود ایک مدت سے اپنی مظلوم نمائی کے ذریعہ دنیا کے مسلمانوں کے احساسات اور ہمدردی کو اپنی جانب کھینچنا چاہتے ہیں ، آل سعود اس کوشش میں ہے کہ دنیا کے مسلمانوں پر یہ ظاھر کرسکیں کہ انصاراللہ یمن نے مکہ پر میزائل مارے ہیں مگر ان کی ان جھوٹی باتوں کے حتی سعودی بھی خریدار نہیں ہیں اور ملت اسلامیہ یہ جانتی ہے کہ بیت اللہ الحرام سارے مسلمانوں کے مورد احترام ہے ، کسی بھی مذھب اور طبقے کا کوئی بھی مسلمان بیت اللہ کی حرمت کو پائمال نہیں کرے گا ، آل‌ سعود اور سعودیوں کی نگاہ میں حاجیوں کی جان کی کوئی قمیت نہیں ہے ، آل سعود اپنے مقاصد کی دستیابی میں ھزاروں حاجی کو قربان کرسکتے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۱۱۲۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬