رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، ایران کے دارالحکومت تہران کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں جو سیکڑوں نماز گزاروں کی شرکت میں مصلائے تھران میں منعقد ہوا، بعض افراد کی جانب سے سران فتنہ کی آزادی کا مطالبہ کئے جانے پر شدید تنقید کی ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ۹ دی سن ۱۳۸۸ھجری شمسی مطابق ۲۹ دسمبر 2009 عیسوی کے بعد دشمن کو یہ امید ہوگئی تھی کہ عوام ںظام اسلامی سے پھر گئی ہے ، داخلی قدرت طلب طاقتیں مغرور ہوگئیں تھیں اور مگر رھبر معظم انقلاب اسلامی فرمان پر عوام کے منھ توڑ جواب نے فتنہ گروں کو گوشہ نشینی پر مجبور کردیا ۔
تہران کے امام جمعہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی ایک الھی تحفہ ہے ، خدا کی عنایتوں سے یہ انقلاب وجود میں آیا ، اسی رحمتوں کے زیر سایہ قدم بہ قدم آگے بڑھا اور اسی کی فضل سے اس کی راہ میں موجود تمام روکاوٹیں ختم ہوتی رہیں کہا: آٹھ سالہ عالمی جنگ کس ملک نے برداشت کی ہے جز ایک مظلوم اور تازہ انقلاب کردہ ملک نے کہ جو ایران ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ آٹھ سال مشرقی اور مغربی ممالک نے اپنی پوری توانائی کے ساتھ ہم پر حملہ کیا مگر میری بہادر عوام کی ذرہ برابر بھی ابرویں خم نہیں ہوئیں ، وہ یکے بعد دیگرے اپنے شھیدوں کے جنازے اٹھاتے رہے اور یہ نارے لگاتے رہے کہ یہ بکھرے ہوئے پھول ہمارے رھبر کو تحفہ ہیں ، یہ سب کرامت اور اعجاز الھی نہیں تو کیا ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین صدیقی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ شام کے شہر حلب کی آزادی اور استقامتی محاذ کی کامیابی نے دہشت گردوں اور علاقے میں ان کے حامیوں کو ذلیل اور الگ تھلگ کردیا ہے کہا: حلب میں استقامتی محاذ کی کامیابی نے ثابت کردیا کہ بڑی طاقتیں اور تکفیری گروہ اپنے علاقائی حامیوں کے تیل اور ڈالر سے عوامی استقامت کا مقابلہ نہیں کرسکے ۔
انہوں نے شہر حلب کی آزادی کی شام کی صدر جمھوریہ بشار اسد ، مجاھدین اور اس ملک کی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے حلب کی فتح کو اسلامی نظام کی فتح قرار دیا اور کہا : آج حلب ، حرم کے دفاع میں شہید ہونے والوں کے خون کی قیمت پر آزاد ہوا ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین صدیقی نے بحرینی عوام کی مظلومیت کے سلسلے میں انسانی حقوق اور آزادی کے دعویداروں کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا : بحرینی عوام صرف آزادی بیان اور اپنے انفرادی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن بحرینی حکومت نہ صرف یہ کہ ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ مساجد اور امامبارگاہوں کو مسمار اور مذہبی رہنماؤں کی شہریت منسوخ کرنے میں مصروف ہے ۔
انہوں نے آل خلیفہ حکومت کے مظالم پر اقوام متحدہ کی خاموشی کو شرمناک عمل جانا اور کہا: دنیا کی بڑی طاقتیں ایک ایسی حکومت کے اقدامات کو جواز فراہم کرنے کی کوشش رہی ہیں جہاں اب تک ایک بار بھی آزادانہ انتخابات نہیں ہوئے ہیں ۔
تہران کے امام جمعہ نے یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں اور نسل کشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : سعودی حکومت مسلمانوں کے پیسوں سے اسلامی ملکوں کو تباہ کرنے میں لگی ہے لیکن عوامی بیداری اور استقامت حکومت آل سعود کی نابودی کا باعث بنے گی ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۶۸