‫‫کیٹیگری‬ :
12 September 2016 - 21:43
News ID: 423181
فونت
عید الاضحی کی مناسبت سے آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) کے فتوی کے مطابق قربانی کے احکام بعض مسائل ۔
آیت اللہ سیستانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عید الاضحی کی مناسبت سے آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) کے فتوی کے مطابق قربانی کے احکام بعض مسائل یہ ہیں:

1:قربانی کرنا ہر اس شخص کے لیے مستحب تاکیدی ہے جس کے لیے قربانی کرنا ممکن ہو۔ اور وہ شخص جو قربانی کرنے کی قدرت تو رکھتا ہو مگر اس کو قربانی کا جانور نہ ملے اس کے لیے مستحب ہے کہ اس کی قیمت ضرورت مند افراد کو صدقہ میں دے، اور چونکہ بازار میں جانوروں کی قیمت مختلف ہوتی ہیں تو کم سے کم قیمت ادا کر دینے سے مستحب ادا ہو جائے گا۔

2:کوئی شخص اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک ہی حیوان کی قربانی دے سکتا ہے، جیسا کہ قربانی میں شراکت کی جا سکتی ہے خاص طور پر جب کہ جانوروں کی قلت ہو اور قیمتیں زیادہ ہوں۔

3:قربانی کا افضل و بہترین وقت ( یوم نحر) قربانی کے روز طلوع شمس کے بعد سے نماز عید کے ادا کر لینے تک ہے جبکہ اس کا آخری وقت، منیٰ میں چار روز تک اور منیٰ کے علاوہ کسی بھی دوسری جگہ میں تین دن تک باقی رہتا ہے۔ اگرچہ احوط و افضل تو یہ ہے کہ منیٰ میں پہلے تین دنوں میں جبکہ غیر منیٰ میں پہلے دن ہی قربانی کردینی چاہیئے۔

4:اضحیٰ کی قربانی کے جانور میں شرط ہے کہ وہ ان تین جانوروں میں سے ہو( اونٹ، گائے،بھیڑ) اور اونٹ کا پورے پانچ سال، جبکہ گائے اور بکرے کا پورے دو سال کا ہونا شرط ہے البتہ بھیڑ یا دنبہ سات ماہ مکمل کیا ہوا کافی ہے۔

5:مستحب قربانی میں وہ شرائط و صفات واجب نہیں ہیں کہ جو واجب قربانی میں شرط ہیں۔ پس کانا، لنگڑا کان کٹا یا سینگ ٹوٹا ،خصی،یا لاغر جانور کی قربانی دینا جائز ہے۔ اگرچہ احوط (احتیاط سے قریب تر) اور افضل یہ ہے کہ اس کے اجزاء سلامت ہوں اور موٹا ھو۔ جبکہ اپنے پالتو جانور کی قربانی کرنا مکروہ ہے۔

6:جو شخص قربانی کرے اس کے لیے جائز ہے کہ وہ قربانی کا ایک تہائی حصہ اپنے لیے مخصوص کرلے یا اپنے اھل خانہ کو کھلانے کے لیے رکھ لے۔ اسی طرح ایک تہائی حصہ مسلمانوں میں سے جس کو چاہے دے دے، اور احوط و افضل یہ ہے کہ باقی تیسرے حصہ کو ضرورت مند غریب مومنین پر صدقہ کر دے۔

7:مستحب ہے کہ قربانی کی کھال کو بھی صدقہ کر دے اور کھال کو اجرت کے بدلے قصائی کو دے دینا مکروہ ہے البتہ اس کھال کو جائے نماز بنا لینا یا بیچ کر گھر کی کوئی چیز خرید لینا جائز ہے۔

8: قربانی عقیقہ سے مجزی ہے پس جو شخص قربانی کرے اس سے عقیقہ کرنے کا استحباب ساقط ہو جائے گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬