‫‫کیٹیگری‬ :
07 July 2018 - 16:25
News ID: 436526
فونت
سرزمین ایران کے مشھور عالم دین حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے اسراف کے مختلف مصادیق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے پھلوں کا کیڑا بتایا کہ جو پھلوں کو نابود اور خراب کردیتا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور عالم دین حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے اپنی ایک تقریر میں اسراف کے اثار و نتائج کی تشریح کی جسے ہم یہاں پر اپنے مخاطبین کے لئے پیش کر رہے ہیں ۔

بیت ‌المال کا اسراف

قران کا ارشاد ہے کہ خداوند متعال اسراف کرنے والے کو پسند نہیں کرتا اور ایک دیگر مقام پر یوں فرمایا کہ اسراف کرنے والا شیطان کا بھائی ہے ، اور روایتوں میں بھی اسراف کرنے والے کی سخت مذمت کی گئی ہے کہ اس کا ایک مصداق بیت المال میں اسراف ہے ۔

ائمہ معصومین(ع) نے بھی اپنے بیانات میں بھی بیت المال کے اسراف کے سلسلہ میں بہت زیادہ ٹکارا دیا ہے ۔

حضرت امیرالمومنین علی (ع) نے ایک صحابی کے جواب میں کہ جنہوں نے کچھ زیادہ بیت المال کا مطالبہ کیا تھا فرمایا کہ بیت المال نہ میرا ہے اور نہ تمھارا ، بلکہ عوام کا حق ہے ، لہذا ملک کے حکمراں ، ذمہ دار طبقہ ، شخصیتیں اور وہ تمام لوگ جن کے ہاتھوں میں بیت المال موجود ہے وہ حضرت (ع) کی اس بات زیادہ سے زیادہ توجہ کریں ۔

حضرت (ع) نے ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا کہ جب تم ہمیں خط لکھا کرو تو قلم کے نوک کو باریک کرلو تاکہ زیادہ روشنائی خرچ نہ ہو ، سطروں کے درمیان فاصلہ نہ رکھو ، فضول باتوں، لمبا خط اور مقالہ لکھنے سے پرھیز کرو ، فقط اہم مطالب کو ہی تحریر کرو تاکہ لکھنے میں اسراف نہ ہو ۔

عصر حاضر میں آفسوں ، سیمیناروں اور نشستوں میں کس قدر اسراف سے کام لیا جاتا ہے ، کاغذ اور دیگر چیزوں میں کس قدر اسراف کیا جاتا ہے ، جبکہ ہمیں اس بات پر توجہ کرنی چاہئے کہ ایک ٹکڑے کاغذ میں کتنا درخت اور کس قدر لکڑیاں خرچ ہوتی ہیں ۔

پانی کا اسراف

پانی کا اسراف ، اسراف کے ان دیگر مصادیق میں سے ہے جسے ائمہ طاھرین کے بیان میں دیکھا جاسکتا ہے ، قران کریم کا ارشاد ہے کہ اگر پانی زمین کی تہوں میں اتر جائے تو تمھارے لئے کون اسے نکال سکتا ہے ۔

بعض افراد ادھے گھنٹے تک غسل کیا کرتے ہیں یہ غلط کام ہے ، بارش نہ ہونے کے سبب کس قدر ملک کے مختلف حصے میں خشکسالی بڑھتی جارہی ہے ، پینے کے پانی میں کمی آتی جارہی ہے ، یہ تمام کا تمام اسراف کی وجہ سے ہے ۔

کھانے پینے میں اسراف

ملک میں روٹیوں میں حد سے زیادہ اسراف ہے ، رسول اسلام کا ارشاد ہے کہ «لولا الخبز ما صمنا ولا صلينا » اگر روٹی نہ ہوتی نہ کوئی نماز پڑھتا اور نہ ہی کوئی روزے رکھتا ، اس کا مطلب ہے کہ روٹی انسان کو عبادت کی طاقت فراہم کرتی ہے اور اس کے بغیر انسان میں عبادت کی انجام دہی کا جزبہ نہ ہوگا ۔

ایک دوسری جگہ پر رسول اسلام نے روٹی کے احترام کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آسمان سے بارش نازل ہوئی تاکہ کسانوں کی زحمتوں کو نتیجہ مل سکے اور یہ گیہوں آٹا بن کر روٹی کی صورت میں آئے لہذا ان زحمتوں کا شکر ہم پر لازم ہے ۔

امام رضا(ع  نے اپنے ایک غلام کو جس نے آدھا سیب کھا کر پھنک دیا تھا مخاطب کرتے ہوئے کہا: کیوں تم نے باقی آدھا سیب پھینک دیا ، کیا تمھیں نہیں معلوم کہ بہت سارے لوگ اسی آدھے سیب کے ذریعہ اپنا پیٹ بھرکر موت سے نجات پاتے ہیں ۔

مہمانیوں کے کم ہونے کی ایک وجہ مہمانیوں میں اسراف ہے ، ظاھر سازی اور تجملات اس قدر بڑھ گئے ہیں بعض افراد اپنی ایک ماہ تنخواہ ایک مہمان داری میں خرچ کردیتے ہیں ۔

اگر ہم سادگی کی جانب قدم بڑھاتے تو بہت ساری معیشتی مشکلات بھی برطرف ہوجاتیں ، ہمیں اس بات پر توجہ کرنی چاہئے کہ مختصر غذا اور کھانے پینے کی اشیاء کی بھی بہت اہمیت ہے ۔
کیوں تکلفات کے وقت « آپ کے لائق نہیں » جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں ، یہ ایک طرح کا شرک ہے ، قران کریم کا فرمان ہے کہ خدا کی چھوٹی سے چھوٹی چیز کا بھی شکر نہیں ادا کیا جاسکتا ۔

اگر سادی اور سالم غذا کے ذریعہ سیر ہوا جاسکتا ہے تو رنگین غذا بے معنی ہے ، لذیذ سے لذیذ غذا کا مزہ فقط منھ  اور زبان تک محدود ہے اس کے بعد غذا کی لذت میں کوئی فرق نہیں ۔

کیا حضرت علی(ع) نے نہیں فرمایا کہ «مَنْ عَرَفَ اللَّهَ وَعَظَّمَهُ مَنَعَ فَاهُ مِنَ الْكَلَامِ وَبَطْنَهُ مِنَ الطَّعَامِ» یعنی جو سب سے زیادہ خدا کی معرفت رکھے گا وہ سب سے زیادہ کم سخن اور کم خوراک ہوگا ۔

اسراف پھلوں کے کیڑے کے مانند ہے جو پھلوں کو نابود اور خراب کردیتا ہے نیز وقت ، انرجی اور دیگر اشیاء میں اسراف معاشرہ کا اسراف ہے کہ جس پر خاص دھیان دینا چاہئے ۔ /۹۸۸/ ن۹۷۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬