مصنف محترم نے ناصبیوں کا یہ نقطہ نظر نقل کیا ہے کہ امام حسینؑ کی طرف داری غلو پر مبنی ہے نیز انھیں باغی قرار دے کر وہ انکے قتل کو جائز قرار دینے کے درپے ہیں۔ اس سلسلے میں علامہ الازہری نے یہ واضح کیا ہے کہ کربلا میں امام حسینؑ کا مقصد امت میں پھوٹ ڈالنا نہ تھا بلکہ آپ جماعت ہی میں رہنا چاہتے تھے۔
آپ نے١٨٩٩ء کوایک علمی گھرانہ میں آنکھ کھولی ،آپکاآبائی تعلق موضع پتن ہیٹری ،ضلع بجنور یو۔پی کے زیدی سادات سے تھاآپ کے والد محترم کانام سیدآفتاب حسین اورآپ کے جدگرامی کانام سید غازی الدین حسن تھاآپ کے والد جناب مولانا مرحوم سیدآفتاب حسین دہلی کی شیعہ جامع مسجدمیں پیش نماز تھے .
آج مسجد اقصی کو نذر آتش کئے جانے کے افسوسناک واقعے کو نصف صدی گزر جانے کے بعد بھی اس مقدس مقام کے اردگرد صہیونی فوجی تعینات ہیں۔ مسجد اقصی کے نیچے صہیونی رژیم نے لمبی لمبی سرنگیں کھود رکھی ہیں جن سے اس مسجد کی بنیادیں خطرے کا شکار ہو گئی ہیں۔
بر صغیر میں امام حسین اور کربلا سے مربوط عنوان پر بہت کچھ لکھا گیا ہے اور عربی و فارسی زبان سے بہت ساری کتابیں اور مقالات ترجمہ کی گئیں ہیں ۔ ایام محرم میں استفادہ کے لئے ڈیجیٹل لائیبریری سے استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات منظرعام پر لانے میں جلدبازی عرب ممالک کے درمیان اختلافات جنم لینے کا باعث بنے گی۔
بانیان مجالس و جلوس ہائے عزا اس ماہ محرم کو ایک چیلنج سمجھیں اور یہ سوچ و فکر کریں کہ اسوقت دنیا ان پر نظریں گاڑے ہوئے ہے اور کسی بھی غلطی، گستاخی یا اشتعال انگیزی کا فائدہ ہمارے دشمن نے اٹھانا ہے، جو ایسے موقعہ کی طاق میں ہے تو صورتحال بہتر رہے گی۔
انسان کے اندر دو ایسی چیزیں ہیں جو دکھتی نہیں لیکن انکے اثرات صدیوں پر اثر رکھتے ہیں: ایک عقل و شعور ہے دوسرے جذبات و خواہشات ہیں۔
۲۴ ذی الحجہ وہ مبارک و مسعود تاریخ ہے جس میں پیغمر اسلام و اہلبیت اطہار علیھم السلام کو نصارٰی نجران پر تاریخی فتح حاصل ہوئی اور اسے روز مباہلہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
پیغمبر اکرم ص کی طرف سے دعوتِ مباہلہ اپنے نتائج سے قطع نظر ، آپ کی دعوت کی صداقت اور ایمان قاطع کی دلیل بھی ہے ۔