حضرت میثم تمار علیہ السلام عابد، عالم، عارف، سالک، فقیہ، مفسر، محدث، مجاہد اور خطیب وغیرہ جیسے نیک القاب کے حقیقی مصداق حضرت میثم تمار تھے۔
پوری عرب دنیا کو سات روز میں تسخیر کرنے والے اسرائیل کو ۱۸ سال مسلسل مسلحانہ جدو جہد کے ساتھ اکیسویں صدی کے چڑھتے سورج کے ساتھ ہی اپنی سرزمین سے قابض صہیونی افواج کو نکال کر پاک کرنے والی طاقت کا نام حزب اللہ ہے ۔
پاکستان نے عملی طور پر ہمیشہ سعودی عرب کا ساتھ دیا ہے، زبانی طور پر پاکستان نے ضرور غیر جانبدار رہنے کا نعرہ لگا رکھا ہے، لیکن سعودی عرب میں پاکستان کے سابق ملٹری چیف جنرل راحیل شریف کی موجودگی پاکستان سعودی عرب کے ساتھ ہے۔
تین گنبدوں والی یہ قدیم مسجد شہنشاہ ”بابر“ کے دور میں اودھ کے حاکم ”میرباقی اصفہانی“ نے ۹۳۵ھ /۱۵۲۸ء میں تعمیر کرائی تھی، مسجد کے مسقف حصہ میں تین صفیں تھیں اور ہر صف میں ایک سو بیس نمازی کھڑے ہوسکتے تھے، صحن میں چار صفوں کی وسعت تھی۔
چونکہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی ولادت سفر حج کی واپسی پر مقام ابواء پر ہوئی لہذا بعض محققین نے بعض روایات اور قرائن کے مطابق تاریخ ولادت 20 ذی الحجہ 128 ہجری مانا ہے۔
یورپ، امریکہ اسکے عرب اتحادی اور اسرائیل کے مفادات کو ناکام بنانے والی عسکری، مذہبی، سیاسی اور خالص لبنانی تنظیم حزب اللہ ہے کہ جس کو اس دفعہ اس کی خطے میں تمام کامیابیوں کی سزا بڑے م خطرناک انداز میں دی جا رہی ہے.
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی علیہ السلام کے روبرو کھڑے ہو کر لوگوں کو کہا: جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا علی مولا ہے، خدایا جو بھی علی سے دوستی کرے اس سے دوستی کر اور جو بھی علی سے دشمنی کرے اس سے دشمنی کر۔
ولی فقیہ درحقیقت غدیر کی پاسبان ہے جس نے امام عصر عج کے ظہور تک اس عظیم الہی نعمت کی پاسبانی کرنی ہے۔ تحریر حاضر میں غدیر کے موجودہ پاسبان ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی نگاہ سے غدیر کو پہچاننے کی کوشش کی گئی ہے۔
غدیر کا انکار یعنی حضرت رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی جانگذار رحلت کے بعد سرکار امیرالمومنین امام علی ابن ابی طالب علیہ الصلوۃ والسلام کی بلافصل خلافت و جانشینی اور امامت و ولایت کو نہ ماننا۔ یہ انکار دراصل الہی ، دینی و قرآنی محکم نص کا انکار ہے اور اللہ و رسول کے واجب الاتباع امر و حکم سے کھلی سرتابی اور بغاوت ہے۔