حضرت امام سجاد (ع) ایسے بلند اخلاق کے مالک تھے کہ مومنین کے دل ان کی طرف کھنچے چلے آتے تھے ۔
کیا ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ویسے ہی حالات پیدا ہوجائیں اور ایک مسلک کی عددی اکثریت کو دوسرے مسلک کے خلاف استعمال کرکے فضا کو تیرہ و تار کردیں۔ کیا مردانِ رشید جاگ رہے ہیں؟ کیا اہل تدبر اس صورتحال پر غور کرینگے؟ کیا مردان کار میدان میں آئیں گے؟
حال ہی میں فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے چارلی ایبڈو میگزین کی جانب سے پیغمبر اکرم ص کی شان میں گستاخی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے اس کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔
عاشورائی فقہ وہ سانچہ ہے جو عاشورا کے سلسلے میں ہمارے تصورات کو تاریخ کے حوالے سے بیان کرتا ہے۔
جب کوئی سائل امام زین العابدین علیہ السلام کے پاس آتا تھا توخوش و مسرور ہوجا تے تھے اور فرماتے تھے خدا تیرا بھلا کرے کہ تو میرا زاد راہ آخرت اٹھانے کے لیے آ گیا ہے ۔
10 محرم کے دن زیارت امام حسین علیہ السلام بجا لائے، آپ کی مصیبت پر خوب روئے اور اپنے گھر والوں اور اعزہ واقارب کو بھی رونے کا حکم دے، اپنے گھر میں عزا برپا کرے ۔
ابوالفضل علیہ السلام نے بزرگوں کے دل و فکر کو مسخر کیا، ہر جگہ اور ہر وقت حریت پسندوں کے لئے زندہ جاوید ترانہ بن گئے؛ کیونکہ اپنے بھائی کے لئے ایک عظیم قربانی رقم کی ۔
سچ تو یہ ہے کہ عالم نما افراد کی جہالت اور حقیقی علماء کی غفلت اہم اور مہم عدم تشخیص کسی لائحہ کا نہ ہونا عدم اتحاد اور بعض کی سستی شہرت اور مقام و مرتبہ کی چاہت اور عیش و عشرت کی عادت نے انہیں کھوکلا کردیا ہے ۔
چھ محرم کے حوالے سے تاریخ میں ملتا ہے کہ چھٹی محرم الحرام کو خولی ابن یزید اصبحی کو دس ہزار، کعب ابن الحرو کو تین ہزار، حجاج ابن حر کو ایک ہزار کا لشکر دے کر روانہ کر دیا گیا۔