‫‫کیٹیگری‬ :
05 August 2017 - 14:28
News ID: 429345
فونت
آیت الله جوادی آملی:
مفسر عصر حضرت آیت الله جوادی آملی نے طالب علم کے شرائط اور ان کے وظائف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہیں تاکید کی کہ امام زمانہ(عج) کے دیدار پر کمر نہ کسیں بلکہ وہ کام کریں کہ مولا خود ہم سے ملنے آئیں ۔
آیت الله جوادی آملی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر ، ایران کے مشھور عالم دین اور حوزہ علمیہ قم کے معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے اپنے ھفتہ وار درس اخلاق میں جو احمد آباد شهر دماوند کی امام بارگاہ میں منعقد ہوا ، یوم ولادت امام ھشتم حضرت علی ابن موسی الرضا علیھما السلام کی حاضرین کو مبارکباد پیش کی اور نظام اسلامی کی بنیادوں کی تشریح کی ۔

انہوں نے مزید کہا: امام هشتم(ع) نے حضرت ابراهیم خلیل سلام الله علیه کی طرح ، دینی نظام کا ثقافت کی راہوں سے اور وسیلے سے آغاز کیا ، حضرت ابراهیم خلیل سلام الله علیہ نے بیت اللہ کی بنیاد رکھی اور اسے موحدوں کا قبلہ اور طواف کا مقام بنایا ، امام ھشتم حضرت علی ابن موسی الرضا علیھما السلام نے بھی اپنے تاریخی سفر میں نیشار پور می قیام کے دوران اس وحدانیت کے محل کا تعارف کرایا اور فرمایا کہ میرے والد نے اپنے والد سے اور انہوں نے مرسل آعظم محمد مصطفی (ص) اور انہوں نے ذات پروردگار سے اس نورانی حدیث کو سنا ہے « حَدَّثَنِی اَبِی مُوسَی الْکَاظِمُ عَنْ اَبیهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَنْ اَبیهِ مُحَمَّدٍ الْبَاقِرعَنْ اَبِیهِ زَیْنِ الْعَابِدینَ عَنْ اَبْیهِ الْحُسَیِنِ عَنْ اَبیهِ عَلِیِّ‌ بْنِ اَبِی طاَلِبٍ قَالَ حَدَّثَنِیِ رَسُولُ اللّهِ صَلیّ اللّهَ عَلَیْهِ وَآلِهِ قَالَ حَدَّثَنِی جَبْرئیِل قَالَ سَمِعْتُ عَنِ اللّهِ تَعَالیَ قَالَ کَلِمَةُ إلاَ اِله اِلاَّ اللّهُ حِصْنِیِ فَمَنْ قَالَ لااِلهَ اِلاَّ اللّهُ‌ دَخَلَ فِی حِصْنِی وَمَنْ دَخَلَ فِی حِصْنِی اَمِنَ مِنْ عَذَابِی ۔ » وہ کعبہ جسے حضرت ابراھیم خلیل اللہ سلام الله علیه نے بنایا وہ مٹی اور گارے کا بنا ہے جبکہ یہ کلمہ جس کا تذکرہ امام ھشتم حضرت علی ابن موسی الرضا علیھما السلام نے کیا ہے وہ ایک ثقافتی قلعہ ہے جس کا نگہبان خدا ہے اور اهل بیت اطھار(ع) اس دربان ہیں و «أنا من شروطها» کوئی بھی اس کلمہ سے بالاتر نہیں ہے اور توحید کے بغیر کوئی بھی ملک اپنے مقصد تک نہیں پہونچ سکتا نیز کوئی بھی قوم توحید کو مانے بغیر اپنے مقصد کو نہیں پاسکتی ۔  

حوزہ علمیہ قم کے معروف استاد نے واضح طور سے کہا: قران کریم میں ایک آیت موجود ہے کہ جس کا سمجھنا بہت سارے لوگوں کے لئے دشوار ہے ، اگر اس آیت کی صحیح تفسیر کی جائے تو وہ قلعہ جس کا تذکرہ حضرت امام رضا(ع) نے کیا ہے معین ہوجائے گا وہ کیا ہے ، قران نے کہا کہ اکثر مومنین مشرک ہیں اس آیت کا سمجھنا آسان نہیں بلکہ بہت دشوار ہے ، امام سلام الله علیہ سے سوال کیا گیا کہ کس اکثر مومنین مشرک ہیں تو آپ نے فرمایا کہ ایک دن ایک طرف ہونا اور دوسرے دن دوسری جانب ہونا ، وحدانیت اور توحید کے ھماھنگ اور سازگار نہیں ہے ، یہ کہنا کہ خدا کے ہے مگر ، خدا ہے اما ۔ خدا کے بعد مگر و اما کے کیا معنی ہیں ، اسی لئے قران کریم نے کہا کہ اکثر مومنین مشرک ہیں ۔

مفسر عصر قرآن کریم نے کہا: رسول اسلام(ص) کی یہ حدیث کہ قیامت کے دن جو بھی «لا اله الاّ الله» کہے گا اس کے لئے جنت کے دروازے کھل جائیں گے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت میں جو بھی اس جملے کو ادا کرپائے گا اس کے لئے بہشت کے دروازے کھل جائیں گے وہ لوگ جو آئے دن اپنے عقائد بدلتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں خدا ہے مگر و اما ، یہ انسان ، خدا کو اس طرح تصور کرتا ہے کہ «لا اله الاّ آلله مگر میں ، لا اله الا الله مگر میری پارٹی ، لا اله الا الله مگر میرا گروپ ، لا اله الا الله مگر میرے بچے اور اولادیں » لہذا قران نے کہا کہ اکثر مومنین مشرک ہیں ، اور جب تک انسان خود کو ان باتوں اور تصورات سے دور نہ کر لے گا بہشت میں داخل نہ ہو پائے گا ، یہ باتیں سکرات موت اور اس جیسی چیزوں کے ذریعہ مومنین سے ختم کردی جائیں گی تاکہ وہ بہشت میں داخل ہوسکیں ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنی بات کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے امام رضا(ع) کی نورانی حدیث کے ضمن میں عقیدہ وحدانیت کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: انسان ہمیشہ خدا کی یاد میں رہے کیوں کہ ممکن ہے «لا اله الا الله»  کہنے والے کو بھی قیامت میں روک دیا جائے ، میت کی تلقین میں اس بات کا کہنا کہ آگاہ ہو جاو کہ تمھارا خدا کون ہے ، تمھارا رسول کون ہے اور تمہارا امام کون ہے ، تمہارا پہلا امام کون ہے تمہارا دوسرا امام کون ہے یا یہ جملہ «رضیت بالله» کی وجہ یہ ہے کہ روایتوں میں موجود ہے کہ شب اول قبر میں سوال کیا جائے گا کہ تمھارا خدا کون ہے ، تمھارا رسول کون ہے اور تمہارا امام کون ہے مگر انسان کو کچھ یاد نہ ہوگا ، کیوں کہ اس کا پیغمبر سے کوئی تعلق نہ تھا اس کا امام سے کوئی تعلق نہ تھا ، جھوٹ بولنے والے ، غبن کرنے والے اپنے حق سے زیادہ تنخواہیں لینے والوں کا یقینا خدا و رسول و امام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، موت کے بعد ہماری زبان ہمارے اعمال کے اختیار میں رہے گی ہمارے اختیار میں نہیں ہے ، لہذا جب سوال کریں گے تمہارا خدا و رسول و امام کون ہے تو ہمیں یاد نہیں رہے گا ، اسّی سال عذاب الھی کے بعد ہمیں یاد آئے گا ہمارا خدا کون ہے ، رسول کون ہے ، امام کون ہے ، ہماری کتاب کیا اور قبلہ کیا ہے ، یاد رہے ہم ایسے عالم سے روبرو ہونے والے ہیں ۔

انہوں نے آخر میں حوزہ علمیہ کے طلاب کو نصیحتیں کی اور کہا: آج میرے امام زمانہ(عج) کا فرمان کیا ہے ؟ جو لوگ اس لباس کو الھی امانت سمجھتے ہیں وہ اس لباس کی قدر کریں ، اس لباس کی حرمت باقی رکھیں ، عاقل ، عادل ، طاھر ، خدا و رسول و امام پر فریفتہ طالب علم اور عالم دین اس لباس کا حق دار ہے ، ہم امام زمانہ کے دیدار پر کمر نہ کسیں بلکہ وہ کام کریں کہ مولا خود ہم سے ملنے آئیں ، جب ہم محسوس کرلیں کہ میری پوری دنیا اور آخرت دونوں ہی تامین ہے تو ہم اس طرح زندگی بسر کرسکتے ہیں کہ جب لوگ ہمیں دیکھیں تو انہیں دین یاد آجائے ، جب لوگ ہمیں دیکھیں تو انہیں قران و عترت یاد آجائے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۱۱۴۹

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬