رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس سال کے نئے تعلیمی سال کے موقع پر قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے فقہ کے درس خارج میں علماء کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : علماء کا اولین اور اہم ترین فریضہ یہ ہے کہ وہ دین اور عفت و حیا کو مٹانے کے منصوبوں کا مقابلہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حوزات علمیہ کے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر اپنے پہلے درس خارج میں اصول دین سے عوام اور جوانوں کے ذہن و دل کو منحرف کرنے کے لئے انجام پانے والے وسیع منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : حوزات علمیہ اور علماء کو چاہئے کہ سائبر اسپیس اور اس سے استفادے کے مواقع کی شناخت کے ذریعے اسلامی تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کریں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دینی مسائل کی نشر و اشاعت اور اسے بیان کرنے میں فرض شناسی اور موقع ومحل کی شناخت کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : اگر انسان اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کو صحیح طور پرنہیں سمجھ پائے تو علم و تقوی حتی شجاعت کا بھی موثر اور مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔
آپ نے اپنے فقہ سے درس میں لوگوں کے ایمان و عقائد کے خلاف وسیع پیمانے پر کی جانے والی منصوبہ بندیوں اور اس سلسلے میں بھاری رقومات خرچ کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا : دشمن لوگوں میں شبھات پیدا کرنے اور اسی طرح عفت وحیا مخالف اقدامات کے ذریعے، مومن جوانوں کو اصول دین سے منحرف کرنے اور عفت و حیا کا پردہ چاک کرنے کے درپے ہے اور آج یہ کام سائبر اسپیس کے ذریعے انجام پا رہا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس منصوبے سے مقابلے کو علماء کا پہلا اور اہم ترین فریضہ قرار دیا اور فرمایا : علمی مراکز اور علمائے دین کو، اپنے آپ میں دشمن کے عظیم لشکر سے مقابلے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : سائبر اسپیس میں فوائد و نقصانات دونوں ساتھ ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کے صحیح استعمال کے ذریعے اور مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی وسیع پیمانے پر ترویج کی جائے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے روزمرہ کے شبہات اور ان کے جواب کی شناخت کو علمی مراکز کے اہم کاموں میں سے قرار دیتے ہوئے فرمایا : یہ کام فقاہت سے کوئی منافات نہیں رکھتا کیوں کہ فقہ، احکام عملی میں ہی منحصر نہیں ہے بلکہ فقہ اللہ الاکبر درحقیقت وہی اسلامی تعلیمات ہیں ۔ /۹۸۸/الف۹۳۰/ک۴۷۳/