‫‫کیٹیگری‬ :
09 September 2016 - 21:34
News ID: 423130
فونت
حجت السلام سید ابراہیم رئیسی :
آستان قدس کے متولی نے کہا : اہل بیت علیہم السلام کی معرفت رکھنے کے بعد امامت اور ولایت کی پیروی میں جو قدم اٹھائے جاتے ہیں ، حقیقی سعادتمندی ہے ۔
حجت السلام سید ابراہیم رئیسی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آستان قدس کے متولی حجت السلام سید ابراہیم رئیسی نے اپنی ایک تقریر میں اس بیان کے ساتھ کہ اسلام میں توحید کے بعد امام شناسی کی معرفت کے برابر کوئی بھی دوسرے کام پر تاکید نہیں ہوئی ہے بیان کیا : اس وجہ سے ائمہ معصومین (علیہم السلام ) سے معرفت اور امام شناسی پر زور دیا گیا ہے راستہ گم نہ ہو پائے ، کیونکہ راہ حق کے حصول کے راہ میں مختلف شیاطین اپنا شکار بہ بنا لیں ا س لئے اگر انسان چاہتاہے کے اس راستہ میں انحراف میں گرفتار نہ ہو تر تنہا راستہ معرفت اور ائمہ اطہار (علیہم السلام ) کی شناخت ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے اقدام اور عمل کو تکمیل معرفت کا سبب جانا اور کہا : واقعہ عاشورا میں کچھ لوگوں نے ابا عبدللہ الحسین (علیہ السلام ) کو نہیں پہچانا اور کچھ لوگوں نے پہچاننے کے با وجود ہوائے نفس سے وابستہ رہنے کی خاطر امام کی پیروی نہیں کی اور گمراہی کا راستہ اختیار کیا ۔

آستان قدس کے متولی نے بیان کیا : اہل بیت علیہم السلام کی معرفت رکھنے کے بعد امامت اور ولایت کی پیروی میں جو قدم اٹھائے جاتے ہیں ، حقیقی سعادتمندی ہے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا : انسان کے لیے بالاترین شان ولایت کا حامل ہونا ہے ۔ یہ شان و شوکت سبھی القاب اور عناوین کو اپنے تحت الشعاع قرار دیتی ہے اوراس بات کی دلیل شہدای کربلا بھی ہیں ۔

انہوں نے امام حسین علیہ السلام کے با وفا ساتھیوں کو اہل صبر اور بصیرت جانا اور کہا : عاشوراییوں کی عظیم خصوصیت یہ ہے کے ان کی شمشیروں پر بصیرت حکم فرمائی کرتی تھی ، وہ لوگ ولایت پر معرفت کے ساتھ عمل کے میدان میں بھی کمال پر تھے اور اپنی جان اور مال سے سیر الی اللہ کے لیے دست بردارہوگئے۔

شورای عالی حوزہ علمیہ خراسان کے رکن نے اس بیان کے ساتھ کہ عاشورا ہر زمانے اور ہر دور میں بنام دین تمام اصلاحات و اجتماعی تبدیلیوں اور بیداریوں کے لیے مصلح ہے، کہا : ایران کے لوگوں کا اسلامی انقلاب، عاشورا اورحسینی تحریک کا ایک جلوہ تھا جو اس سرزمین میں واقع ہوا اور دوسری قوموں کے لیے بیداری سبب بنا ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ عاشورا سر آغاز تھا نہ آخر بیان کیا : عاشورا ایک عالمی قیام کا آغاز تھا او راسلام کے اندھے دل دشمنوں نے سوچا کہ عاشورا میں جیت کر اسلام کی عمر پر آخری خط کھیچ چکے ہیں ۔ لیکن نہیں جانتے تھے کہ عاشورا کی تحریک اسلام کو جاودانہ کرنے کا سر آغاز ہے ۔

حجت الاسلام رئیسی نے امامت کو بشر کے فتنوں اور شیاطین کی غبار افکنی سے تنہا راہ نجات معرفی کی اور کہا : دنیا کے مظلوم لوگ بالخصوص سوریہ ، عراق اور یمن میں ، انقلاب اسلامی سے الہام لے کر اور امام خمینی (رہ) کی آرزؤں کے پیش نظر استکبار کے مقابل قیام کرتے ہیں اور یہ قیام شہیدوں کے پاک خون کی برکتوں سے ہے ۔

خبرگان رہبری کونسل کی مجلس صدارت کے رکن نے اس بیا ن کے ساتھ کہ آج شیاطین کی فتنہ انگیزیان، حضرت نوح کے طوفان سے بھی زیادہ بھاری ہیں کہا: آج فتنوں اور مختلف سیاسی ، اجتماعی و اخلاقی انحرفات کے مقابلے صرف راہ نجات اہل بیت علیہم السلام کے مضبوط قلعہ میں پناہ لینا ہے ۔

حجت الاسلام رئیسی نے اس تاکید کے ساتھ کہ اسلامی معاشرے میں اعتدال کا معیار اور دین کا شاخص امامت و ولایت ہے ، وضا حت کی:عظیم شہداء کی سعادت اور عاقبت بخیری اسی میں تھی کہ انہوں نے اپنے رہبروں کو اچھی طرح پہچان لیا اور انحرافات کا شکارنہیں ہوپائے۔ ۹۸۹/ف۹۳۰/ک ۹۷۷/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬